طالبان کی نئی کروٹ! 

طالبان کی نئی کروٹ! 
طالبان کی نئی کروٹ! 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 امریکہ نے نیٹو کے فوجیوں کے ہمراہ افغانستان پر حملہ کیا، وہ سمجھتا تھا کہ بس آن کی آن میں وہ طالبان کو زیر کرنے میں کامیاب ہو جائے گا،امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے رمضان المبارک میں ایک ماہ تک افغانستان پر شدید ترین بمباری کی،مسلسل بمباری اور پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کرنے کے بعد افغانستان پر اپنی من پسند حکومت قائم کر دی۔
طالبان کی جنگی حکمت عملی کے تحت پسپائی کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا، پھر دنیا نے اس جنگ کے 20 سال بعد وہ دن بھی دیکھے کہ جب امریکہ اور اس کے اتحادی طالبان سے مذاکرات کے لئے آمادہ ہو گئے۔ دوحہ معاہدے کے بعد امریکہ نے سُکھ کا سانس لیا۔افغانستان میں بھارت کا مکروہ چہرہ بھی دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، بھارت نے اس جنگ کی آڑ میں پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے عالمی طاقتوں کی درپردہ حمایت سے جو گھناونا کھیل کھیلا، اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے افغانستان کی سر زمین کو جس طرح استعمال کیا، یہ سب پوری دنیا کے سامنے عیاں ہے۔


افغانستان جنگ کی جو قیمت پاکستان کو چکانا پڑی، دنیا کی تاریخ میں  اس کی مثال نہیں ملتی،  امریکہ میں 9/11 یا  برطانیہ میں  7/7  ایک دفعہ ہوا لیکن پاکستان میں 9/11 اور  7/7 جیسے  واقعات  گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل ہو رہے ہیں، بظاہر چند روز کی کمی آتی لیکن پھیر یہ واقعات اپنی  پوری شدت کے ساتھ رونماہونا شروع ہو جاتے،  پاکستان میں دہشت گردی کے جو واقعات گزشتہ دو دہائیوں سے متواتر ہو رہے ہیں،  بھارت نے اس کے لئے افغانستان کی سر زمین پورے دھڑلے سے استعمال کی، جس کی زندہ مثال  بھارتی انٹیلی جنس کا حاضر سروس افسر کلبھوشن ہے، جس نے پاکستان میں دہشت گردی کا باقاعدہ نیٹ ورک قائم کیا ہوا تھا، ابھی حال ہی افغانستان سے پکڑی جانے والی کھربوں روپے کی پاکستانی کرنسی جو طالبان نے اپنے قبضے میں لی، اس رقم کو بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال کرتا تھا، افغانستان کی سر زمین سے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر آئے روز ہونے والے حملوں میں بھی بھارت ہی ملوث تھا، لیکن افغان حکومت نے کبھی اس کی روک تھام کے لئے اقدامات نہیں کئے،الٹا پاکستان پر ہی الزامات لگائے،اور اب پھر ہم سے ہی یہ مطالبہ کہ طالبان کو مذاکرات کے میز پر لائیں۔ اس حوالے سے پاکستان تو کردار ادا کر رہا ہے،لیکن خود افغان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔


پاکستانی فورسز اور عوام کو اس جنگ میں جتنا نقصان ہوا، اتنا  دنیا میں کسی کا نہیں ہوا، ایک تو کم و بیش 70 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا، لاکھوں خاندان متاثر ہوئے، کھربوں ڈالر کی املاک کا نقصان ہوا، جس کے نتیجے میں ملک معاشی بد حالی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ ہوش ربا مہنگائی اور لاقانونیت کے عفریت نے بھی یہاں اپنے پنجے مضبوط کئے، صلے میں کیا ملا، عالمی طاقتوں کا عدم اعتماد،  اقتصادی پابندیاں، ایف اے ٹی ایف اور اس قسم کی دوسری پابندیاں۔ 


افغان جنگ میں پاکستان بالخصوص افواج پاکستان نے جو ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے،  امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو اسے قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے، امریکہ نے پاکستان کو اتنی امداد نہیں دی جتنا نقصان پاکستان نے برداشت کیا۔ افغانستان کی ساری  جنگ پاکستان میں لڑی گئی، خود امریکہ نے اس عرصے میں جتنے ڈرون حملے پاکستان میں کئے شائد ہی دنیا کے کسی ملک میں ہوئے ہوں۔لہٰذا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔


طالبان قیادت کو بھی اب اپنی 20سالہ جدوجہد کا ثمر ملنے کو ہے، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان میں وہی امن قائم کیا جائے،جو  طالبان کے دور میں تھا،طالبان اگر برسر اقتدار آتے ہیں تو انہیں ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے بہتر مراسم قائم کرنے چاہئیں، سابقہ غلطیوں کو نہ دہرانے کا عزم کرتے ہوئے افغانستان کی تعمیر نو کریں،پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پہلے سے  زیادہ بہتر اور مستحکم بنائیں تا کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ثمرات سے پوری دنیا مستفید ہو اور ایک پُرامن اور محفوظ افغانستان دنیا کے لئے مثال بن سکے۔
جزاکم اللہ خیراً کثیرا

مزید :

رائے -کالم -