عمران خان کے دورہ چکوال سے ضلع بھر میں سیاسی ہلچل مچ گئی
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر) ضلع چکوال میں ابتدائی طور پر آنے والا الیکشن مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین بتایا جا رہا تھا مگر پیپلز پارٹی بھی ضلع چکوال میں متحرک ہوجانے سے صورتحال مزید دلچسپ ہوگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے دورہ چکوال نے پورے ضلع چکوال میں سیاسی ہلچل پیدا کردی ہے، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی پر مسلم لیگ ن کے پارلیمنٹرینز بھی بڑے بھرپور انداز میں متحرک ہوئے تھے مگر ضلع چکوال کی پندرہ لاکھ عوام نے یہ دیکھا کہ یہ سب نمبر ٹانکنے کا پروگرام تھا، آپس میں کوئی رابطہ نہیں تھا ہر کوئی اپنی ڈگ ڈگی بجاتے ہوئے مندرہ پہنچا اور پھر مندرہ میں جو کچھ نواز شریف کی ریلی نے ان کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سوائے شرمندگی اور خفت کے کچھ نہیں تھا، بہرحال تمام پارلیمنٹرینز اپنے حامیوں کو باہر نکالنے میں کامیاب رہے اور ضلع چکوال کے در ودیوار نواز شریف قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں بھرپور انداز میں گونجے، بعد ازاں چھبیس اگست کو بھی ضلع چکوال کے عوام نے ایک بڑا منظر خوشگوار حیرت سے دیکھا کہ ضلع چکوال سے پاکستان پیپلزپارٹی کا تین سو گاڑیوں کا جلوس بلکسر انٹرچینج سے ہوتا ہوا فتح جنگ میں بلاول بھٹو زرداری کے جلسے میں شرکت کیلئے گیا اور ضلع چکوال کے در ودیوار بھٹو کے نعرے وجن گے اور ہر گھر سے بھٹو نکلے گا کے نعروں سے گونج اٹھے۔ بہرحال پیپلزپارٹی نے بھرپور انگڑائی لی ہے اور عملی طور پر 2013ء کے الیکشن کے بعد سیاسی حلقوں کا خیال تھا کہ پیپلزپارٹی ضلع چکوال سے ختم ہوگئی ہے مگر اچانک اس بھرپور سیاسی عمل نے یہ بات پھر ثابت کی ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی ایک ملک گیر جماعت ہے، انتیس اگست کا دن بھی چکوال کی سیاسی تاریخ کا ایک روشن دن ہے اور خصوصی طور پر پی ٹی آئی کے پرجوش کارکنوں نے جس انداز میں اپنے کپتان عمران خان کا استقبال کیا ہے اور ضلع چکوال کے در ودیوار کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان اور ہم ملک بچانے نکلے ہیں آؤ ہمارے ساتھ چلو جیسے نعروں سے گونجے ہیں اور عوام کا جوش وخروش اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ بہرحال آنیوالے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ہمالہ پہاڑ کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف ہی کرے گی، پیپلزپارٹی بھی اگر میدان میں اتری یہ تو بات یقینی ہے کہ اس کا تمام تر فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوگا اور آصف علی زرداری کی گزشتہ روز کی کانفرنس کے اندر واقفان حال یہ نتیجہ نکالنے میں پھر کامیاب ہوئے ہیں کہ وہ بہرحال جمہوریت کے مستقبل کیلئے میثاق جمہوریت پر چلنے کیلئے تیار ہیں بہرحال یہ بات بھی یقینی ہے کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی بہرحال اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی اور اس کا تمام تر فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوگا اور مسلم لیگ ن بھی کمال مہربانی سے صوبہ سندھ میں آصف علی زرداری کو فری ہینڈ دے گی، بہرحال ضلع چکوال کا سیاسی موسم ابر آلود ہوچکا ہے اور آنیوالے دنوں میں سردار غلام عباس اور میجر طاہر اقبال کی حلقہ این اے ساٹھ پر ٹکٹ کی فیصلہ کن لڑائی ہوگی دونوں عمائدین ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں اپنی متبادل گھونسلوں کی تلاش کیلئے ابتدائی جوڑ توڑ شروع کرچکے ہیں، نئی حلقہ بندیوں کا امکان تقریباً ختم ہوچکا ہے آنیوالے الیکشن میں ضلع چکوال سے دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں مقابلہ ہوگا اور حلقہ بندیاں 2013ء کے الیکشن والی ہی ہونگی۔