وہ عورت پٹھان نہیں ہوسکتی جو دنداسہ سے دانت نہ چمکائے ،پشتون کلچر میں دانتوں کی حفاظت کا قدیم طریقہ
لاہور (طبی رپورٹر)دانتوں کی صفائی کے لئے مسواک صدیوں سے استعمال کی جا رہی ہے جبکہ اسکے متبادل کے طور پرکیکر اور اخروٹ کی تازہ چھال کو بطور دنداسہ بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔صوبہ کے پی کے اورقبائلی علاقوں میں تواب دنداسہ کی فروخت ممنوع ہوچکی ہے لیکن اسکے استعمال کو پھر بھی روکا نہیں جاسکا۔ان علاقوں میں زیادہ تردنداسہ اخروٹ کے درخت کی چھال سے ہی حاصل کیا جاتا ہے ۔ طب اسلامی میں جہاں اخروٹ کو بطور غذاو دوا استعمال کرایا گیا ہے وہاں اسکے تازہ چھلکے کا دنداسہ نعمت سمجھا جاتا ہے۔دنداسہ پشتون کلچر کا حصہ ہے ،اس سے دانت مضبوط اور آبدار موتیوں کی طرح چمکنے لگتے ہیں۔یہ دانتوں کے علاوہ پانی میں گھول کر پیروں پر رنگ چڑھانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اطبا کا کہنا ہے کہ اسکو دانتوں پر ملنے سے مسوڑھے اور دانت مضبوط ہو جاتے ہیں۔ چونکہ دنداسہ کا رنگ چڑھتا ہے اسلئے خاص طور پر عورتوں کیلئے یہ بہترین مسواک ہے اور اسکو لگانے سے انکے لبوں پر سرخی آجاتی اور دانتوں پر بہت زیادہ چمک آجاتی ہے۔پشتون کلچر میں دنداسہ کو خواتین کے بناو ¿ سنگھار کا درجہ حاصل ہے اور ہر پٹھان عورت زندگی میں کئی بار دنداسہ استعمال ضرور کرتی ہے۔جس گھر میں دنداسہ نہ اسکو گھر کی خواتین کو کوسنے سننے پڑتے ہیں۔دنداسہ سے گندہ لعاب خارج ہو جاتا ہے، دانت صاف اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
