سانحہ یوحنا آباد :ہائی کورٹ نے گرفتار مسیحی افراد کے کوائف طلب کرلئے
لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ یوحنا آباد میں ہنگاموں اور شہریوں کے مبینہ قتل میں ملوث 29مسیحی افراد کی بازیابی کے لئے درخواست پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو 6 اپریل تک گرفتار مسیحی افراد کی مکمل تفصیلات پیش کرنے کاحکم د ے دیا۔ مسٹر جسٹس عبدالسمیع خان کے روبرو مسیحی رہنما ایم اے جوزف فرانسز کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ایس پی انویسٹی گیشن رضوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سانحہ یوحنا آباد میں گرفتار 14 افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا چاچکا ہے جبکہ ایک شخص کو رہا کر دیا گیا ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کر رکھا ہے کہ نشتر کالونی پولیس نے یوحنا آباد دھماکوں کے رد عمل میں ہنگاموں اور مظاہروں کے الزام میں نذیر، طارق، آصف، ریاض ، نامور، ارشد، اشفاق، سنی، صداقت اور فیصل سمیت 29افراد کو 15 مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے تا ہم نشتر کالونی پولیس مذکورہ افراد کی حراست سے لا تعلقی کا اظہار کر رہی ہے، نذیر سمیت لاپتہ 29 افراد کا یوحنا آباد دھماکوں کے بعد ہونے والے ہنگاموں اور شہریوں کے قتل کوئی تعلق نہیں اور پولیس نے بلا وجہ مذکورہ افراد کو زیر حراست رکھا ہے ،مذکورہ ا فراد کو بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے، عدالت نے ایس پی انویسٹی گیشن رضوان کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر گرفتار مسیحی افراد کی مکمل تفصیلات پیش کی جائیں ، عدالت نے بازیابی کی درخواست پر مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