لاہور کی سڑکوں پر خواتین کا رش، دور دور تک ٹریفک بند ہو گئی، لیکن یہ سب مل کر کیا کر رہی تھیں؟ جان کر آپ کی ہنسی نہ رکے گی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہم سب جانتے ہیں کہ خواتین بعض اوقات کچھ ایسا کر دیتی ہیں جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا اور جب کہیں لفظ ”سیل“ لکھا نظر آئے تو لڑکیوں کیساتھ ساتھ ”آنٹیاں“ بھی خود پر قابو نہیں رکھ پاتیں جس کی تازہ ترین مثال لاہور کے علاقے گلبرگ میں دیکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔”پاکستان جاﺅ اور سیریز کھیلو۔۔۔“ بھارت نے اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجنے کا ”اعلان“ کر دیا، کس سٹیڈیم میں کتنے میچ کھیلے جائیں گے؟ پاکستانیوں کیلئے آج کی سب سے بڑی ”خوشخبری“ آ گئی
گلبرگ میں ”سیفائر سٹور“ کا افتتاح ہوا تو خواتین کی اتنی بڑی تعداد وہاں جا پہنچی کہ ٹریفک جام ہو گیا اور دور دور تک گاڑیوں کی لائنیں لگ گئیں۔ فاطمہ تصدق نامی ایک ٹوئٹر صارف نے اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کو اطلاع دی لیکن وہاں پیش آنے والے تمام تر واقعات کو انہوں نے مزاح سے بھرپور انداز میں ’رپورٹ‘ کر کے اور بھی ’چار چاند‘ لگا دئیے اور سوشل میڈیا پر ہنسی کا ایک طوفان برپا ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔”مجھ سے شادی کرو گی؟“ رنبیر کپور نے ماہرہ خان کو شادی کی پیشکش کر دی، یہ پیشکش کہاں اور کس موقع پر ہوئی اور ماہرہ خان نے کیا جواب دیا ہے؟ سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہو گیا
فاطمہ نے اپنی پہلی ٹویٹ میں لکھا ”گلبرگ میں سیفائر سٹور کے افتتاح سے براہ راست ٹویٹ کر رہی ہوں۔ مجھے نہیں پتہ کہ یہ سٹور کہاں ہے لیکن کالج روڈ پر پہنچی اور سیفائر بیگ اٹھائے خواتین کا پیچھا کرتے ہوئے پہنچ گئی“
Tweeting live from launch of Sapphire store in Gulberg. I didn’t know where it was. Got to college road and followed women carrying sapphire bags. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ نے اگلی ٹویٹ میں بتایا ”یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ حالات مکمل طور پر قابو میں ہیں۔ کوئی شیشہ نہیں ٹوٹا اور نہ ہی ابھی تک کوئی ہاتھا پائی کا واقعہ پیش آیا ہے“
>> happy to report the situation is fairly under control. No broken glass. No physical assaults as yet. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ کی اگلی ٹویٹ نے وہاں خواتین کے رش کی حقیقی تصویر دکھائی جس میں لکھا تھا ”باہر ایک تمبو ہے جہاں بڑی عمر کی خواتین بیٹھی ہیں۔ جسمانی طور پر ’ہٹی کٹی‘ خواتین سٹور میں داخل ہونے کیلئے ایک قطار میں کھڑی ہیں۔ میں دروازہ نہیں دیکھ سکتی جس سے آپ قطار کی لمبائی کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ سٹور کا سامنے والا دروازہ صرف باہر نکلنے کیلئے استعمال ہو رہا ہے“
>> there is a tambo outside. Elderly ladies sitting around. More able bodied women in a line to get to the store from the back. I cannot see the door. That’s how long this line is. The front door is used for exit only. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ کی اگلی ٹویٹ بھی دلچسپ تھی جس میں لکھا تھا ”پانی اور جوس کی خالی بوتلوں اور ’زندگی بچانے‘ یعنی کھانے پینے والی اشیاءکا زمین پر ڈھیر لگا ہے۔ سٹور والوں نے قطار کیساتھ ساتھ سٹینڈ والے پنکھے بھی لگا رکھے ہیں“
>> water, juice bottles and remains of other life saving fluids litter the place. They have also set up padeatal fans along the corridor that has the entrance queue >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ کی اگلی ٹویٹ تصویر کیساتھ تھی جس میں انہوں نے اپنی کامیابی کا بتایا اور لکھا ”میں دو چیک پوائنٹس گزرنے کے بعد سٹور میں داخل ہو چکی ہوں“
>> I got In after crossing two check points. >> pic.twitter.com/qYimwAhVG2
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ نے سٹور کے اندر کا منظر بتاتے ہوئے لکھا ”خواتین آرام کرنے اور کپڑوں کو دیکھنے کی غرض سے زمین پر بیٹھ گئیں اور بچے بھی ۔۔۔ یہاں تک کہ ایک سیلزمین آیا اور فرش سے نہ اٹھنے کی صورت میں ان کا سامان واپس لینے کی دھمکی دی“
