عوام کے لئے یکم اگست 2019 کے سرپرائز

عوام کے لئے یکم اگست 2019 کے سرپرائز
 عوام کے لئے یکم اگست 2019 کے سرپرائز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

یکم اگست آزادی کے مہینہ کے آغاز پر عوام کے لئے بڑے سرپرائز ہیں۔ نئے پاکستان میں حکومت نے ایک سال مکمل ہونے پر 25روپے فی لیٹر پٹرول مہنگا کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے اسی روز گورنر پنجاب نے 1833سرکاری افسروں کی بنیادی تنخواہ میں ڈیڑھ گنا اضافہ کی منظوری دے دی ہے۔ یکم اگست کو ہی وزیراعظم کے حکم پر روٹی اور نان کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کے لئے تنور مالکان کو گیس میں ڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ یکم اگست کو ہی تاجر برادری نے 15،16اور 25،26اگست 4روزہ ملک گیر ہڑتال کا شیڈول جاری کیا ہے۔

یکم اگست کو ہی پٹرول بم گراتے ہوئے پٹرول 5.15، لائٹ ڈیزل 8.90، مٹی کا تیل، 5.38 روپے مہنگا یکم اگست کو ہی ایل پی جی 2 روپے کلو مہنگی کرکے سلنڈر 1350 کا کیا گیا ہے۔ یکم اگست کو 50 ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ دینے کی لازمی شرط شروع کی گئی ہے۔ یکم اگست کو پبلک ٹرانسپورٹ اور سکول وین میں CNG سلنڈر کے استعمال پر پابندی عائدکر دی گئی ہے۔یکم اگست کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لاہور کے ایک بنگلے کی نیلامی کے تخمینہ لاگت کا مراسلہ جاری کیا گیا ہے یکم اگست کو وزیراعظم نے گورنر کے پی کے کو افغان طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیتے ہوئے 15رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

یکم اگست کو حکومت کی طرف سے 12سے 15اگست تک عید کی چھٹیوں کا اعلان کیا ہے۔یکم اگست کو ہی بی اے،بی ایس سی کے امتحانی نتائج میں ایک لاکھ طلبہ و طالبات کے فیل ہونے کی خبر آئی ہے۔یکم اگست کو ادارہ شماریات پاکستان نے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کرتے ہوئے عوام کو سرپرائز دیا ہے۔ مہنگائی میں 15.59 اضافہ ہو گیا ہے۔ 19اشیاء مہنگی ہوئی ہیں 10اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی ہے۔ یکم اگست کو وزیراعظم نے پورا دن اہل لاہور کے ساتھ گزارہ ہے۔یکم اگست ہی وہ اہم دن ہے جس میں پاکستان کے سب سے بڑے ایوان سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکیں ناکام ہوگئی ہیں۔ عوام کے لئے سرپرائز کی فہرست طویل ہو سکتی ہے مگر آج کے کالم کا مقصد فوت ہو جائے گا۔


پیپلزپارٹی مسلم لیگ(ن)،مولانا فضل الرحمن جے یو آئی،جے یو پی، بلوچستان کی پارٹیاں، کے پی کے کی پارٹیاں پنجاب کی پارٹیاں مذہبی جماعتیں سب اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے سرگرم عمل ہیں اگر کسی کا ٹارگٹ نہیں ہے تو وہ عوام ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ کا ایجنڈا حکومت گراؤ، مریم نواز صاحبہ کا ایجنڈا والد کو رہائی دلاؤ، بلاول کا مطالبہ آصف زرداری کی رہائی ہے۔


عوام کسی سیاسی جماعت یا مذہبی جماعت کے ایجنڈے میں نہیں۔ جماعت اسلامی کے سراج الحق پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے سے پہلے کا منشور پریس کانفرنس میں لہرا لہرا کر فرما رہے تھے وزیراعظم اپنے منشور کو ہی پڑھ لیں عوام ان کے ایجنڈے میں کس نکات میں ہے۔ ڈالر کی اڑان سے برپا ہونے والا مہنگائی کا طوفان پٹرول بم نے چار گنا کر دیا ہے۔


سابق وزیر خزانہ جناب اسد عمر کا یکم اگست کو ہی ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں وہ عوام کے لئے سرپرائز دیتے ہوئے فرما رہے ہیں۔ حفیظ شیخ نے تو سنچریاں بنانی ہیں ابھی تو دو گیندیں پھینکی ہیں،مہنگائی مزید بڑھے گی۔ میں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کی حیثیت سے میں نے چینی سمیت 5چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے جائزے کا مطالبہ کیا ہے۔


دوسری طرف مشیر خزانہ حفیظ شیخ یکم اگست کے بیان میں فرماتے ہیں آٹے سمیت روزمرہ استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں لگایا، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی،مشیرخزانہ کے بیان کی تائید میں فرماتے ہیں۔ چینی کی قیمت بڑھانے پر وزیراعظم کی ہدایات پر عمل کیا ہے۔ کمرشل صارفین کو رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے نیا ٹیکس کوئی نہیں لگایا۔

عوام چیئرمین ایف بی آر کی بات پر یقین کریں یا مشیر خزانہ کے بیانات پر، عملی طور پر پٹرول 25روپے فی لیٹر تک بڑھ چکا ہے۔ بجلی کے نرخ 26روپے فی یونٹ تک جا چکے ہیں۔ گیس ڈھائی سو فیصد مہنگی ہو چکی ہے سبزیاں کئی کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔ 20روپے والا کدو 100 روپے کلو ہو گیا ہے۔ 30روپے والی توری 120 روپے کلو ہو گئی ہے۔ 55روپے والی چینی 80روپے میں مل رہی ہے۔ دالیں،آئل، گھی دیگر مصنوعات کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں۔


پرائیویٹ ملازمین کی تنخواہ صرف بیانات کی حد تک 17ہزار کی گئی۔ کاروباری مندا، خوف چاروں اطراف سے مسلط ہے۔یکم اگست کے سرپرائز میں صرف ایک خبر جو بھلی لگتی ہے وہ ہے تاجر برادری کی طرف سے عوام کی نمائندگی کا اعلان ہوا ہے۔ نئے پاکستان میں یہ بھی نیا ہو گا عوام کی آواز سیاسی جماعت مذہبی جماعت کی بجائے تاجر بنیں گے۔ انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر کے جان دار موقف اور سیاسی جماعتوں اور کسی اشارے کے بغیر گزشتہ ہڑتال نے ان کے موقف کو تقویت دی ہے۔ عوام ان کے لئے دعا گو ہیں۔

کوئی تو ہے جو ان کی آواز بن رہا ہے۔ نعیم میر صاحب 15اور 16اگست کے ساتھ 25اور 26اگست کی ملک گیر ہڑتال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں 50ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ دینے اور لینے سے عوام میں خوف کی فضا ہے۔ چھوٹا تاجر حسابات رکھنے سے پریشان ہے۔ نعیم میر کا کہنا ہے 31لاکھ سے زائد رئیلٹرز یکم اگست سے شروع ہونے والے اقدامات کو عوام دشمن پالیسی تصور کرتے ہیں۔ تاجروں سے زیادہ عوام کو نقصان ہو گا۔ خوف بڑھے گا اس لئے ضروری ہے وزیراعظم FBR کے شب خون کا نوٹس لیں اور فکس ٹیکس کا نظام لائیں۔


تاجر برادری کا اور کوئی مطالبہ یا سیاسی مقصد نہیں ہے۔ تاجروں کو اعتماد میں لے کر ٹیکس پالیسی ترتیب دی جائے۔ تاجر اور عوام دونوں سٹیک ہولڈر میں تاجروں کے مطالبات تسلیم کرنے سے عوام کو اعتماد ملے گا ورنہ ہڑتال ہمارا آخری آپشن ہے۔

مزید :

رائے -کالم -