پانامالیکس ، حکومت انکوائری کمیشن 1956کے ایکٹ میں ترامیم پر تیار ، اپوزیشن نے تجویز مسترد کردی
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے حکومت نے اپوزیشن کا ایک اور بڑا اعتراض ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔حکومت نے انکوائری کمیشن 1956کے ایکٹ میں ترامیم پر رضا مندی ظاہر کر دی۔ قومی اسمبلی میں ترمیمی بل لانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ایک طرف پانامہ لیکس پر اپوزیشن کی تحریک کی تیاریاں تو دوسری طرف حکومت بھی متحرک ہے۔ ٹی او آرز کمیٹی کا اجلاس بلانے کے لئے بھی اپوزیشن سے رابطے شروع کر دیئے۔حکومت کا پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے زیر تجویز کمیشن پر اپوزیشن کا ایک اور بڑا اعتراض ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپوزیشن نے 1956 کے ایکٹ کے تحت کمیشن کو بے اختیار قرار دیکر مسترد کر دیا تھا۔ حکومتی ماہرین قانون نے نیا ترمیمی بل تیار کر لیا۔ قومی اسمبلی میں بل لانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ 1956کے ایکٹ کے تحت بننے والے انکوائری کمیشن کو اب مزید اختیارات حاصل ہوں گے جبکہ پہلے صرف تحقیقات اور رپورٹ مرتب کرنے کا اختیار تھا۔ حکومت کے نئے بل میں انکوائری کمیشن کو اب ایکشن لینے کا بھی اختیارحاصل ہو گا۔انکوائری کمیشن اب مقدمہ بھی درج کرا سکے گا ، ذمہ داروں کے خلاف دفعات کا بھی تعین کر سکے گا۔
اسلام آباد(آئی این پی)متحدہ اپوزیشن نے انکوائری ایکٹ1956 میں مجوزہ ترمیم مسترد کردی،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے بات نہیں بننے والی،معاملہ حل کرنا ہے تو حکومت ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک ختم کرے،5اگست کو پانامہ انکوئری ایکٹ بل سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔وہ پیر کو تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری اور عارف علوی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی کی تشکیل نو کیلئے قومی اسمبلی میں تحریک پیش کی جائے گی،اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد بھی لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ انکوائری ایکٹ1956 میں مجوزہ ترمیم مسترد کرتے ہیں ،مجوزہ ترمیم سے بات نہیں بننے والی،معاملہ حل کرنا ہے تو حکومت ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک ختم کرے،سپیکر نے ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس کے معاملے پر فون کیا تو انہیں کہا تھا کہ اعتزاز احسن سے بات کریں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگست کو پانامہ انکوائری ایکٹ بل سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔
خورشید شا ہ