حکومت کے قیام میں تاخیرسے صدارتی الیکشن متاثر ہونے کا خدشہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)حالیہ انتخابات کے بعد وفاق اور صوبوں میں حکومت کے قیام میں تاخیر کے باعث نئے صدر مملکت کا انتخاب آئینی پیچیدگیوں کا شکار ہوگیا۔الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین کی صدارت کی مدت رواں سال 8 ستمبر کو ختم ہوگی اور آئین پاکستان کے مطابق یہ مدت ختم ہونے سے کم سے کم 30 روز قبل صدارتی انتخاب ہونا ضروری ہے۔قانون کے مطابق صدارتی انتخابات کا انعقاد 8 اگست کو ہونا تھا تاہم انتخابات کے نتیجے میں حکومت سازی کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہوا جس کی بنا پر صدر کو منتخب کرنے والا الیکٹورل کالج ابھی موجود نہیں۔واضح رہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے ایک ماہ بعد صدر مملکت کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اس کا شیڈول 15 روز پر محیط ہوتا ہے جس میں قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین ووٹ دیتے ہیں۔چنانچہ حالیہ انتخابات کے بعد صدارتی انتخاب کی تاریخ 25 اگست تھی تاہم 10 اگست تک قومی و صوبائی اسمبلیوں کے فعال ہونے کا امکان نہیں۔الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس آئینی پیچیدگی کی صورت میں آئین کے آرٹیکل 254 کا اطلاق ہوگا جس کے تحت اگر صدارتی انتخاب میں تاخیر ہوجائے تو وہ غیر اٰئینی قرار نہیں پائے گا۔خیال رہے کہ اسمبلیوں کی تشکیل کے بعد اب صدارتی انتخاب ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہونے کا امکان ہے۔ای سی پی نے انتخابات 2018 میں کامیاب ہونے والے تمام نو منتخب اراکین کے لیے ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنے انتخابی اخراجات سے متعلق گوشوارے جمع کرادیں۔ای سی پی نے نو منتخب اراکین کو کہا کہ جلد از جلد اپنے انتخابی اخراجات کے گوشوارے اپنے متعلقہ ریٹرنگ افسر کے پاس جمع کرادیں تاکہ ان کی کامیابی کے باضابطہ نوٹیفکیشن بروقت جاری کیے جاسکیں۔واضح رہے کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد ابھی تک کسی بھی امیدوار نے اپنے انتخابی مہم کے دوران کیے جانے والے اخراجات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائیں۔
صدارتی الیکشن متاثر