خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں کم وسائل کے باوجود انقلابی اصلاحات کررہے ہیں ، ڈاکٹر کؤجمال یوسف

خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں کم وسائل کے باوجود انقلابی اصلاحات کررہے ہیں ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پشاور(انٹرویو۔محمد شہباز چیمہ+ملک حشمت) سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا ڈاکٹرجمال یوسف نے کہا ہے کہ شعبہ صحت میں انقلابی تبدیلیاں موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ غریب عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات دہلیزپرمیسرہوں اوراس مقصد کے لئے خیبر پختونخوا حکومت نے متعددنئے قوانین بھی وضع کئے ہیں جن میں سے تدریسی ہسپتالوں کااصلاحاتی ایکٹ سرفہرست ہے تاکہ تدریسی ہسپتالوں کے درپیش مسائل حل ہوسکیں اورڈاکٹراورپیرامیڈیکس عوام کی خدمت کے لئے پیش پیش ہوں جبکہ شعبہ صحت میں اصلاحات کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اوروزیراعلی خیبرپختونخواپرویزخٹک خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں حکومت ڈاکٹروں کے مسائل کے حل کے لئے بھی کوشاں ہے اورڈاکٹروں کے ملازمتی انفراسٹرکچرکوبہتر بنایاجارہا ہے تاکہ بڑے شہروں کی بجائے دوردرازکے علاقوں میں بھی ڈاکٹرحضرات دل جمعی کے ساتھ فرائض کی انجام دہی کرسکیں ان خیالات کااظہارانہوں نے’’ روزنامہ پاکستان‘‘ خصوصی انٹرویو میں کیاسیکرٹری صحت ڈاکٹرجمال یوسف نے بتایاکہ عمران خان کی سربراہی اوروزیراعلی پرویز خٹک کی قیادت میں موجودہ حکومت شعبہ صحت کی بہتری اورفروغ کے لئے جتنی دلچسپی لے رہی ہے انہوں نے اپنے پوری ملازمت کے دوران کسی حکومت کو عوام کے لئے اتنامخلص نہ پایا انہوں نے بتایاکہ یہ صوبے کے عوام کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں وزیرصحت شہرام ترکئی کی صورت میں ایسی شخصیت ملی جو غریب عوام سے پیار کرتی ہے اورانہیں اپنی وزارت کے امورپرعبورحاصل ہے
انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزیں معلوم ہے آہستہ آہستہ گیدرنگ کررہے ہیں پچھلی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی جو موجودہ حکومت اس پر کام کررہی ہے چھ مہینے کا ٹاسک فورس سونپا گیاہے ضرور اس ٹار گٹ کو پور ا کریں گے پہلے بھی اس صوبے کی خدمت کی ہے لیکن اب اس خدمت کو عبادت سمجھ کر اس کام کو نبھائیں گے انہوں نے کہاکہ کہ صحت کا شعبہ بہت بڑی ذمہ داری کا محکمہ ہے لیکن پھربھی ہمیں کام کرناہے اور اس شعبے کو چلاناہے یہ میرے لیے ایک چیلنج ہے اس شعبہ کے لیے بہت ساکام کریں گے انہوں نے کہا کہ تیسر ی ترقی پذیرممالک میں بھی صحت کی وجہ سے گور نمنٹ کے وسائل کم ہوتے ہیں اور اس کا بجٹ بھی کم ہونے کی وجہ سے زیادہ تر لوگوں کو سہولت میسرنہیں ہوتی اس لیے زیادہ تر لوگوں کو دوائیاں باہر سے لانی پڑھتی ہیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بجٹ کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ تر سہولیات میسر نہیں ہوتی اس وجہ سے لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ باہر کے ممالک میں بھی اسی طرح کی صورتحال ہوتی ہے اور وہاں کے لوگوں کوبھی سہولیات میسر نہیں ہوتی ان کو بھی دوائیاں باہر سے خریدنی پڑھتی ہے جو ہسپتال میں دسیتاب نہیں ہوتی ایسی دوائیاں جو مریض کو ہمیشہ کھانی پڑھتی ہیں جن میں شوگر اور بلڈپریشر کی دوائی زندگی بھر استعمال کرنی پڑھتی ہے ج جو مریض کو بازارسے خریدنا پڑھتی ہے انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ خیبر پختونخواہ کے ہسپتالوں کے لیے بہت سے اقدامات کررہے ہیں ابھی ایک ریفا م آیاہے اگر ایک ڈاکٹر کو بہت سا انٹینسیو دے دیاجائے اور بنیادی سہولیات دی جائیں وہی تنخواہ بشام ؛سوات اور دیگر اضلاع میں بھی دی جائے ایک انٹینسیوپروگرام کررہے ہیں ان کی جگہ کو پر کیاجائے گا پرائیویٹ سیکٹرز بڑھ رہے ہیں ڈاکٹر ز کو جہاں بہترمواقع مل رہے ہیں وہاں جارہے ہیں اضلاع میں ہیلتھ یونٹ فعال ہونگے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہیلتھ یونٹ اضلاع میں فعا ل ہونے کی