لیبارٹری آلات کا استعمال آناطلبہ کیلئے ضروری ہے ، ڈاکٹر قدیر
کراچی(این این آئی)معروف ایٹمی سائنسدان محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ بیرون ممالک میں لیبارٹری آلات کے استعمال کیلئے معاون فراہم نہیں کئے جاتے بلکہ سائنسدانوں کو خودہی ان آلات کا استعمال کرنا پڑتاہے مجھے جامعہ کراچی آکر بیحد خوشی ہوتی ہے ،ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی اعلیٰ تعلیمی وتحقیقی مرکز ہے جس کا سہراپروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر کو جاتاہے۔سائنسدانوں اور ہمارے نوجوان طلبہ کے لئے ضروری ہے کہ ان کو لیبارٹری کے آلات کا استعمال آتاہو۔آلات کا درست استعمال ناگزیر ہے ،بیرون ممالک میںآلات کے استعمال کے لئے معاون فراہم نہیں کئے جاتے بلکہ سائنسدانوں اور ریسرچرز کو خودہی ان آلات کا استعمال کرنا پڑتاہے تمام طلبہ آلات کا اچھی طرح سے استعمال کرنا سیکھیں تاکہ جب آپ بیرون ممالک بالخصوص مغربی ممالک جائیں تو پاکستان کا نام روشن کرسکیں ۔ وہ جامعہ کراچی کے ڈاکٹراے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکناوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے زیر اہتمام منعقدہ سیکنڈ اورل پریزنٹیشن مقابلہ برائے ایم فل طلبہ اور ورکشاپ بعنوان: ’’لیبارٹری سے متعلق حفاظتی اصول وتدابیر‘‘ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر جامعہ کراچی کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سالگرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان اور پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر کے ساتھ سالگرہ کا کیک کاٹا جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ لیب سیفٹی سائنسدانوں اور لیب اسٹنٹس کے لئے پہلی ترجیح ہونی چاہیئے ۔لیب سیفٹی کو یقینی بناکر لوگوں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ پوری قوم کوڈاکٹر عبدالقدیر خان پر فخر ہے اور وہ ہمارے ملک کا عظیم ترین اثاثہ ہیں۔لیب کے آلات کا درست استعمال سے متعلق آگاہی لیبارٹری میں کاکام کرنے والے سائنسی اور غیر سائنسی عملے کے لئے ضروری ہے،سیکنڈ اورل پریزنٹیشن مقابلے میں شیخ عمیر علی نے پہلی پوزیشن،سحر الیاس نے دوسری جبکہ فائزہ زہرہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
ڈاکٹر قدیر
اسلام آباد (آئی این پی) مایہ ناز پاکستانی مایہ ناز ایٹمی سائنسدان اور پاکستان کے ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان 82 سال کے ہو گئے ہیں اور انہوں نے جامعہ کراچی کی تقریب میں سالگرہ کا کیک کاٹا ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی کلب کا ممبر بنوانے کے لئے انتہائی جان توڑ محنت کی اور انتہائی کم مدت میں پاکستان کو اس بلندی پر پہنچا دیا جس کا تصور بھی محال تھا۔ وہ پاکستانی عوام کے محبوب اور ہردلعزیز شخصیت ہیں اور ہر پاکستانی ان پر فخر کرتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیرخان یکم اپریل 1936 کو بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ ہجرت کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی۔ جرمنی، ہالینڈ اور بیلجئیم کی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1976 میں پاکستان لوٹے اور اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں شمولیت اختیار کی۔ڈاکٹر قدیر نے 8سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت سے کہوٹہ ایٹمی پلانٹ قائم کرکے دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔ مئی 1998ء میں بھارت کی جانب سے ایٹمی تجربات کے بعد انتہائی قلیل وقت میں چاغی کے مقام پر 6کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو بھی عالمی نیوکلیئر کلب میں شامل کرادیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو 1993 میں کراچی یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی ڈگری دی گئی 1996میں حکومت کی جانب سے انہیں نشان امتیاز اور 1989 میں ہلال امتیاز کے اعزازات عطا کیئے گئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے علاوہ اپنی تعلیمی اور فلاحی خدمات کی وجہ سے بھی عوام میں ہر دلعزیز ہوتے چلے گئے۔