سالانہ گرانٹ میں اضافے اور شہری و دیہی علاقوں کی ترقی میں تضاد ختم کرنیکا مطالبہ

سالانہ گرانٹ میں اضافے اور شہری و دیہی علاقوں کی ترقی میں تضاد ختم کرنیکا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( نمائندہ خصوصی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پری بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان اسمبلی نے سالانہ گرانٹ میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی میں تضاد کو ختم نہ کیا گیا تو پھر وہ دن بھی آئے گا کہ جب حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے اور دیہی علاقوں میں رہنے والوں کے ہاتھ ہمارے گریبانوں پر ہوں گے صرف لاہور کی ترقی کر کے اس شہر کے ساتھ بھی زیادتی کی جارہی ہے کیونکہ پورے پاکستان سے لوگ اس شہر میں آکر آباد ہو رہے ہیں اور کراچی کا حال سب کے سامنے ہے زراعت کو معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے ساری سہولتیں اور مراعات صنعتکاروں کیلئے ہیں ،پڑھو پنجاب اور بڑھو پنجاب کا نعرہ تو لگا دیا ہے لیکن پبلک سیکٹر میں پرائمری سکول کھولنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔زیب النساء اعوان نے کہا کہ میرے حلقے کے پرائمری سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے۔ اپوزیشن رکن احمد شاہ کگھہ نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور تعلیم کے شعبے پر توجہ دی جائے۔ الیاس چنیوٹی نے کہا کہ تعلیم کے نظام میں ہم ہر سال تجربات کرتے ہیں اسکے لئے جامع پالیسی بنائی جائے کسانوں کے لئے زرعی لوازمات کو سستا کیا جائے اورانکے لئے بجلی سستی کی جائے پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پولٹری کی صنعت کو ایک روز میں تیس کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ آصف باجوہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں ٹیکنیکل ادارے بنانے کی ضرورت ہے ڈسکہ میں ٹراما سنٹر کے لئے جگہ مختص کی جا چکی ہے اسکی تعمیر شروع کی جائے ۔ وارث کلونے کہا کہ آج تک محکمہ مال میں اصلاحات نہیں ہو سکیں ،محکمہ مال میں جس افسر کو سزا دینی ہوتی ہے اسے ترقی دے کر ممبر بورڈ آف ریو نیو تعینا ت کر دیا جاتا ہے صحت اور تعلیم کے شعبے میں بے انتہا کام ہونے والا ہے حکومت نے پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کا نعرہ تو لگایا ہے لیکن پبلک سیکٹر میں پرائمری سکول کھولنے پر پابندی ہے یہ معاملات پیف کو دیدئیے گئے ہیں جسکی شرائط اتنی سخت ہیں کہ انہیں پورا ہی نہیں کیا جا سکتا لڑکوں او رلڑکیوں کے سکولوں کو ایک جگہ کرنے سے عمارتیں تباہ ہو رہی ہیں لاہور والے چاہتے ہیں کہ دیہاتوں کے لوگ انکی سوچ کے مطابق چلیں تو ایسا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف ترقیاتی بجٹ کی مد میں 300ارب رکھ دینا کافی نہیں جب اسکے لئے بجٹ رکھا جاتا ہے تو متعلقہ محکمے بھی اپنی چھریاں تیز کر لیتے ہیں بیشک لاہور اور اسلام آباد پر لگائیں لیکن یہ ان شہروں کے ساتھ زیادتی ہے کیونکہ ہر کوئی بھاگا بھاگا لاہور آرہا ہے میری تجویز ہے کہ بھیرہ کے قریب نیا شہر بسایا جائے ۔ نعیم انور نے کہا کہ بجٹ میں ایسا منصوبہ پیش کیا جائے جسکے تحت چولستان کا زر خیز رقبہ آباد ہو سکے اور اس سے ہماری معیشت مضبوط ہو گی وہاں کے لوگوں کے بلا سود قرضے دئیے جائیں جس سے لائیو سٹاک ترقی کر ے گی ڈاکٹروں کو ان علاقوں میں ڈیوٹی دینے کے لئے راغب کرنے کے لئے مراعات دی جائیں تھانہ کلچر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے آج کسان مفلوک الحال ہے اس کی بہتری کے لئے پالیسی بنائی جائے۔ جاوید اختر نے کہا کہ وسائل کا رخ شہروں کی بجائے دیہاتوں کی طرف مو ڑا جائے ۔ ملک کی 70فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے این ایف سی ایوارڈ کی طرح پنجاب کے اضلاع میں بھی آبادی کے تناسب سے فنڈز کی تقسیم کی جائے حکومت دیہاتوں کی ترقی کے لئے اقدام اٹھا کر دیکھے اسے سیاسی طو رپر بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اضلاع کی سطح پر پولیس افسران کی ترقی اور مراعات کو امن و امان کی صورتحال سے مشروط کیا جائے ۔ میاں طارق محمود نے کہا کہ ہمیں پالیسیاں بنانا ہوں گی اور ان پر عملدرآمد بھی کرانا ہوگا، گزشتہ بجٹ میں کہا گیا تھاکہ 10ارب کی لاگت سے سولر ٹیوب ویل لگائے جائیں گے لیکن میرے حلقے میں ایک بھی ٹیوب ویل نہیں لگا کیاہماری بین الاقوامی کوئی رسائی نہیں کہ آج ہمارے کسان کی چاول کی فصل مٹی ہو رہی ہے ۔مظہر عباس راں نے کہا کہ ملک کی 75فیصد آباد ی کا تعلق دیہات سے ہے ہمیں کسان کی بات اور اسکے لئے احتجاج کرنا چاہیے جو ہم نہیں کرتے اور بشمول میرے سب بد دیانتی کر رہے ہیں کسان کو کپاس ‘ چاول اور گنے کی فصل کا صحیح معاوضہ نہیں ملا اور گندم کی آنے والی فصل کا بھی بہت برا شر ہونے والا ہے ۔ 40ارب روپے کا قرضہ انتہائی نرم شرائط پر انڈسٹری کو فراہم کر دیا گیا اور یہ کہا گیا کہ اس سے زراعت کو فائدہ ہوگا ۔ عبد الرزاق ڈھلوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو جوگرانٹ ملتی ہے اس سے دو گلیاں بھی ٹھیک نہیں ہو سکتیں اس گرانٹ کو بڑھا کر تین کروڑ روپے کیا جائے ۔ مناظر حسین رانجھا نے کہا کہ کئی اضلاع میں اربوں ، کھربوں خرچ کر دئیے جاتے ہیں لیکن کئی اضلاع میں کروڑوں بھی خرچ نہیں ہوتے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ دو کلو میٹر سڑک بنانے پر خرچ ہو جاتی ہے مطالبہ ہے کہ اس گرانٹ کو بڑھا کر دو کروڑ کیا جائے ۔ حنا پرویز بٹ نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کے لئے دوسرے شعبوں کے بجٹ میں کٹ لگا کر اس طرف رقم منتقل کی جائے تعلیم اور صحت کے شعبے کمزور ہیں انکے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے ہسپتالوں میں اراکین اسمبلی کو تو ایل پی پر مہنگی ادویات مل جاتی ہیں لیکن غریب آدمی کو ادویات نہیں ملتیں پری بجٹ بحث میں دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا اور اپنی تجاویز دیں۔

مزید :

علاقائی -