چینی فوج کا بھی ہیگ کی عالمی عدالت کے فیصلے پر امریکہ و دیگر مخالفین کیخلاف سخت ترین مسلح کارروائی کا مطالبہ

چینی فوج کا بھی ہیگ کی عالمی عدالت کے فیصلے پر امریکہ و دیگر مخالفین کیخلاف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) ہیگ کی عالمی عدالت کی طرف سے بحرجنوبی چین کے مقدمے میں چین کے خلاف فیصلہ آنے پر چینی شہری تو سراپا احتجاج تھے ہی،اطلاعات کے مطابق چینی فوج کے بعض حلقوں کی طرف سے بھی مطالبہ کیا جا رہاہے کہ اس فیصلے پر امریکہ و دیگر مخالفین کے خلاف سخت ترین مسلح کاروائی کی جائے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چینی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’پیپلزلبریشن آرمی جنگ کے لیے تیار ہے۔ ہمیں آگے بڑھنا چاہیے اور ان کو (امریکہ، فلپائن اور بحرجنوبی چین کے دیگر دعویدار ممالک کو)اسی طرح منہ توڑ جواب دینا چاہیے جس طرح ڈینگ ژیاؤ پنگ نے 1979ء میں ویت نام کو دیا تھا۔‘‘ واضح رہے کہ 1979ء میں ویت نام نے کمبوڈیا کی ’’خمیر روج‘‘ (Khmer Rouge)نامی سیاسی جماعت کو طاقت کے بل پر اقتدار سے نکال دیا تھاجس پر چین نے ویت نام پر چڑھائی کر دی تھی۔‘‘رپورٹ کے مطابق صدر ژی جن پنگ کو پیپلزلبریشن آرمی پر اتنا اختیار حاصل ہے کہ اب تک ان کی کمانڈ کو کوئی سنجیدہ چیلنج درپیش نہیں آیا۔ صدر ژی ایک طرف جنگ جیتنے کے لیے پیپلزلبریشن آرمی میں اصلاحات لا رہے ہیں اور اس کی صلاحیتیں بڑھا رہے ہیں اور دوسری طرف وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ’’ہمیں دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنا ہوں گے کیونکہ اس وقت ہم اپنے ترقیاتی مسائل اور سست معاشی ترقی سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ رائٹر کا کہنا ہے کہ ستمبر میں صدر ژی جی 20کانفرنس کی میزبانی بھی کرنے جا رہے ہیں۔ اس لیے بھی وہ ماحول کو تلخ نہیں کرنا چاہتے۔تاہم جنگ لڑنے کے لیے ڈالے جانے والے دباؤ کے باعث بحرجنوبی چین میں کسی بھی وقت کوئی سنجیدہ تصادم ہو سکتا ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -