سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کے شعبہ کو فنکشنل کیا جائے ‘ ظہور دھریجہ
ملتان (سٹی رپورٹر) گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ سرائیکی سے سوتیلی ماں کا سلوک بند کرا کے زکریا یونیورسٹی کے ایریا سٹڈی سنٹر کو تباہی سے بچائیں ۔ ان خیالات کا اظہار سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ نے سرائیکستان یوتھ کونسل کے نعیم انجم کھوکھر، عارف گلشن ، اکرم غریب (بقیہ نمبر36صفحہ12پر )
آبادی اور عامر سلیم کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ زکریا یونیورسٹی کا 2015-16ء کا مطبوعہ بجٹ موجود ہے ، جس میں سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کے منظور شدہ شعبہ جات کی تفصیل درج ہے۔ اس میں خواجہ فرید چیئر منظور شدہ ہے اور 2015-16کے یونیورسٹی کے بجٹ میں 21 سکیل کا ایک پروفیسر، ایک سٹینوگرافر ، ایک نائب قاصد کی آسامیاں منظور ہیں ۔ بجٹ مختص ہوا مگر ابھی تک نہ آسامیاں فل کی گئیں اور نہ خواجہ فرید چیئر کو فنکشنل کیا گیا ۔ حالانکہ زکریا یونیورسٹی کی خواجہ فرید کانفرنس کے موقعہ پر وائس چانسلر نے اسے فوری فنکشنل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ا سی طرح ڈیپارٹمنٹ آف سرائیکی آرکیالوجی کا بجٹ بھی منظور ہوا۔ لیکچرر کی دو آسامیاں منظور ہوئیں مگر تعیناتی نہ ہوئی۔ شعبہ سرائیکی کلچرل سٹڈی کیلئے دو لیکچررز ، ایک سویپر کی آسامی منظور ہے ، بجٹ مختص ہے مگر تعیناتی ہوئی نہ ہی شعبہ فنکشنل ہوا۔ ظہور دھریجہ نے کہا کہ سرائیکی ایریا سٹڈی کے پوسٹ کالونیل کیلئے دو لیکچررز کی آسامیاں منظور ہوئیں مگر تعیناتی نہیں کی گئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیپارٹمنٹ آف سرائیکی لینگویجوسٹک کمیونیکیشن کیلئے بھی اٹھارہویں سکیل کے لیکچررز کیلئے دو آسامیاں منظور ہوئیں ، ایک فریز کر دی گئی ایک کا بجٹ مختص ہوا مگر تعیناتی نہ ہوئی۔ ظہور دھریجہ نے مزید کہا کہ سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر، سرائیکی ڈیپارٹمنٹ اور اس کے ذیلی شعبہ جات کے ساتھ ساتھ شاندار عمارت ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے میری رٹ کے سلسلے میں عدالتی فیصلے کے نتیجے میں حاصل ہوئی ۔ اسے نہ تو ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی عمارت کسی دوسرے شعبے کو دی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سازشی عناصر یہ کہہ کر سرائیکی شعبے کو ناکام قرار دیتے ہیں کہ شعبے کا سٹاف نا اہل اور اسے بند کر دیا جائے تو کہتے ہیں کہ سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کے شعبہ جات کو جب فنکشنل ہی نہیں کیا گیا تو ناکام کیسے ہوا؟ جہاں تک سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کے سٹاف کی نا اہلیت کا تعلق ہے تو ہم پوچھتے ہیں کہ یہ سٹاف یونیورسٹی نے تعینات کیا ہے یا ہم نے؟ ظہور دھریجہ نے کہا کہ میں تو صاف کہتا ہوں کہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کے اجراء میں سب سے بڑی رکاوٹ ڈاکٹر انوار اور اس کے حواری تھے اور جب عدالت سے فیصلہ ہو گیا تو تعیناتیاں بھی انہوں نے کرائیں اور اب ڈیپارٹمنٹ کو بند کرانے اور یونیورسٹی میں پنجابی شعبہ قائم کرانے کی سازش میں وہی شخص پیش پیش ہیں۔ لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ جانیں دیدیں گے مگر سرائیکی شعبہ اور سرائیکی ایریا سٹڈی سینٹر کو بند نہیں ہونے دیں گے۔