لاک ڈاؤن میں 14اپریل تک توسیع، کرونا کے مزید 5مریض چل بسے متاثرین کی تعداد 2238ہو گئی، یقین دلاتا ہو ں فنڈز کا غلط استعمال کسی صورت نہیں ہوگا، راشن کی مستحقین کو تقسیم میں سیاسی مداخلت نہیں ہو گی: عمران خان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے صوبوں کی جانب سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی مدت میں مزید 2 ہفتوں کا اضافہ کردیا ہے جس کے بعد 14 اپریل تک لاک ڈاؤن جاری رہے گا۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور تمام صوبوں نے مشاورت سے فیصلہ کیاکہ بندشوں کو 2 ہفتوں کے لیے پورے ملک میں جاری رکھا جائے گا اور مشترکہ طورپر فیصلہ ہوا کہ یکم سے 14 اپریل تک موجودہ صورتحال جاری رہے گی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ 14اپریل سے پہلے قومی رابطہ کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ ہوگی جس میں فیصلہ کریں گے کہ بندشیں کم کی جائیں یا بڑھائی جائیں تاہم اس دوران وہ سروسز اور صنعتیں جو بنیادی ضرورت کی چیزیں بناتی ہے، بدستور کھلی رہیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ کھانے پینے کی اشیاء، ادویات کی صنعتوں کو مکمل طورپر کھلا رکھنا بہت ضروری ہے جبکہ گْڈز ٹرانسپورٹ پر کوئی بندش نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ اب تمام فریقین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ این سی سی کے فیصلے پرعمل درآمد یقینی بنائیں گے تاہم 4 اپریل کو بیرون ملک سے ایک پرواز اسلام آباد آئے گی جس کے تمام مسافروں کو ائیرپورٹ پر قرنطینہ میں رکھ کر ٹیسٹ کیاجائے گا اور منفی آنے پر ہی انہیں جانے دیاجائے گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ماضی میں بیرون ملک سے آنے والوں کی وجہ سے کورونا پھیلا ہے، بیرون ملک سے اسلام آباد آنے والی پرواز کے مسافروں کو شہر کے دیگرعلاقوں میں بھجوانے کا انتظام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اندرون ملک پروازوں پر بندش جاری رہے گی، جتنا ہم تجزیے، ڈیٹا پر فیصلے کریں گے، اتنے ہم بہتر فیصلے کرسکیں گے، جو بندشیں کی گئیں اس سے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، اگر بندشیں نہ لگاتے تو کورونا کیکیسز کئی گنا زیادہ ہوتے لہٰذا مزید بندشوں کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ شکایات آئی ہیں کہ کچھ پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے دفاتر بائیو میٹرک مشین سے حاضری لگارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بندشوں پر مزید عمل کریں تو صورتحال میں بہتری آسکتی ہے۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈویڑن ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ تین سے 11 اپریل تک پی آئی اے کے ذریعے 17 پروازیں اڑیں گی جن کے ذریعے 2 ہزار کے قریب مسافروں کو پاکستان لایاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ، کینیڈا، ترکی، باکو اور کوالالپمور کی خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی۔دریں اثنا سندھ حکومت نے جمعہ کے روز پورے صوبے میں دوپہت بارہ بجے اے ایک بجے تک مکمل لاک ڈاون اور جمعہ کے اجتماعات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سندھ حکومت کے ترجمان کے مطابق تمام مزہبی جماعتین اور علما بھی اس فیصلے سے متفق ہیں دریں اثناکرونا وائرس کی صورتحال پر وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا وزرا دفاتر کے علاوہ اپنے حلقوں میں ریلیف آپریشن کی نگرانی کریں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا وزرا مخیر حضرات کے ساتھ مل کر غریبوں کی مدد کا نظام تشکیل دیں، وزرا اور ارکان اسمبلی غریب طبقہ تک راشن کی رسائی ممکن بنائیں۔قبل ازیں وزیراعظم نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا پرائم منسٹر کورونا ریلیف فنڈ بنایا جا چکا ہے، یہ فنڈ ہمیں اس وبا سے نمٹنے میں مدد دے گا، میں چاہتا ہوں ہر کوئی اس فنڈ میں عطیہ کرے، فنڈ لاک ڈاؤن سے متاثر نچلے طبقے کی بحالی میں مدد گار ثابت ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال راولپنڈی کا افتتاح کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہیلتھ سیکٹر کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی، 70 کی دہائی تک ہیلتھ شعبہ بہتر تھا،پوری دنیا میں ہیلتھ ورکرز پر دباؤ ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال راولپنڈی کا افتتاح کر تے ہوئے ہسپتال کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور سہولتوں کا جائزہ لیا۔کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا 15 جنوری سے تیاری کر رہے تھے، ہمیں احساس تھا ہیلتھ ورکرز اس جنگ میں فرنٹ لائن ہیں، ہیلتھ سیکٹر کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی، 70 کی دہائی تک ہیلتھ شعبہ بہتر تھا۔عمران خان کا کہنا تھا پوری دنیا میں طبی آلات کی ایک دم مانگ بڑھ گئی، ہماری خوش قسمتی ہے چین نے ہمیں ترجیح دی، تمام طبی آلات اس وقت چین سے آ رہے ہیں، پوری دنیا میں ہیلتھ ورکرز پر دباؤ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے قائم کیے گئے فنڈ کا کسی صورت غلط استعمال نہیں ہوگا۔نجی ٹیلی وڑن سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم سب نے مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا ہے۔ حکومت تنہا کچھ نہیں کر سکتی، پوری قوم سے مل کر کورونا کو شکست دیں گے۔ ہمارے پاس ایمان کی بہت بڑی قوت ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی مشکلات کے باوجود ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے۔ راشن تقسیم کے معاملے پر سیاسی مداخلت نہیں ہوگی۔ ٹائیگر فورس سے کام غیر سیاسی لیا جائے گا۔ کورونا ٹائیگر فورس یونین کونسل میں مستحقین کا پتا لگائے گی۔انہوں نے قوم کو یقین دہانی کرائی کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے قائم کیے گئے فنڈ کا کسی صورت غلط استعمال نہیں ہوگا۔ ڈیٹا بنا رہے ہیں، غلط استعمال نہیں ہوگا، میں اسے خود مانیٹر کر رہا ہوں۔ فنڈ اکٹھا کرنے کا وسیع تجربہ رکھتا ہوں۔ شوکت خانم کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا فنڈ اکٹھا کرنے والا ہوں۔ایک سوال کا جاواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی نہیں بتا سکتا کہ کورونا کب تک چلے گا، دیکھنا ہے کہ اس وبا کیخلاف جنگ کتنا عرصہ جاری رہتی ہے۔ کورونا امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا، کسی کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زلزلہ اور سیلاب کے دوران پاکستانیوں نے دل کھول کر مدد کی۔ اب کورونا کی صورتحال کے پیش نظر ہم نے لوگوں کو گھروں میں رکھنا ہے تو کھانا بھی دینا ہوگا۔وزیراعظم نے بتایا کہ ہمارے پاس ایک کروڑ 20 لاکھ خاندان رجسٹرڈ ہیں۔ ہم احساس پروگرام کے ڈیٹا کے ذریعے لوگوں کو کیش ٹرانسفر کریں گے۔ امریکا اور یورپ کے تمام مزدور رجسٹرڈ ہیں لیکن پاکستان میں 80 فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ہم نے اپنے مزدور طبقے کے پاس پہنچنا ہے۔ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈیم فنڈز کے پیسے سابق چیف جسٹس نے اکٹھے کیے، کوئی استعمال نہیں کر سکتا۔ ڈیم فنڈز کے پیسے محفوظ ہیں۔
لاک ڈاؤن توسیع
لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں،)پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور ملک میں مزید نئے کیسز سامنے آنے سے تعداد 2 ہزار238 تک جا پہنچی ہے جبکہ اب تک اس عالمی وبا سے 31 افراد انتقال کرچکے ہیں۔وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کراچی میں مزید 33 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 709 ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں اس وقت 307 کورونا متاثرین زیر علاج ہیں، حیدر آباد میں متاثر ہونے والوں کی تعداد 128 ہے جبکہ جیکب آباد اور دادو سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سکھر قرنطینہ میں 265 افراد کا ٹیسٹ مثبت ہے جبکہ لاڑکانہ قرنطینہ میں رکھے گئے 7 کیسز میں کورونا ٹیسٹ مثبت رہا۔بعد ازاں انہوں نے کراچی میں کورونا وائرس سے ایک اور ہلاکت کی بھی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ 59 سالہ شخص کو 19 مارچ کو سعودی عرب سے واپسی پر ہسپتال داخل کرایا گیا تھا جہاں ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ مریض کو سانس کی بیماری تھی اور وہ پہلے دن سے وینٹی لیٹر پر تھے۔سندھ میں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 9 ہوگئی ہے۔