>> women sitting on the floor to take breaks or sort through clothes. Kids sprawled on the floor too. Until a sales person comes and threatens to take away their stuff unless they get up. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
اگلی ٹویٹ ایک سیلز مین پر ہونے والے ’حملے‘ کی داستان سنائی نظر آئی جس میں لکھا ”ہاتھوں میں کپڑے اٹھائے ایک سیلزمین آیا۔ خواتین نے اس کا پیچھا کیا اور اس سے پہلے کہ وہ تمام کپڑے رکھ دیتا، اس کے ہاتھوں سے ہی سب کچھ چھین لیا گیا۔ بیچارہ شخص بڑی مشکل سے بچ پایا“
>> a salesperson appears holding a pile of clothes. Ladies follow him and pull out clothes from his arms before he has finished hanging them. Poor man struggles to stay on his feet. Barely escapes. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
اگلی ٹویٹ میں اگلا منظر تھا کہ ”سٹور انتظامیہ ’مسز نیلم‘ کو داخلی دروازے پر پہنچنے کیلئے گڑگڑا رہی ہے کیونکہ ان کے بچے وہاں چیخ و پکار کر رہے ہیں۔ ایک بچے کی نکسیر پھوٹ گئی ہے اور مسز نیلم کہیں بھی نہیں مل رہیں“
>> management has been begging one Mrs Neelam over the speakers to get to the entrance because her kids are bawling. Aik bachay ki nakhsheer phoot gai hai. Mrs Neelam is nowhere to be found. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
اس معاملہ کچھ گمبھیر ہوتا نظر آیا کیونکہ اگلی ٹویٹ میں لکھا تھا ”ایک آنٹی قطار توڑ کر آگے بڑھی تو سیلز مین بولا ’برائے مہربانی ہم پر رحم کریں!! ہم بھی انسان ہیں! میں آپ کو کیسے آنے دوں، یہ لوگ میرا سر پھاڑ دیں گے، اور اب خواتین ایک دوسرے پر جملے کس رہی ہیں“
>> so one aunty has cut through the line. A sales person ‘please hum per raham kerain!! Hum bhi insaan hainnn! Main aapko kaisey aanay dun Yeh log mera sar phaar dain gay’. Ladies are now screaming insults at each other.>>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
اس سب ’رپورٹنگ‘ کے دوران فاطمہ بالآخر کاﺅنٹر پر پہنچ گئیں اور لکھا ”بالآخر کاﺅنٹر پر پہنچ گئی ہوں۔ ایک خاتون نے تو اپنا بیگ ہوا میں لہراتے ہوئے میرا سر ہی قلم کر دیا تھا“
>> finally got to the counter. After a lady swinging her bags in the air almost decapitated me. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ نے ایک لڑکی کے تصویر اتارنے پر پیش آنے والا قصہ بھی بتایا کہ ”میرے پیچھے موجود لڑکی نے بھیڑ کی تصویر لی تو ایک سیلز مین نے یہ ڈیلیٹ کروا دی۔ مجھے نہیں معلوم لیکن میرے خیال میں بھیڑ کی تصویر لینا غیر اخلاقی نہیں ، جب تک عوامی مقام پر کسی خاص شخص کی تصویر نہ لی جائے“
>>the girl behind me took a picture of the crowd. A salesperson materialized and made her delete it. I dunno but I don’t think it’s unethical to take pictures of crowds ( not individual ppl) at a public place. >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
اگلی ٹویٹ بھی اسی بارے میں تھی کہ ”اور اگر آپ منفی تشہیر سے ڈرتے ہیں تو پھر زیادہ بہتر انتظامات کریں۔ اگر آپ لوگوں کی بھیڑ اکٹھی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو پھر عملہ بھی زیادہ رکھیں۔ خواتین کو چیک آﺅٹ پر لگی قطار میں ڈیڑھ گھنٹے تک کھڑے نہیں رکھنا چاہئے“
>> and if you are afraid of bad publicity then do a better job at managing this. Hire more staff if you are aiming at attracting hordes of people. It shouldn’t take 1.5 hours in the checkout line. #Sapphire >>
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
فاطمہ کی اگلی ٹویٹ بھی انتہائی دلچسپ تھی جس میں لکھا تھا ”اعلان: ایک بہت چھوٹا بچہ ملا ہے ہمیں
20 سال بعد: ہم سیفائر کی لانچ میں بچھڑ گئے تھے“
>> Announcement: ‘Aik Bohat chota bacha mila hai humain. ‘
— Fatima Tassadiq (@fatimatassadiq) March 30, 2018
20 years later: ‘Hum Sapphire ki launch main bichar gai thay.’