پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بریک کون لگائے گا؟
بین الاقوامی مارکیٹ میں فی بیرل قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کا گراف تیزی سے اوپر کی طرف جا رہا ہے جس سے ملک میں مہنگائی کا بو ل بالا جبکہ صارفین کی قوت خرید ختم ہوتی جارہی ہے گزشتہ چھ ماہ کے دوران پٹرول فی لیٹر قیمت میں 17روپے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں21روپے تک کا ریکارڈ اضافہ ہوا جس نے ملک بھر میں گرانی کی صورتحال کو مذید خراب کر دیا ہے اورجی ایس ٹی کی شرح میں اضافے کے بعد پٹرول بم گرائے جانے سے شہریوں کی چیخیں نکل گئیں ہیں ۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل پانچویں بار بڑھنے کا اثر کم و بیش تمام اشیائے صرف پر بھی پڑا ہے ۔ماہرین معیشت نے انتباہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے جہاں پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گا وہیں پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی میں مہنگی ہونے کی وجہ سے برآمدات پر منفی اثر پڑئے گاجس سے زرمبادلہ کے زخائر میں بھی کمی واقع ہو گی۔واضح رہے کہ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے جہاں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں وہیں ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے پبلک ٹرانسپورٹ اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی گزشتہ چھ ماہ کے دوران 18فیصد تک اضافہ ہوا ہے ۔ستمبر 2017میں پٹرول کی فی لٹر قیمت 71.50روپے تھی جس کی قیمت میں ماہ اکتوبر میں 2روپے ، نومبر میں 2.49روپے،دسمبر میں 1.48روپے ، جنوری 2018میں 4.06روپے ،فروری میں 2.98اور رواں ماہ مار چ میں 3.56روپے اضافہ ہونے سے پٹرول کی نئی قیمت 88.7روپے ہو گئی ہے اسی طرح ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت ستمبر 2017میں فی لیٹر 77.40روپے تھی جس کی قیمت مسلسل بڑھنے کے بعد 98.45روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جانب سے وزارت خزانہ‘ منصوبہ بندی‘ ایف بی آر اور اوگرا کی کھلی مخالفت کے باوجود آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے منافع میں ماہانہ اربوں روپے اضافے کیلئے ہائی سپیڈ ڈیزل کی من پسند قیمت مقرر کرنے کی منظوری کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دو غیرملکی کمپنیوں اور ن لیگ کی اہم شخصیت کا مطالبہ پورا کرنے کے نتیجے میں قومی خزانے کو 30ارب روپے نقصان اور عوام پر 40ارب روپے سالانہ اضافی بوجھ پڑے گا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں 5ارب ڈالر سالانہ کی کمی سے بچنے کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پٹرولیم ڈویڑن کی سمری کی سفارشات کو تبدیل کیا گیا۔ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا سٹاک 20دن سے بڑھا کر 30دن لازم کرنے کی شرط کی بھی چھوٹ دے دی گئی۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی ملک بھر میں یکساں قیمت مگر آئل مارکیٹنگ کمپنیاں یکساں قیمت کے نام پر عوام سے ماہانہ 3ارب روپے کی وصولی جاری رکھیں گی۔ وزارت توانائی نے اوگرا کو یکم نومبر سے ہائی سپیڈ ڈیزل کی ملک بھر کیلئے یکساں قیمت مقرر کرنے سے روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کو من پسند قیمت مقرر کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ تحقیقات سے وزارت خزانہ‘ منصوبہ بندی‘ ایف بی آر اور اوگرا کے موقف سے متعلق سرکاری دستاویز میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ گڈگورننس اور معیشت کی بہتری کیلئے کوشاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ ن کے 4سال 3ماہ کے اقتدار کے دوران عوام اور قومی خزانے کی قیمت پر کمپنیوں کو نوازنے کا ایسا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خزانہ‘ منصوبہ بندی‘ اوگرا اور ایف بی آر نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت مقرر کرنے کا اختیار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کو دینے سے کارٹلائزیشن ہو گی۔ پاکستان میں 87فیصد ہائی سپیڈ ڈیزل فروخت کرنے والی پی ایس او سمیت 6آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے گزشتہ سال 33ارب روپے سے زائد منافع کمایا۔ پاکستان میں ڈاؤن سٹریم پالیسی موجود نہیں۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کو پاکستان میں پرکشش منافع مل رہا ہے‘ لہٰذا ملک بھر میں یکساں قیمت مقرر کرنے کا میکنزم ختم کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے عوام اور قومی خزانہ کو بھاری بوجھ اور نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ضلعی سطح پر ڈیلرز کارٹلائزیشن کر کے ہائی سپیڈ ڈیزل کی من پسند قیمت مقرر کریں گے جس سے کسانوں سمیت عام آدمی بری طرح متاثر ہو گا۔ 