ادھر پنجاب میں مزید 137 کیسز سامنے آنے سے صوبے میں متاثرین کی تعداد 845 تک پہنچ گئی۔ترجمان محکمہ صحت قیصر آصف نے ان نئے کیسز کی تصدیق کی اور بتایا کہ ڈی جی خان سے 207 زائرین، ملتان سے 91 زائرین، رائے ونڈ قرنطینمہ میں 41 اور فیصل آباد قرنطینہ میں 5 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ لاہور میں 159، گجرات 86، راولپنڈی میں 46، جہلم میں 28 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ باقی کیسز صوبے کے دیگر علاقوں میں سامنے آئے۔بعد ازاں ترجمان نے 8 نئے کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 748 ہوگئی ہے۔چند گھنٹے بعد قیصر آصف نے مزید 97 کیسز کے اضافے سے متعلق بتایا جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 845 ہوگئی۔دوسری جانب یکم اپریل کو ہی راولپنڈی میں کورونا وائرس سے ایک اور شخص انتقال کرگیا۔ڈپٹی کمشنر راولپنڈی انوارالحق نے مذکورہ موت کی تصدیق کی اور بتایا کہ 85 سال شخص 21 مارچ کو برطانیہ سے واپس آیا تھا۔ انتقال کرجانے والے شخص کا تعلق گجر خان سے تھا اور ان کی تدفین وہیں کی جائے گی۔ادھر لاہور کے میو ہسپتال میں 30 مارچ سے داخل 35 سالہ مریضہ بھی جاں بحق ہوگئیں۔ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ مرحومہ کورونا وائرس کے ساتھ جگر کے عارضے میں بھی مبتلا تھیں۔بدھ کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تاہم حکومتی سطح پر اعداد و شمار بتانے کے لیے قائم کی گئی ویب سائٹ پر اسلام آباد میں کیسز کی تعداد کو کم کردیا گیا۔اس سے قبل گزشتہ روز تک سرکاری ویب سائٹ پر اسلام آباد میں 58 افراد متاثر تھے تاہم آج ان کیسز کو 54 کردیا گیا۔ہیلتھ ڈائریکٹریٹ کورونا وائرس سیل بلوچستان کے ترجمان نے صوبے میں مزید 6 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ اس اضافے کے بعد صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 164 ہوگئی ہے۔خیبر پختونخوا میں یکم اپریل کو کورونا وائرس کے باعث مزید 2 افراد جان کی بازی ہار گئے۔صوبائی محکمہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کے باعث ایک شخص بنوں جبکہ دوسرا نوشہرہ میں جاں بحق ہوا، یوں صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 8 ہوگئی۔دوسری جانب صوبے میں کورونا کے مزید 23 کیسز بھی سامنے آئے جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 276 ہوگئی ہے۔علاوہ ازیں گلگت بلتستان کے کیسز میں ویب سائٹ کے مطابق اضافہ دیکھا گیا اور یہ تعداد 148 سے بڑھ کر 184 تک جا پہنچی۔ان دونوں علاقوں کے اعداد و شمار کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 2 ہزار 238 ہوگئی ہے، جس میں پنجاب سے سب سے زیادہ 845، سندھ سے 709، خیبرپختونخوا سے 276، بلوچستان سے 164، گلگت بلتستان سے 184، اسلام آباد سے 54 اور آزاد کشمیر سے 6 کیسز شامل ہیں۔امریکہ میں نوول کروناوائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداددولاکھ سے تجاوز کر گئی امریکہ مصدقہ مریضوں کی تعداد میں پوری دنیا میں سب سے اوپر ہے،۔ملک میں وباء کی مرکز نیویارک کی ریاست میں 75ہزار833سے زائد مریض جبکہ 1ہزار550ہلاکتیں ہیں، یہ ہلاکتیں اور مریضوں کی تعداد امریکہ کی کسی بھی ریاست یا خطے میں سب سے زیادہ ہیں۔ امریکہ میں بدھ کے روز کرونا سے مزید424افراد ہلاک ہو گئے جبکیہ ایک ہی دن مزید15ہزار کرونا مریضوں کی تشخیص ہوئیاٹلی میں میں گزشتہ روز 727 اورسپین میں 589مریض ہلاک ہوئے برطانیہ میں بدھ کو 563افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک ہی روز کرونا کے ساڑھے چار ہزار نئے مریض داخل ہوئے سعودی عرب مین بھی گزشتہ روز مزید6افراد جان بحق ہو گئے جس سے یہاں مرنے والوں کی تعداد 16 ہو گئی پوری دنیا میں نوول کروناوائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 8لاکھ59ہزار796ہوگئی ہے،۔ ایرانی وزیر صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید ایک سو اڑتیس افراد اس وبا کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ کورونا وائرس کے تقریبا تین ہزار نئے کیسز کے ساتھ وہاں متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر اب پینتالیس ہزار چھ سو تک پہنچ چکی ہے۔ ابھی تک پندرہ ہزار چار سو تہتر مریضوں کے صحت یاب ہونے کا بتایا گیا ہے
کرونا ہلاکتیں