داعش کے علاقوں میں 31 ہزار حاملہ خواتین ہیں: یورپی رپورٹ
برسلز(این این آئی)عراق اور شام میں داعش کے شدت پسند عناصر کے زیر کنٹرول اراضی میں پروان چڑھتے بچوں کا معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے اور شدت پسندی کے ماحول میں ان کی پرورش ان ننھے پھولوں کو مستقبل میں دنیا کے لیے خطرہ بنا رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی یوروپول کی آخری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش کے زیرحکومت شدت پسندوں کی نئی نسل تیار ہورہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں یورپی یونین کے ممالک پر اس کے نتائج سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔دہشت گردی سے متعلق یوروپول کی سالانہ رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق داعش کی اراضی میں 31 ہزار خواتین حاملہ ہیں اور تنظیم کے زیرکنٹرول علاقوں میں 50 برطانوی بچے موجود ہیں۔اس کے علاوہ رپورٹ میں شام اور عراق میں بڑی تعداد میں ڈچ بچوں کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ ان میں ایک تہائی بچوں کی پیدائش داعشیوں کے زیرحکومت ہوئی۔رپورٹ کے مطابق شام اور عراق کا سفر کرنے والے شدت پسندوں میں خواتین کا تناسب قابل ملحوظ ہے جن کے حوالے سے داعش کو امید ہے کہ وہ تنظیم کے لیے شدت پسندوں کی نئی نسل کوجنم دیں گی۔ درحقیقت تنظیم کی نظر میں بچوں کی کھیپ خودکش حملوں کے ایندھن اور سزائے موت پر عمل درامد کرنے والوں کی حیثیت رکھتی ہے۔یوروپول کی رپورٹ کو داعش کی جانب سے جاری بچوں کے عسکری کیمپوں کی وڈیوز کے ساتھ رکھا جائے تو رپورٹ کے اعداد و شمار واضح طور پر تنظیم کی حکمت عملی کی عکاسی کرتے ہیں.