شاہد خاقان عباسی، بھاری اکثریت سے وزیر اعظم منتخب
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں نااہلی کے بعد سابق وزیراعظم محمدنوازشریف نے وزیراعظم ہاؤس خالی کردیا اور مری شفٹ ہوگئے گلیات میں ان کی آمد پروالہانہ استقبال کیا گیا،اس سے پہلے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ملک کے آئندہ عبوری وزیراعظم کیلئے شاہد خاقان عباسی اور مستقل وزیراعظم کیلئے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے نام فائنل کیے گئے شہبازشریف، نوازشریف کی خالی کی گئی سیٹ حلقہ این اے120لاہور سے الیکشن جیت کر وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالیں گے اسلام آباد کا سیاسی موسم بدستور گرما گرم ہے تحریک انصاف نے نوازشریف کی نااہلی کی خوشی میں یوم تشکرکے نام پر پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں جلسہ منعقد کیا جس سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے خطاب کیا جبکہ عوام کی بڑی تعدادنے شرکت کی ،جلسے میں عمران خان نے مسلم لیگ ن کی جانب سے نامزد کیے گئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور شہبازشریف کو شدید تنقید کانشانہ بنایا، انہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدرآصف علی زرداری کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے بعد اب آصف زرداری اور اس کے بعد مولانا فضل الرحمن کی بھی باری آنیوالی ہے ان سے بھی حساب لیا جائیگا،عمران خان کی تنقید نے جلتی پر تیل کاکام کیا پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی اپنے قائد کے دفاع کیلئے اپنے بیانات کا رخ عمران خان کی جانب موڑدیا اس ساری صورتحال میں ملک کے نئے وزیراعظم کیلئے اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ امیدوار سامنے لانے کاامکان ختم ہوکررہ گیا،تحریک انصاف نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمد کواپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بغیر وزیر اعظم کیلئے امیدوارنامزد کردیا ،دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے ہر صورت وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان سامنے آگیا، جس کے بعد اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف وزیراعظم کے انتخاب میں آمنے سامنے آ گئیں،اس کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے امیدوار بھی میدان میں آگئے ، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں کے وزارت عظمیٰ کیلئے متفقہ امیدوار شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے، اسپیکر ایاز صادق نے کاغذات نامزدگی کی ان کیمرہ جانچ پڑتال کے دوران نامزد عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بارے میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار شیخ رشید احمد کے اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کر دیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار4اپوزیشن جماعتوں نے وزارت عظمیٰ کیلئے امیدوار میدان میں اتارے، اسپیکر نے تمام6امیدواران شاہد خاقان عباسی، سید خورشید شاہ، شیخ رشید احمد، صاحبزادہ طارق اللہ،کشورزہرا اور سید نوید قمرکے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے،تمام 6 امیدواروں کے تجویز و تائید کنند گان میں 26 اراکین قومی اسمبلی شامل ہیں،وزارت عظمیٰ کے انتخاب کی دوڑ میں سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدوار کی انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلائی خاص کر مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے رہنما کافی متحرک رہے،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں چیف وہیپ شیخ آفتاب احمد وزیراعظم کے انتخاب میں نامزد عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی حمایت کے حصول کیلئے وزیراعظم کے امیدوار واپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور سید نوید قمر کے پاس بھی پہنچ گئے ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ بھی ہمراہ تھے ۔ سید خورشید شاہ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے شاہد خاقان عباسی کی حمایت کیلئے تعاون کرنے سے معذرت کر لی ،دوران ملاقات خورشید شاہ جو خود بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں نے شیخ آفتاب احمد اور عبدالقادر بلوچ سے اپنی حمایت مانگ لی، اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما مسکرا دیے اور کہا کہ وہ پارٹی ہدایت پر اپوزیشن سے باقاعدہ طور پر ووٹ مانگنے آئے ہیں تاکہ اپوزیشن ان سے یہ شکایت نہ کر سکے کہ شاہد خاقان عباسی کیلئے رابطہ ہی نہیں کیا گیا، جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزارت عظمیٰ کیلئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا انکا کہنا تھا کہمشکل وقت میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ رہیں گے جب کہ ملک تب چلے گا جب تمام ادارے ایک پیج پر ہوں گے، آئین کی دفعات62،63پر عملدرآمد سے پہلے اس کی تشریح ضروری ہے،آرٹیکل6کے دائرہ کار کی اگر وضاحت نہیں ہوئی تو62،63 کی قانونی تشریح کہاں ہوئی ہے،معاملہ آئینی دفعات کی تنسیخ نہیں بلکہ نیب کے قانون کو منسوخ کرنے کا ہے جو کہ ایک فوجی آمر نے سیاسی انتقام کیلئے مسلط کیا،وزیراعظم کا انتخاب گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہوا جس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شاہد خاقان عباسی واضح اکثریت سے کامیاب ہوکر ملک کے 21ویں وزیراعظم بن گئے،ایک طرف نئے وزیراعظم کیلئے انتخابی عمل جاری تھا تو دوسری جانب شہری شاہد اورکزئی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق 28جولائی کو جاری کئے گئے الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا ہے اور اس درخواست میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کسی فریق نے ایف زیڈ ای کمپنی کی تنخواہ کی بنیاد پر نواز شریف کی ناہلی کی درخواست نہیں کی تھی اور آئین کے تحت سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 کی درخواست میں ایسا فیصلہ جاری کرنے کی مجاز نہیں جس کی استدعا نہ کی گئی ہو۔ آئین ملک کے وزیراعظم کی برطرفی کی حمایت نہیں کرتا۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر نواز شریف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جو عوامی نمائندگی ایکٹ کے تقاضوں کے مطابق نہیں، اس لیے الیکشن کمیشن کا اعلامیہ معطل اور انتخابی عمل روکا جائے۔واضح رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی عدالتی فیصلے کی رو سے نواز شریف کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا،اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ اس درخواست پر کیا کہتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہورہی ہے جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنماؤں حنیف عباسی،دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولا، عمران خان نے اعتراف کیا کہ بنی گالہ کی منی ٹریل ان کے پاس نہیں ہے، عمران خان کی سازش بے نقاب ہو گئی، عمران خان سازش کا حصہ ہیں انہوں نے نا صرف اثاثے چھپائے بلکہ ٹیکس چوری بھی کی ہے، عمران خان بھاگنے کی بجائے عدالت میں آ کر جواب دیں، وہ صادق اور امین نہیں ہیں، عمران خان نے 2013-2002کے انتخابات میں نیازی سروسز سے متعلق نہیں بتایا،سیاسی حلقوں اور عوام کی نظریں اب اسی کیس پر لگی ہوئی کیا مسلم لیگ ن عمران خان کو اس کیس میں نااہل کراسکے گی؟ اس کا فیصلہ آنیوالا وقت ہی کرے گا۔
