مارکیٹوں اور پٹرول پمپوں پر ناپ تول کے پیمانوں میں ہیرا پھیری ، انتظامیہ خاموش
لاہور(لیاقت کھرل) عید قریب آتے ہی شہر میں مارکیٹوں ، بازاروں اور پٹرول پمپوں پر ناپ تول کے پیمانوں میں گڑ بڑ کر کے بڑے پیمانے پر لوٹ مار، محکمہ لیبر کے بعد انڈسٹریز نے بھی آنکھیں بندکر لیں۔ پٹرول پمپوں پر ناپ تول کے پیمانوں میں کمی و بیشی کر کے صارفین سے فی لیٹر پٹرول میں صفر اشاریہ دو فیصد کم پٹرول ڈالا جا رہا ہے، جس میں صارفین کی جیبوں سے ایک لیٹر پٹرول ڈلوانے کے دوران ڈیڑھ روپے سے پونے دو روپے تک کی لوٹ مار کی جا رہی ہے، محکمہ لیبر سے محکمہ انڈسٹریز کو پٹرول پمپوں کی انسپکشن کے اختیارات ملنے کے بعد لوٹ مار کے سلسلہ میں زیادہ تیزی آ گئی ہے۔ جس میں محکمہ لیبر کا خوف ختم ہونے پر محکمہ انڈسٹریز کے ذمہ داروں نے بھی مبینہ طور پر چشم پوشی سے کام لے رکھا ہے۔ اسی طرح شہر کی اہم مارکیٹوں اور بازاروں میں بھی اوزان و پیمائش کے پیمانوں کی انسپکشن نہ ہونے کے برابر ہے۔جس پر عیدالاضحی قریب آنے پر دکانداروں نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کے ساتھ گز اور باٹ میں گڑ بڑ کر رکھی ہے۔ ’’پاکستان‘‘ نے اس حوالے سے مختلف بازاروں اور مارکیٹوں کا سروے بھی کیا جس میں شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف اشیاء خوردونوش مہنگی کر دی گئی ہیں تو دوسری جانب کپڑے کے دکانداروں نے میٹر کی جگہ گز کا استعمال کر رکھا ہے جبکہ سبزی اور فروٹ فروخت کرنے والے دکانداروں، ریڑھی بانوں نے بھی باٹوں میں گڑ بڑ کر رکھی ہے اور اس میں محکمہ لیبر یا محکمہ انڈسٹریز یا پھر ضلعی حکومت کے ذمہ داروں نے مبینہ طور پر دکانداروں سے ’’مک مکا ‘‘ کر رکھا ہے جس پر دکانداروں کو کھلے عام لوٹ مار کی اجازت دے رکھی گئی ہے ۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر لیبر چودھری نصراللہ نے بتایا کہ حکومت نے تین سال قبل پٹرول پمپوں اور مارکیٹوں و بازاروں میں ناپ تول کے پیمانوں کی چیکنگ کے اختیارات واپس لے کر محکمہ انڈسٹریز کو دے دئیے تھے جبکہ ڈی او انڈسٹریز اظہر گجر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 679 چھاپے مارے گئے ہیں جس میں پٹرول پمپوں اور دکانداروں کے خلاف کیس تیار کر کے 509 چالان عدالتوں میں جمع کروائے گئے ہیں۔ ڈی او کے مطابق بازاروں اور مارکیٹوں میں باٹوں اور گز کی انسپکشن معمول کے مطابق کی جاتی ہے جس میں رواں 8 ماہ کے دوران 444 دکانداروں کے خلاف کیسز بنائے گئے ہیں۔