وفاق یا صوبہ ،ایم کیو ایم تذبذب کا شکار

وفاق یا صوبہ ،ایم کیو ایم تذبذب کا شکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ: نعیم الدین

حالیہ الیکشن سے اندازہ ہوا ہے کہ کراچی اور اندرون سندھ کی سیاسی صورتحال ایک جیسی نہیں ہے، البتہ کراچی میں ایم کیو ایم کی جگہ پی ٹی آئی نے لے لی ہے۔ یہ صورتحال کیا پیغام دے رہی ہے، ایم کیو ایم کو اب سوچنا ہوگا، جبکہ اب پی پی کے لیے بھی سوچنے کا وقت آگیا ہے۔ کیونکہ تبدیلی کی لہر آگئی ہے، ووٹرز اور نوجوانوں کے ذہن تبدیل ہوچکے ہیں، سندھ کے روایتی سیاست دانوں کیلئے بھی سوچ کا مقام ہے ، اندرون سندھ جی ڈی اے کا سیاسی اتحاد بھی نا کام رہا ہے اور نہ ہی وہاں تبدیلی کی نئی لہر زیادہ اثر دکھا سکی، جبکہ کراچی کی سیاست نے بڑا پلٹا کھایا ہے، بڑے عرصہ سے کراچی تصادم کی سیاست میں الجھا رہا ، لیکن موجودہ تبدیلی کی لہر نے ثابت کیا کہ کراچی تصادم کی سیاست سے دور ہوگیا ہے اور کراچی آپریشن کے بھی مثبت اثرات نمایاں ہوئے ہیں۔ کراچی میں اب جو صورتحال ہے اس کو ترقی پر جانے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ اس وقت کراچی کو اپنا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔ اب ایم کیو ایم کی آزمائش شروع ہوگئی ہے، اگر وفاق میں تحریک انصاف کا ساتھ دیتی ہے تو سندھ میں اس کو اپوزیشن میں بیٹھنا ہوگا۔ اور اگر سندھ میں حکومت کے ساتھ بیٹھتی ہے تو وفاق کو اس وقت ایم کیو ایم کی ضرورت اُسے سوچ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ کہاں کس کے ساتھ بیٹھے، اوراگر وہ ن لیگ کا ساتھ دیتی ہے تو وہ وفاق میں بھی اور صوبے میں بھی حکومت کے ساتھ بیٹھ سکتی ہے ۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ متحدہ پیپلز پارٹی کو تو گذشتہ 30 سالوں سے آزما رہی ہے، اب اُسے کسی نئی جماعت کو بھی آزما کر دیکھنا ہوگا۔ موجودہ صورتحال ایم کیو ایم کیلئے بڑا چیلنج ثابت ہوگی۔ صوبائی اسمبلی کے اس کے ووٹ بہت اہمیت رکھتے ہیں جبکہ وفاق کے 7 ووٹ سے حکومت میں بیٹھنے سے کراچی کے معاملات حل ہوسکیں گے۔ کیا وفاق کا ساتھ دینے سے اسے کراچی کیلئے بڑے پیکج مل سکیں گے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم سندھ حکومت کے ساتھ بیٹھے یا وفاقی حکومت کے ساتھ ، کیا کراچی کے گھمبیر مسائل کا حل تینوں جماعتوں یعنی تحریک انصاف، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس موجود ہے ؟ جس کے لیے عوامی رائے بہت ضروری ہے۔ ماضی میں پی پی کے ساتھ ایم کیو ایم نے بیٹھ کر کیا کھویا اور کیا پایا، اس کا اندازہ عوام کو بھی ہے، اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جہانگیر ترین اپنی جادو کی چھڑی ایم کیو ایم پر چلانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا گورنر سندھ محمد زبیر اپنا پرانا واسطہ دے کر ایم کیو ایم کو منانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