بہادر شاہ ظفر کے ساتھ منایا گیا دردناک اپریل فول
دوسروں کو بے وقوف بنانے کا دن جسے اپریل فول بھی کہتے ہیں،پہلے پہل یورپ اور مغرب تک ہی محدود تھا لیکن اب مشرق اور دیگر خطوں میں بھی اس کا رواج کورونا وائرس کی طرح پھیل چکا ہے۔اپریل فول کے پیچھے کچھ ایسے تلخ تاریخ واقعات چھپے ہیں جس سے آج کی نوجوان نسل ناآشنا ہے۔عیسائیوں کے قبضے کے بعد سپین کے وہ علاقے آج بھی اس وحشت کے گواہ ہیں جب مسلمان مردوں، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا خون اس قدر سڑکوں، گلیوں، بازاروں میں بہایا گیا کہ گھوڑوں کے گھٹنے اس میں تر ہوجاتے تھے۔بچ جانے والے مسلمانوں کو سپین سے باہر بحفاظت بھیجنے کا جھوٹ بول کر ایک بحری جہاز پرسوار کرایا گیا اور پھرایک منصوبے کے تحت انہیں جہاز سمیت سمندر میں غرق کروادیا گیا۔اپنے اس جھوٹ کی کامیابی کا یہ جشن آج بھی منایا جاتا ہے۔اپریل فول منانے والی نوجوان نسل خود کو ان کے اس جشن میں شامل تو کر لیتی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتی کہ اپریل فول کا یہ جشن صرف جشن نہیں بلکہ ان ہزاروں بے گناہ معصوم اورنہتے مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کرنے کا دن ہے۔
کہا جاتا ہے کہ برصغیر میں پہلی مرتبہ اپریل فول انگریزوں نے بہادر شاہ ظفرسے منایا۔ اپریل فول کے موقع پرانگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ایسا دردناک مذاق کیا جسے تاریخ میں کبھی بھلایا نہ جا سکے گا۔بہادر شاہ ظفر انگریزوں کی قید میں تھا۔صبح ناشتہ میں ایک بڑا تھال جسے ریشمی کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا،پیش کرتے ہوئے کہا ”یہ لو تمہارا ناشتہ آ گیا ہے۔“ بہادر شاہ ظفر نے تھال لے کر اس پر سے کپڑا ہٹایا تو اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے،اس پر سکتہ طاری ہوگیا کیونکہ تھال میں اس کے بیٹے کا سر پیش کیا گیا تھا۔یہ منظر دیکھ کر بہادر شاہ ظفر غم سے بے ہوش ہوگیا جبکہ انگریز اپریل فول منانے کی خوشیاں منانے میں لگ گئے۔دراصل انگریزوں نے ناشتہ میں کھانے کی بجائے بہادر شاہ ظفر کو اس کے بیٹے کا سر دے کراس سے اپریل فول کا مذاق بنایا تھا۔
بین الاقوامی سروے کے مطابق یکم اپریل کو زیادہ تر حادثات کی جھوٹی خبریں سنا کر رشتہ داروں اور دوستوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔امراض قلب اور نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان اچانک انہونی خبر سنتا ہے تو اسے دل کا دورہ پڑنے یا اس کے کومہ میں جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکژ لوگوں کی زندگیاں اپریل فول کی نذر ہوجاتی ہیں، کئی گھر اُجڑ جاتے ہیں،کئی مہلک امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں پھر بھی اس فرسودہ روایت کی تقلید مغرب اس لئے کرتا ہے کہ ماضی میں مسلمانوں کے ساتھ جھوٹ بول کر انھیں موت کے منہ میں دھکیل کر جشن منایا گیاتھا جسے اپریل فول کا نام دیا گیا اور آج بھی اسی خونی روایت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔
اگرچہ دنیا بھر میں یکم اپریل کو جھوٹ بولا جاتا ہے جھوٹ بولنے والے دن یعنی یکم اپریل کے حوالے سے کچھ ایسی سچائیاں بھی ہیں جنھیں جھوٹا نہیں کہا جاسکتا مثلاََ1826ئسیمیول مارلی نے انٹرنل کمبسشن انجن کو پیٹنٹ کرایا۔
1867ء کو سنگاپور، برطانیہ کی کراون کالونی بن گیا۔
1937ء اردن برطانیہ کی کراون کالونی بنا۔
1976ء اسٹیو جابز اور اسٹیو وزنیاک نے ایپل کمپیوٹر بنایا۔
1979ء ایران میں رائے شماری میں 98 فیصد ووٹ کے بعد شاہ کو برطرف کر دیا گیا اور ایران اسلامی جمہوریہ بن گیا۔
1997ء پاکستان کی قومی اسمبلی نے آئین کی تیرھویں ترمیم منظور کر لی جس کے تحت آٹھویں ترمیم کو ختم کر کے مکمل پارلیمانی نظام بحال کردیا گیا۔ 2008ء پاکستان کرکٹ بورڈ نے شعیب اختر پر پانچ سال کے لئے پابندی لگا دی۔
اپریل فول کی سب سے بڑی حقیقت یہی ہے کہ یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے کیونکہ اسلام میں جھوٹ سے منع فرمایا گیا ہے چاہے مذاق میں ہی کیوں نہ بولا جائے۔آج کے دور میں ایک عام انسان سوشل میڈیا استعمال کر کے لاکھوں لوگوں کو بے وقوف بنا سکتا ہے۔فیس بُک،واٹس ایپ،یو ٹیوب، انسٹا گرام،ٹویٹر اور بے شمار سوشل ویب سائٹس پر لوگ نہ جانے کتنے جھوٹ بول کر اپنی اور دوسرں کی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔اسلام ہمیں سچائی کا درس دیتا ہے اس لئے ہمیں اپنی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق ڈھالنی چاہئے۔ ہمیں سوشل میڈیا پر دنیا کو یہ دکھانا ہو گا کہ اسلام کی اصل روح کیا ہے۔ہوسکتا ہے کہ آپ کی سچائی سے متاثر ہو کرکوئی دین اسلام میں داخل ہو جائے۔