یمن میں کسی پاکستانی کے مارے جانے کی اطلاع نہیں، زیادہ تر پاکستانیوں کو نکال لیا گیا: دفتر خارجہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یمن سے پاکستانیوں کے انخلاءکا عمل جاری ہے اور زیادہ تر پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لایا جا چکا ہے، یمن سے ہر پاکستانی کی بحفاظت واپسی حکومت کا فرض ہے، اب تک کسی بھی پاکستانی کے مارے جانے کی اطلاع نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ یمن سے پاکستانوں کے انخلاءکا عمل جاری ہے اور اس مقصد کیلئے دفتر خارجہ اور دیگر ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کا کرائسز مینجمنٹ سیل 24 گھنٹے کام کر رہا ہے اور یمن سے زیادہ تر پاکستانیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ یمن میں حالات کشیدہ ہونے سے قبل سفارتخانے نے پاکستانیوں کو یمن سے چلے جانے کو کہا تھا جس پر تقریباً 2,000 پاکستانی یمن سے چلے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ چینی بحری جہاز پر 186 پاکستانی جبوتی پہنچ رہے ہیں جہاں سے انہیں پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے مطابق صنعاءمیں 145 پاکستانی موجود ہیں جنہیں واپس لانے کیلئے انتظامات کئے جا رہے ہیں ۔ صنعاءائیرپورٹ کو نقصان پہنچنے کے باعث وہاں طیارہ لینڈ کرنے میں مشکلات ہیں اس لئے بحری جہاز کو بھیجنے پر غور جاری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ المکلا میں خراب صورتحال کے باعث انخلاءکے عمل میں تعطل پیدا ہوا تاہم اب پاکستان کا بحری جہاز پہنچ چکا ہے جہاں محصور 175 پاکستانی واپس آنے کو تیار ہیں۔
تسنیم اسلم نے بتایا کہ پاکستانیوں کے انخلاءکیلئے سعودی عرب کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے جبکہ سعودی حکومت کے مطالبات پر ہر فیصلہ قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے برادر اسلامی ممالک کے دوروں سے متعلق تیاری کی جا رہی ہے تاہم ابھی تاریخوں کا تعین نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یمن میں امن کا خواہاں ہے اور سعودی عرب کی علاقائی خودمختاری اور سالمیت کا حامی ہے۔