خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلزکو عدالت عالیہ کے زیرانتظام لانے کیلئے درخواستوں پر وفاق اور پنجاب سے جواب طلب
لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی فل بنچ نے خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکومت کا کنٹرول ختم کر کے انہیں عدالت عالیہ کے زیر انتظام لانے کے لئے دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت بتائے کہ کن کن قوانین کے تحت خصوصی عدالتیں اور ٹربیونلز کام کر رہے ہیں، عدالت نے خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کے سربراہوں کی تقرری، کام کرنے کے طریقہ کار اور ملازمین کے سروس سٹرکچر پر بھی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مسٹر جسٹس یاور علی، مسز جسٹس عائشہ اے ملک، مسٹر جسٹس عابد عزیز شیخ اور مسٹر جسٹس فیصل زمان خان پر مشتمل پانچ رکنی فل بنچ نے شہری عمران رشید اور عبدالمالک کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزار عمران رشید کے وکیل وقاص میر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے شیخ ریاض الحق کیس میں یہ اصول طے کر دیا ہے کہ سروس ٹربیونلز متعلقہ ہائیکورٹس کے ماتحت ہونگے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سروس ٹربیونلز، کسٹم اپیلیٹ ٹربیونلز، انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹربیونلز، ماحولیاتی ٹربیونلز، صارف عدالت، ڈرگ عدالت، خاتون محتسب، اپیلیٹ ریونیو اتھارٹی، سپیشل کورٹ کسٹم، احتساب عدالت، اینٹی کرپشن عدالت، انسداد دہشت گردی عدالت، لیبر اپیلیٹ ٹریبونلز، ایل ڈی اے ٹربیونلز، سپیشل کورٹ سنٹرل اور بنکنگ عدالت سمیت دیگر خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کو حکومت کے کنٹرول سے نکال کر ہائیکورٹ کے زیر انتظام لانا چاہیے ، ان خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کے سربراہوں کی تقرری سرکاری افسروں کی بجائے عدلیہ میں سے ہونی چاہیے تاکہ وہ عدالتی حیثیت سے فیصلے کر سکیں، وقاص میر ایڈووکیٹ نے مزید موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کے قواعد وضوابط اورمالی خودمختاری بھی متعلقہ ہائیکورٹس کے ذمہ ہونی چاہیے کیونکہ ممکن ہے کہ حکومت کے زیر انتظام ہوتے ہوئے کسی بھی ٹربیونل کا سربراہ حکومت کے دباؤ یا کسی لالچ میں آکر غلط فیصلہ کرے ، درخواست گزار عبدالمالک کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالتوں کے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی ہائیکورٹ کے ملازمین کی تنخواہوں کے برابر اضافہ ہونا چاہیے، لارجر بنچ نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے 20اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت بتائے کہ کن کن قوانین کے تحت خصوصی عدالتیں اور ٹربیونلز کام کر رہے ہیں، عدالت نے خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کے سربراہوں کی تقرری، کام کرنے کے طریقہ کار اور ملازمین کے سروس سٹرکچر پر بھی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