پاکستان بھارت مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ دِلّی کو کرنا ہے عمر عبداللہ
سری نگر ( کے پی ائی) مقبوضہ کشمےر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پاکستان بھارت مذاکرات کی بحالی کی بھرپور وکالت کی اور کہا کہ اس کا فیصلہ ملک کی مرکزی قیادت کو ہی کر نا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ا±ن کی حکومت حرےت پسندوں کو ان کی سیاسی سرگرمیوں سے نہیں روکتی تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ نریندر مودی کو رےاست میں جلسہ کرنے سے روکا جائے۔ سرینگر میں دستکار میلہ کے حاشیئے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی اور تمام تصفیہ طلب معاملات کے پ±ر امن حل کی حمایت کرتے رہیں گے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا ”ہم ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کرتے آئے ہےں اور مستقبل میںبھی کریں گے“۔ تاہم وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کا فیصلہ ملک میں اعلیٰ سطح کی قیادت کے ذریعے لیا جاتا ہے۔ ا ن کا کہنا تھا ”بات چیت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہمارا نہیں ہے، یہ فیصلہ مرکزمیں اعلیٰ سطح پر لیا جاتا ہے، ہمارے وزیر اعظم اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ بات چیت کی جائے یا نہیںاور یہ کہ کن معاملات پر مذاکرات کئے جائیں“۔ جب وزیر اعلیٰ کی توجہ ریاستی پولیس کے سربراہ اشوک پرساد کے ا±س حالیہ بیان کی طرف مبذول کرائی گئی جس میں انہوں نے حکومت ہند کو پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا ازسرنو جائزہ لینے کا مشورہ دیا تھا۔
، تو وزیر اعلیٰ نے بتایا ”مجھے ڈی جی پولیس کی طرف سے اس طرح کے کسی بیان کی کوئی جانکاری نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان دیا“۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ وزیر اعظم کے عہدے کے لئے بی جے پی کے نامزد ا±میدوار اور گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو سرینگر میں اپنی سیاسی سرگرمیاں ا نجام دینے کی اجازت دیں گے ؟ تو وزیر اعلیٰ نے کہا ” اگر ا±ن(مودی) کی یہ خواہش ہوگی تو ا نہیں روکنے کا سوال کہاں سے آتا ہے ؟“ ا نہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ”مہربانی کرکے آئےے !اگر آپ (بی جے پی) کی پارٹی کا یہاں یونٹ ہے اور آپ 500لوگوں سے خطاب کرنا چاہتے ہےں ، تو آپ آسکتے ہیں، کوئی آپ کو سیاسی سرگرمیاں انجام دینے سے نہیں روکے گا“۔ اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا ”ہم تو سیاسی سرگرمیوں سے علیحدگی پسندوں کو بھی نہیں روکتے ، مودی کو روکنے کا سوال ہی نہیں“۔ عمر عبداللہ نے اسی سے ج±ڑے ایک سوا ل کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ماہ قبل بھاجپا لیڈران کو اس وجہ سے ریاست میں داخل ہونے سے روکا گیا کہ کشتواڑ فسادات کے تناظر میں صورتحال مزید خراب ہونے کا احتمال تھا۔ تاہم انہوں نے زور دیکر کہا کہ کسی کو بھی سیاسی سرگرمی سے نہیں روکا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی ا±مید نہیں کہ اتوار کو جموں میں بھاجپا ریلی کے دوران نریندر مودی یا دیگر لیڈران کو ئی نئی بات کہیں گے۔ #ا