ٹیچنگ ہسپتالوں میں ’’سروسز ‘‘کی مانیٹرنگ کا ٹاسک ضلعی انتظامیہ کے سپرد

ٹیچنگ ہسپتالوں میں ’’سروسز ‘‘کی مانیٹرنگ کا ٹاسک ضلعی انتظامیہ کے سپرد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جاوید اقبال سے) صوبائی دارلحکومت کے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کے بعد ٹیچنگ ہسپتالوں میں ’’سروسز‘‘ (خدمات) کی جانچ پڑتال کی مانیٹرنگ کا ٹاسک ضلعی انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جس کا سربراہ ڈی سی او لاہور کیپٹن عثمان کو مقرر کیا گیا ہے اور انہیں تھرڈ پارٹی انسپیکشن سونپ دی گئی ہے جس کا آغاز انہوں نے گزشتہ روز باقاعدہ طور پر میو ہسپتال کا دورہ کر کے کر دیا۔ انہوں نے تین گھنٹے تک میو ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر امجد شہزاد اور دیگر انتظامی امور کے ڈاکٹروں اور پروفیسرز کے ملاقاتیں کیں اور ہسپتال میں مسائل کی نشاندہی سامنے آنے پر ایک مفصل رپورٹ تیار کی جس پر آج دوبارہ ٹاؤن ہال میں ڈی سی او کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہو گا جس میں ہسپتال کی انتظامیہ شریک ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈی سی او لاہور کو چار بڑے مسائل پیش کر دئیے جن میں ہسپتال کی دو سو سالہ پرانی عمارت کی خستہ حالی دور کرنا، سی اینڈ ڈبلیو سے مدد لینا، 70 سالہ پرانے سیوریج سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے واسا کی خدمات حاصل کرنے، صفائی کے لئے ہفتہ میں ایک مرتبہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے مدد لینا، پودوں اور گراسی گراؤنڈ کی تعمیر و مرمت کے لئے پارک اینڈ ہارٹی کلچر اور ہسپتال میں بار بار آگ لگنے کا باعث بننے والے سوسالہ پرانے الیکٹرک وائرنگ کے نظام کی تبدیلی کے لئے لیسکو سے مدد لینا، سیکیورٹی اور صفائی کا نظام پرائیویٹ کمپنی کے حوالے کرنا جیسے مطالبات کر دئیے ہیں جس کا ڈی سی او لاہور آج ازسرنو جائزہ لے کر اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی او لاہور کو دورہ میو ہسپتال پر خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھجوایا تھا۔ اس دوران ڈی سی او کو بتایا گیا کہ ہسپتالوں اور ہوٹلوں کے واش رومز میں بہت فرق ہے۔ وہاں ایک درجن کے قریب ایک وقت میں مہمان واش کا وزٹ کرتے ہیں مگر ہسپتال کے ایمرجنسی واش رومز میں 24 گھنٹے کے اندر تین سے چار ہزار لوگ وزٹ کرتے ہیں اور اس دوران گندگی ، بوتلیں ، سرنجیں اورپیڈز بعض اوقات پھینک کر چلے جاتے ہیں جس سے سیوریج سسٹم بند ہو جاتا ہے اور گندگی پھیلتی ہے۔ ڈی سی او کو یہ بھی بتایا گیا کہ ہسپتال کی عمارت دوسو سالہ پرانی ہے، اپنی پختگی کھو چکی ہے، درودیوار سے خستہ حالی ٹپکتی ہے، بار بار مرمت کروانے کے باوجود عمارت کھنڈر بن جاتی ہے۔ واش رومز الیکٹرک کا سسٹم کا تباہ ہو چکا ہے۔ سیوریج بھی خستہ حالی کا شکار ہے جنہیں فوری طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہسپتال میں کینسر کے مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے، ایمرجنسی مکمل فری ہے۔ سرجیکل کے آپریشن بھی بڑی حد تک فری کئے جا رہے ہیں تاہم حکومت اگر ہسپتال میں مزید میں بہتری لانا چاہتی ہے تو ہسپتال کی صفائی کے لئے ہفتہ میں ایک مرتبہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کی خدمات دے دی جائیں جس پر انہیں ’’پے‘‘ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی او کو بتایاگیا کہ ہسپتالوں کے اندر مسائل کی سب سے بڑی ذمہ دار مختلف شعبہ کی ایسوسی ایشنز ہیں، جن میں وائے ڈی اے کے مختلف گروپس، نرسنگ ، پیرامیڈیکل، سینٹیشن سٹاف، کلیریکل سٹاف کی مختلف یونینز بھی مسائل میں اضافے کی بڑی وجہ ہیں جو کام نہیں کرنے دیتے۔ اس پر بھی حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ جس پر ڈی سی او لاہور نے آج ٹاؤن ہال میں اجلاس طلب کر لیا ہے۔ دوسری طرف ڈی سی او کو دیگر ہسپتالوں میں انتظامات کی نگرانی اور مانیٹرنگ کا ٹاسک دیا گیا ہے وہ اس کے لئے مختلف افسروں کی ڈیوٹیاں لگائیں گے اور خود بھی مانیٹرنگ کریں گے اور ہفتہ وار رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کریں گے۔