جسٹس کھوسہ کی عمران سے کبھی بات ہوئی نہ ملاقات کی:سپریم کورٹ

جسٹس کھوسہ کی عمران سے کبھی بات ہوئی نہ ملاقات کی:سپریم کورٹ
جسٹس کھوسہ کی عمران سے کبھی بات ہوئی نہ ملاقات کی:سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے سوشل اور الیکڑانک میڈیا کے کچھ حلقوں میں عمران خان کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے حوالہ سے ایک انٹرویو سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹر ویو میں لگائے گئے الزامات مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی عمران خان سے کبھی بات ہوئی نہ ملاقات، ریمارکس کو انٹرویو کی صورت میں چلانا من گھڑت اور بدقسمتی ہے، سماعت کا ریکارڈ محفوظ ہے۔

منگل کے روز سپریم کورٹ کے رجسٹرار ارباب محمد عارف کے دستخطوں سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق چند روز سے سوشل اور الیکڑانک میڈیا کے کچھ حلقوں میں عمران خان کا انٹرویو نشر کیا جارہا ہے، انٹرویو کے مطابق عمران خان سے جسٹس آصف کھوسہ نے درخواست کی تھی کہ وہ پاناما پیپرز لیکس سکینڈل کے حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں۔ اعلامیہ کے مطابق انٹرویو خود بتاتا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران کچھ فاضل جج کی جانب سے کچھ آبزرویشنز سامنے آئی تھیں، حقیقت یہ ہے کہ یکم نومبر2016 کو سپریم کورٹ کے لارجربنچ کے سامنے پاناما پیپرز لیکس سماعت کیلئے مقرر ہوا تھا، سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بنچ میں جسٹس آصف کھوسہ بھی شامل تھے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے اختتام پر جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دئیے تھے کہ اب چونکہ سپریم کورٹ اس کیس کی سماعت کررہی ہے اسلئے فریقین کو مشورہ ہے کہ وہ صبرکا مظاہرہ کریں، ملک کے تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات نے یہ ریمارکس رپورٹ کیئے تھے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی میں یہ ریمارکس ریکارڈ پرہیں،کمرہ عدالت میں اس وقت صحافی اورسیاستدان بھی موجود تھے۔ اعلامیہ میں واضح کیاگیا ہے کہ جسٹس آصف کھوسہ عمران خان سے زندگی میں کبھی علیحدگی میں نہیں ملے اور نہ ہی عمران خان سے انکی کبھی بھی کوئی شناسائی ہوئی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس کھوسہ کے یکم نومبرکے ریمارکس کو انٹرویو کی صورت میں چلانا من گھڑت اور بدقسمتی ہے،جبکہ کیس کی سماعت کا ریکارڈ محفوظ ہے۔

این این آئی کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس آصف کھوسہ کبھی اپنی ذاتی حیثیت میں پوری زندگی عمران خان سے ملے اور نہ کوئی بات کی، متعلقہ آئینی درخواست یکم نومبر کو ان ریمارکس کے دیے جانے سے بہت پہلے عدالت میں دائر کی جاچکی تھیں۔

مزید :

اسلام آباد -