چین نے نوجوانوں کو والدین کا فرمانبردار بنانے کیلئے ایسا طریقہ متعارف کروا دیا کہ جان کر آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے
بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)بڑھاپے میں ماں باپ کو بے آسرا چھوڑ دینے والے سے زیادہ بدبخت شخص اور کون ہو سکتا ہے۔ چین میں ایسے ہی 1ہزار بوڑھے والدین نے اپنی اولادوں کے خلاف مقدمات درج کروا دیئے ہیں جنہوں نے انہیں تج دیا ہے اور ملنے بھی نہیں آتے۔ اس افسوسناک صورتحال کے پیش نظر والدین کو نظر انداز کرنے والی اولاد کو سرعام شرمندہ کرنے اور فرائض کی یاد دہانی کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بوڑھے افراد نے عدالت سے استدعا کی کہ ”ہماری اولاد کو ہماری مدد کرنے کا پابند بنایا جائے۔“ 2013ءمیں بیجنگ نے ایک قانون بنایا تھا جس میں بالغ اولاد کو اپنے والدین کی جذباتی و مالی مدد کرنے اور ان سے مناسب وقفے سے ملاقات کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔ اس قانون میں اولاد کے لیے کئی چیزیں لازمی قرار دی گئی تھیں جو انہیں اپنے بوڑھے والدین کے لیے کرنی تھیں۔ اسی قانون کے تحت ان عمررسیدہ افراد نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
شنگھائسٹ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آغاز میں چین کے کمرشل حب شنگھائی میں مقامی سطح پر اس قانون میں کچھ اضافہ کیا گیا تھا اور والدین سے ملاقات نہ کرنے والا کا کریڈٹ سکور کم کرنے کی سزا مقرر کر دی تھی۔ تاہم اس فیصلے پر کافی تنقید کی گئی تھی اور اسے ناقابل عمل قرار دیا گیا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ یہ کون طے کرے گا کہ والدین سے ملاقات کتنے وقفے کے بعد کرنی ہے، کیونکہ کئی اولادیں اپنے والدین سے سینکڑوں میل دور رہتی ہیں اور وہ اکثر ملنے نہیں آ سکتیں۔رپورٹ کے مطابق چار عشروں تک ”ایک بچہ“پالیسی لاگو رہنے کے باعث چین میں ایک طرف افرادی قوت کی شدید کمی ہو چکی ہے اور دوسری طرف ملک میں عمررسیدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق 2050ءتک چین کی 30فیصد آبادی 60سال یا اس سے زائد عمر کی ہو گی، اس کے مقابلے میں دنیا بھر میں یہ شرح 20فیصد ہو گی۔