اشدضرورت ہے لیکن ڈاکٹرزوہاں نہیں جاتے لیکن یہاں انفراسٹریکچرکو او رڈاکٹروں کی رہائش کو بہتر کیاجائے اس کوہنگامی بنیادوں پر بدل رہے ہیں چھ مہینوں کے اندر تمام ہسپتالوں کے انفراسٹریکچر کو بہتر ربنارہے ہیں اچھے باتھ روم رہائشی اچھے کمرے اچھی کوالٹی کے بی ایچ یو کوماڈل بنارہے ہیں پھر اس طرح دیگر اضلاع میں بھی ایسی ماڈل بلڈنگ بنائیں گے جہاں ڈاکٹروں کو پشاور جیسی سہولیات میسر ہوں گی صحت کا انصاف کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سرکاری ہسپتالوں میں چار سال تک کام سرانجام دیاہے پاکستان کے اندر ہفتے دس دن کے اندر یہ پیکیج آجائے گابہت اہم اور خصوصاًپیکیج شروع ہورہاہے تاکہ مریض کوبہتر سہولیات مل سکے ٹراما سنٹر کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کے پی کے میں ایک ٹراما سنٹر بناہوا ہے جس کے لیے جرمن گورنمنٹ نے ایڈ دیاہے وہ ایک یونیک پراجیکٹ ہے انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج میں تعلیم کی بہتر ی کے لیے گورنمنٹ جیتناانسٹینسیو دے رہی ہے جو دوسرے صوبوں میں نہیں دیاجارہاہے فری علاج معالجے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پانچ سو ملین کے شئیرزجو وفاقی حکومت کے اشتراک سے ہپٹائٹس کے مریضوں کا علاج مفت ہوگا اس علاج سے ایک مریض پر دو لاکھ روپے خرچہ آتاہے اس کے متعلق خیبر پختونخواہ کی حکومت ایک زبر دست اقدام اٹھارہی ہے لیکن پبلک سیکٹر میں انکی پبلک سٹی نہیں ہورہی لیکن کام بہت ہورہاہے جیتنا پیسہ یہ حکومت لگارہی ہے لیکن اس کے برعکس کوئی دوسرے صوبوں میں گورنمنٹ اس جیسا کام نہیں کررہی ہے ڈاکٹر کے خلاف ایکشن لینے کے متعلق ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت شعبہ اتنا بڑاہے جیتنا ہیلتھ کا سسٹم پھیلا ہواہے گورنمنٹ جیتنے بڑے بڑے ہسپتالوں کو ہیلتھ سے جدا کررہی ہے تاکہ بہتر طریقے سے اس کا ازالہ ہوسکے لیڈی ریڈنگ ہسپتال جیسا دوسرا ہسپتال نہیں ہے لیکن ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہر ضلع میں اس ہسپتال جیسی مواقع ہوں اور اس طرح علاج اور معالج میسر ہوسکے تو بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم ہوسکے گا اور اضلاع کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو زیادہ معاوضہ دینے سے خالی پوسٹیں پرہوسکیں گی ڈینگی کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا خدا کا فضل ہے کہ ڈینگی کاکوئی کیس پشاور میں رونمانہیں ہوالیکن ڈینگی جیسی اور بھی بہت بیماریا ں ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے لوگوں نے ڈینگی کو سر پر سوار کیاہوا ہے انہوں نے تبدیلی کے بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ تبدیلی واضع نظر آرہی ہے جو میں نے سٹیڈی کی ہے لیکن گورنمنٹ اس پر بھی مطمئن نہیں چھ ماہ کا ٹاسک فورس دیاہے چھ ماہ کے اندرتبدیلی واضع نظر آئے گی انہوں نے کہاکہ نئی چیزیں آنے سے بے چینی بھی پھیلتی اور بے یقینی بھی ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کی حاضری کی یقینی بنانے کے سوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ سنیئر ڈاکٹر ز حاضرنہ ہونے سے کچھ فرق نہیں پڑھتاایک وارڈ میں 12مریضوں کا بستر ہوتاہے اس میں میڈیکل آفیسر رجسٹرار اسٹنٹ رجسٹرار ہوتے ہیں پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر زرات کے وقت توجہ نہ بھی دیں تو اسوقت موجودنہیں ہوتے اور اگر ان کی ضرورت پڑھے تووہ بروقت آجاتے ہیں ٹی ایم اوٹرئینگ آفیسر ہوتاہے بارہ بستروں کے لیے اکیس ٹی ایم اوزہوں تو ان بارہ مریضوں کے لیے کتنے ڈاکٹروں کی ضرورت ہوتی ہے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی کمی ہونے کے سوال کاجواب دیتے انہوں نے کہاکہ اگر ایک آبادی کو پتہ چل جائے کہ یہاں ڈاکٹرزمیسر ہیں تووہ ضرور علاج کے لیے آتے ہیں دوائیاں سو فیصد میسر نہ ہوں تو مریض پربوجھ ہوتاہے لیکن زجہ بچہ کے کیسزکے انتظامات کوبہتر طریقے سے بنارہے ہیں انہوں نے کہا کہ آپ چھ مہینے بعددیکھیں گے او رخود محسوس کریں گے یہ ٹارگٹ ضرورپوراکریں گے اور اس پر تیزی سے کا م ہورہا ہے ۔