عنقریب مرد بھی بچوں کو جنم دیں گے، سائنسدانوں کے تجربات
نیویارک (نیوز ڈیسک) قدرت کے وضع کردہ نظام تولید میں بچہ ماں کے پیٹ میں پرورش پاتا ہے لیکن جدید سائنس نے اس معاملہ میں بھی ایک نئی اور ناقابل یقین راہ نکالنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہ ممکن ہونے والا ہے کہ عورت کی بجائے مرد بھی بچے کو جنم دے سکے گا۔ اس مقصد کیلئے باقاعدہ تجربات دس سال کے عرصہ میں شروع کئے جارہے ہیں اور یہ ٹیکنالوجی مزید 20 سال تک دستیاب ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔ ایکٹو جینسیس کہلانے والی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک مصنوعی رحم تیار کیا جائے گا جسے امنیوٹک سابقات سے بھرا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ متعدد تاریں اور ٹیوبز لگائی جائیں گی۔ مردانہ سپرم اور مادہ انڈہ اس مصنوعی رحم میں رکھ کر اس کی پرورش کی جائے گی اور وہ کام جو ماں کے پیٹ میں سرانجام پاتا ہے وہ اس مصنوعی رحم میں مکمل ہوگا اور نوماہ کے بعد بچے کی پیدائش ہوجائیگی۔ واضح رہے کہ مصنوعی رحم میں انسانی بچے دس دن تک پرورش کرنے کے تجربات پہلے ہی کامیابی سے کئے جاچکے ہیں لیکن فی الحال قانونی پابندیوں کی وجہ سے 14 دن سے زیادہ وقت کیلئے انسانی بچے کی مصنوعی رحم میں پرورش نہیں کی جاسکتی۔