2002ء میں آئل ریفائنریز کو ڈیزل کی فروخت پر ساڑھے 7فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی وصول کرنے کی اجازت دی گئی جس کا مقصد ماحول دوست ہائی سپیڈ ڈیزل کی تیاری اور پیدوار میں اضافہ تھا مگر آئل ریفائنریوں نے 80 ارب روپے وصول کرنے کے باوجود مقررہ وقت میں اپ گریڈیشن کرنے کے بجائے عوام سے وصول کی گئی رقم کو اپنے منافع میں شامل کرلیا۔ پٹرولیم ڈویژن کی سمری کے مطابق اگر آئل رکیٹنگ کو پٹرولیم مصنوعات کے سٹاک 20 دن سے بڑھا کر 30 دن کیلئے پابند کیا گیا تو اس کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر پانچ ارب ڈالر سالانہ کا بوجھ پڑے گا لہٰذا آئندہ 3 سال تک بھی ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا سٹاک صرف 20 دن تک لازم رکھنے کی شرط کو برقرار رکھا جائے۔ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے قومی خزانے کو سالانہ 30 ارب روپے کا نقصان اور عوام پر 40 ارب روپے سالانہ اضافی بوجھ پڑے گا۔ اوگرا کے مطابق وفاقی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں مسابقت اور سرمایہ میں اضافے کی بجائے کارٹلائزیشن یکساں قیمت کا میکنزم تباہ اور ناجائز منافع فوری کو فروغ ملے گا۔ موجودہ فارمولے کے مطابق اوگرا کی جانب سے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت کا تعین ہونے کے باعث کمپنیوں اور ڈیلرز سے جی ایس ٹی وصولی کا طریقہ کار موجود تھا۔حکام ک مطابق گزشتہ سال ہائی آکٹین کی قیمت بھی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی کاوشوں سے ڈی ریگولیٹ کی گئی تھی جس کے بعد آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اپنے منافع میں 12 روپے فی لٹر اضافہ کیا۔ پٹرولیم ڈویژن نے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت ڈی ریگولیٹ کرنے کا انوکھا جواز پیش کرتے ہوئے ای سی سی میں تسلیم کیا کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے کے نتیجے میں کمپنیاں اور ڈیلر قیمت میں اضافہ کریں گے جس سے ہر پٹرول پمپ پر مختلف قیمت نافذ ہوگی۔ تاہم صارفین خود ہی تلاش کریں گے کہ کس پٹرول پمپ پر ڈیزل سستا مل رہا ہے۔۔۔
ملک کی ممتاز صنعتکار و تاجر تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے ڈائریکٹ اثرات عام صارف پر پڑتے ہیں جبکہ خام مال اور ٹرانسپوٹیشن اخراجات بڑھنے سے ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے جس سے نہ صرف عام طبقہ کی قوت خرید جواب دے جاتی ہے بلکہ پاکستانی اشیاء مہنگی ہونے سے برآمدات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ حکومت اگر سنجیدگی سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنا چاہتی ہے توپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ بند کرے جبکہ بین لاقوامی منڈی میں خام آئل کی قیمت میں ہونے والے اضافے کے باوجو د حکومت کو چائیے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی بجائے قیمت کو مستحکم رکھے تاکہ شہریوں کو ریلیف جبکہ مہنگائی کا جن بھی بوتل میں بند رہ سکے۔
روزنامہ پاکستان سے گفتگو کر تے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئر مین عرفان یو سف ،آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی ، ماہرین معیشت تیمور افتخار ملک ،جنرل ٹیک کے سی ای او خاور حسین ،پیاف کے چیئر مین عرفان اقبال شیخ،انجمن تاجران پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری نعیم میر،پاکستان کسٹم کلیئر نس ایجنٹس ایسو سی ایشن کے چیئر مین امجد چوہدری، ویمن چیمبر آف کامرس لاہور ڈویژن کی صدر فلاحت عمران ، سابق صدر شازیہ سلیمان ،پاکستان گڈز ٹرانسپور ٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری نبیل محمود طارق ، لاہور بزنس رائٹس کے صدر صفدر بٹ اور لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کے نائب صدر خواجہ خاور رشید نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی جوصنعت و تجارت کے لئے بھی نقصان دہ ہو گی ۔رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ معاشی حالات کے متحمل نہیں کیونکہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے خام مال اور تجارتی اشیاء کی نقل و حمل مہنگی ہوجائے گی جس سے عالمی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقتی صلاحیت میں کمی واقع ہوگی اور حکومت کی ان کاوشوں کو دھچکا لگے گاجو وہ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اضافہ سے زرعی شعبہ کے مسائل بھی مزید بڑ جائیں گی جو پہلے ہی پانی کی کمی اور دیگر بہت سی وجوہات کی وجہ سے مشکلات میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپے کی بے قدری، برآمدات اور درآمدات میں بڑھتا ہوا فرق اور اب پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔رہنماؤ ں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کو فی الفور واپس لے کر عوام اور کاروباری افرادکوریلیف دے ۔