پودوں کے ذریعے ڈینگی مچھروں کی روک تھام

پودوں کے ذریعے ڈینگی مچھروں کی روک تھام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app




پاکستان میں صحت عا مہ کے مسائل پہلے ہی بہت زیادہ تھے۔ صفائی ستھرائی کا ناقص نظام، غیر معیاری غذا، ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی قلت، غربت اور مہنگائی کی وجہ سے بروقت علاج نہ کرانے کا رجحان، غیر معیاری اور ناقص ادویات کی بھرمار اور ڈاکٹروں کے پیشے کو دولت جمع کرنے کا سب سے اہم ذریعہ بنانے کی روش جیسے معاملات عوامی صحت کو بہتر بنانے میں سدِ راہ بنے ہوئے تھے، لیکن بعض نئے مسائل نے ایک خراب صورت حال کو خرب تر میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان نئے مسائل میں نت نئے اور ناقابل علاج وائرسوں کی دریافت اور ڈینگی مچھر سے پھیلنے والا خطرناک وائرس خاص طور پر قابل ذکر ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ سیزن میں سینکڑوں اموات ہو گئی تھیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اب یہ وائرس دوبارہ سر اُٹھا رہا ہے اور حکومت اس کی روک تھام کے لئے ایک طے شدہ لائحہ عمل اختیار کر رہی ہے۔

ڈینگی مچھروںکی روک تھام اور خاتمے کے لئے زیادہ تر زہروں پر ہی اُکسایا جا رہا ہے۔ یہ زہر انسانی صحت کے لئے نہایت میں نقصان دہ ہیں۔ ان سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زہروں کے استعمال سے مچھروں میں قوت مدافعت کا پیدا ہونا ایک یقینی امر ہے۔ ایک سٹیج ایسی بھی آ سکتی ہے، جب کوئی بھی زہر ان مچھروں پر اثر نہیں کرے گا یا پھر مچھروں کی ایک ایسی نسل بھی جنم لے سکتی ہے، جس پر زہروں کا بہت کم اثر ہو گا۔ زہروں کے بے تحاشا استعمال کے ان نقصانات کی وجہ سے ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈینگی مچھروں کے انسداد یا روک تھام کے ایسے طریقے دریافت کئے جائیں، جن میں زہروں کا استعمال نہ ہواور ان مچھروں کا سدباب بھی کیا جا سکے ۔ پنجاب فارسٹری انسٹیٹیوٹ فیصل آباد نے ایک ایسی ہی کاوش کی ہے۔ اس ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد افضل اور ان کے ساتھیوں نے ایسے پودوں کی نشاندہی کی ہے، جو ڈینگی مچھروںکی روک تھام میں مدد دے سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ پودے ایسے ہیں، جنہیں گھر کے باغیچے میں لگایا جا سکتا ہے یا ان پودوں کو گملوں میں کاشت کر کے صحن میں یا دروازے کے پاس رکھا جا سکتا ہے۔ ان کی وجہ سے ایک طرف تو گھر اور ماحول کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسرے یہ پودے مچھروں کو بھی بھگاتے ہیں اور گھر سے دُور رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پودوں کو کاٹ کر خشک کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے یا ان کی خشک شاخوں کو مختلف جگہوں پر لٹکایا جا سکتا ہے تاکہ مچھر گھر میں داخل نہ ہوں اور اہل خانہ مچھروں سے محفوظ رہیں۔
 پنجاب فارسٹری ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سائنس دانوں نے جن پودوں کی نشاندہی کی ہے، اُن میں ایک پودے کا نام تینزی ہے۔ یہ پھولوں والا پودا ہے اور اس کا قد3سے4فٹ ہوتا ہے۔ یہ پودا مچھروں اور بہت سے دوسرے کیڑوں مکوڑوں کو گھر سے دُور رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور خوشبودار بوٹی جس کا نام عقر قرحا ہے، مچھروں کو بھگانے میں سود مند ہے۔ اس کے پھول زرد ہوتے ہیں، پتیاں کڑوی اور دندانے دار ہوتی ہیں۔ ایک خوبصورت پودا عقر قرحا ہے، یہ بھی مچھروں کے خلاف کافی مو¿ثر ہے۔ اس کے پھول بھی بہت خوبصورت ہیں اور یہ ماحول کو خوبصورت اور بہتر بناتا ہے۔ ایک اور پودا جسے بطور چائے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور گوشت پکانے میں بھی کام آتا ہے، اسطو خودوس ہے، یہ پودا مچھروں اور مکھیوں کو دُور بھگاتا ہے۔ پودینے کے پودے کے بارے میں بھی ادارے کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ پودا مچھروں، مکھیوں، چیونٹیوں اور چوہوں کو دُور بھگاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے چائے میں ڈال کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
 حبشی پودینہ بھی کیڑوں کو بھگانے میں ممدو معاون ثابت ہوتا ہے۔ سنبل پرمی کے پودے میں مچھر بھگانے کی بدرجہ اتم خصوصیات موجود ہیں، اس کا تیل بازار میں ملنے والے سپرے سے دس گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے اس کے پتوں سے چائے بھی تیار کی جا سکتی ہے۔ اس پودے کے پتوں کو ہاتھ یا کپڑے پر مل کر اس سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔ بال چھڑ بھی ایک خوشبو دار پودا ہے، جس سے مچھر دُور بھاگتے ہیں۔ ان پودوں کے علاوہ گھاس کی بہت سی اقسام ہیں جو مچھروں اور کیڑوں کو دُور بھگاتی ہیں۔ نیاز بو ایک مشہور پودا ہے، جسے بہت سے گھروں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ نیاز بو کے بارے میں ادارے کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس پودے سے مچھر اور مکھیاں دُور بھاگتے ہیں اور اس کی خوشبو اتنی تیز ہوتی ہے کہ مچھروں کے انسداد اور روک تھام میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ دار چینی کے نام سے زیادہ تر عوام واقف ہیں، دار چینی کا استعمال بطور مصالحہ جات عام ہے۔ دار چینی کے پودے کے بارے میں بھی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ پودا بھی مچھروں کی روک تھام میں سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ان پودوں کے علاوہ بہت سے ایسے خوبصورت پھول ہیں، جو گھروں میں اُگائے جاتے ہیں اور جن میں ایسی خصوصیات موجود ہیں کہ وہ مچھروں کی روک تھام کر سکتے ہیں۔ گل مینا خوبصورت پھول ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی خوشبو سے مچھر بھاگ جاتے ہیں۔ ان پھولوں کو خوشبو تیار کرنے والی صنعتوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور مچھر بھگانے والے بہت سے تجارتی لوشن ان سے تیار کئے جاتے ہیں۔ گیندے اور روز میری کے پھول بھی مچھروں کی روک تھام کرتے ہیں۔ پاکستان میں ڈینگی مچھروں کے انسداد کے لئے ایک طویل المدتی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ ٭

مزید :

کالم -