اس بچے کی تصاویر تو آپ نے انٹرنیٹ پر اکثر دیکھی ہوں گی، اب کس حال میں ہے اور اس کو خاندان والوں نے کیوں مرنے کیلئے چھوڑدیا؟ ایسی کہانی کہ جو جانے آنکھوں میں آنسو آ جائیں

اس بچے کی تصاویر تو آپ نے انٹرنیٹ پر اکثر دیکھی ہوں گی، اب کس حال میں ہے اور اس ...
اس بچے کی تصاویر تو آپ نے انٹرنیٹ پر اکثر دیکھی ہوں گی، اب کس حال میں ہے اور اس کو خاندان والوں نے کیوں مرنے کیلئے چھوڑدیا؟ ایسی کہانی کہ جو جانے آنکھوں میں آنسو آ جائیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ابوجہ (نیوز ڈیسک) افریقی ملک نائیجیریا میں کوڑے کے ڈھیر پر پلنے والے ننھے بچے کی کہانی ہر دردمند دل کو رلانے کے بعد اب دنیا بھر کے لئے حیرت بھری مسرت کا سبب بن گئی ہے۔ دو ماہ قبل نائیجیریا میں فلاحی کام کرنے والی ڈنمارک کی خاتون انجا رنگرن لوون نے ایک دردناک تصویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کی۔ اس تصویر میں فاقوں کا شکار ایک بچہ نظر آرہا تھا جو خوراک سے مسلسل محروم رہنے کی وجہ سے مٹھی بھر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا تھا۔
لوون نے اس بچے کی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ اسے اس کے والدین نے منحوس اور آسیب زدہ قرار دے کر کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا، جس کے بعد یہ مکمل طور پر بے یار و مددگار ہو گیا اور زندہ رہنے کے لئے کوڑے میں سے گلی سڑی اشیاءنکال کر کھاتا رہا۔ لوون کی نظر جب اس بچے پر پڑی تو وہ بے اختیار جھکی اور پانی کی بوتل اس کے منہ سے لگادی۔ اس کے بعد وہ اسے کپڑے میں لپیٹ کر قریبی ہسپتال لے گئی جہاں اس کا علاج شروع کردیا گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس کی حالت انتہائی خراب تھی اور گلی سڑی اشیاءکھانے کی وجہ سے اس کے معدے میں کیڑے پیدا ہوچکے تھے۔ اس بچے کی تصویر کے ساتھ لوون نے انٹرنیٹ صارفین سے مدد کی درخواست کی۔ دنیا بھر کے لوگ اس بچے کی تصویر دیکھ کر ایسے جذباتی ہوئے کہ محض دو دن کے دوران لوون کو 10 لاکھ ڈالر (تقریباً 10 کروڑ پاکستانی روپے) کے عطیات موصول ہوئے۔

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے! وہ روسی لڑکی جس نے فلائی دبئی کے تباہ ہونے والے طیارے کی ٹکٹ خرید رکھی تھی لیکن جہاز پر سوار ہوتے ہوتے کیسے رہ گئی؟انتہائی حیران کن کہانی آپ بھی جانئے
بچے کا بہترین علاج کیا گیا اور اب لوون نے اس کی تازہ ترین تصاویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کی ہیں، جنہیں دیکھ کر یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ وہی بچہ ہے کہ جسے دو ماہ قبل کوڑے کے ڈھیر سے اٹھایا گیا تھا۔ تازہ تصاویر میں بچہ انتہائی صحت مند اور خوش نظر آتا ہے۔ اس کی معصوم صورت نے ایک دفعہ پھر دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کو جذباتی کردیا ہے، اور اس کی صحت اور لمبی زندگی کے لئے دنیابھر سے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
لوون نے اس بچے کا نام Hope (امید) رکھ دیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ بچہ دنیا بھر میں ظلم اور استحصال کے شکار بچوں کے لئے امید کی کرن ثابت ہوگا۔ لوون نے یہ بھی بتایا کہ انہیں موصول ہونے والے بھاری عطیات سے ان کی فلاحی تنظیم نے ایک ہسپتال اور بچوں کے لئے نئے تربیتی و اقامتی ادارے کی تعمیر شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ افریقی ممالک میں پیدائشی نقائص کے شکار بچوں کو منحوس یا آسیب زدہ قرار دے کرمرنے کے لئے پھینک دینے کی قبیح روایت پائی جاتی ہے، اور یہ ننھا بچہ بھی اسی ظالمانہ روایت کا نشانہ بنا کیونکہ یہ بھی ایک معمولی پیدائشی نقص کا شکار تھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -