کوروناکو روکنے کے حکومتی اقدامات، ہزاروں افراد احتجاجا سڑکوں پر نکل آئے

کوروناکو روکنے کے حکومتی اقدامات، ہزاروں افراد احتجاجا سڑکوں پر نکل آئے
کوروناکو روکنے کے حکومتی اقدامات، ہزاروں افراد احتجاجا سڑکوں پر نکل آئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برلن(ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمن دارالحکومت برلن میں کورونا کو روکنے کے حکومتی اقدامات کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔

 ہزاروں افرادنے کوروناوائرس کی وباء کی روک تھام کے لئے نافذکئے گئے اقدامات کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔مظاہرین کاکہناتھا کہ یہ اقدامات لوگوں کے حقوق اورآزادی کے منافی ہیں۔

 بیشتر لوگوں نے ماسک پہننے کی ہدایات کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی۔ ریلی کا اختتام جرمن پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب برانڈن برگ گیٹ پر ہوا۔

جرمن میڈیاڈی ڈبلیو کے مطابق دوران احتجاج مظاہرین نے اپنے نعروں میں کورونا سے متعلق حکومتی ہدایات کو 'جھوٹا الارم‘ قرار دیا اور 'وبا کی پابندیاں ختم کرو‘ کے نعرے لگائے۔

اس موقع پر پولیس شرکاء میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے ہارن بجا کر انہیں خبردار کرتی رہی۔ اس طرح کے مظاہروں میں سازشی نظریات کے حامل لوگوں سے لے کر دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعتوں کے کارکن شریک ہوتے رہے ہیں۔

منتظمین نے کہا کہ حکومت کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ لوگوں کو ماسک پہننے پر مجبور کرے اور انسان کی قوت معدافیت کی جگہ ویکسین کو فوقیت دے۔ شرکاء نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اس موقع پر مظاہرین نے تالیاں اور سیٹیاں بجا کر مقررین کے موقف کی تائید کی۔ کئی مظاہرین نے یک زبان ہو کر کہا کہ وہ اپنی آزادیاں صلب نہیں ہونے دیں گے۔ اس احتجاج کا عنوان 'وبا کا خاتمہ- یومِ آزادی‘ رکھا گیا تھا۔ 

یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب جرمنی میں حکام کورونا کیسز میں اضافے پر اظہار تشویش کر رہے ہیں۔