5مرلہ پر قائم ، سٹی ڈسٹرکٹ سکول فتح گڑھ میں اساتذہ کی کمی ، سیکیورٹی نہ ہونے کے برابر

5مرلہ پر قائم ، سٹی ڈسٹرکٹ سکول فتح گڑھ میں اساتذہ کی کمی ، سیکیورٹی نہ ہونے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور( لیاقت کھرل) فتح گڑھ کے علاقہ میں واحد سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ پرائمری سکول مڈل کا درجہ ملنے کے باوجود 5 مرلہ کی عمارت میں قائم، سیکیورٹی انتظامات نہ ہونے کے برابر ، اساتذہ کی شدید کمی کے باعث بچوں کی تعداد 400 سے نہ بڑھ سکی، سکول کی عمارت صرف 6 کمروں پر مشتمل ہونے پر سکول انتظامیہ 200 بچوں کو صبح اور دو سو بچوں کو شام کی شفٹ میں پڑھانے پر مجبور ، ’’پاکستان‘‘ سروئے کے موقع پر بچوں کے والدین سمیت اہل علاقہ بھی سراپا احتجاج بن گئے۔ سکول کی انتظامیہ نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر اس بات کاانکشاف سامنے آیا کہ فتح گڑھ کا علاقہ جہاں لاکھوں نفوس رہائش پذیر ہیں اور اس علاقہ کے مکین کئی سالوں سے سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری تعلیم سے محروم چلے آ رہے ہیں اور اس علاقہ کے بچوں کو 9ویں ، 10ویں اور 11 ویں سمیت 12ویں کلاس تک تعلیم حاصل کرنے کے لئے مغل پورہ، باغبانپورہ اور شالامار کے علاقوں میں جانا پڑتا ہے اور کئی سالوں سے اس علاقہ کے غریب مکینوں کے بچوں کی تعلیم کی جانب توجہ نہیں دی گئی ہے جس میں اس علاقہ سے سابق وفاقی وزیر قانون چودھری اعتراز احسن، سابق وزیر اعلیٰ حنیف رامے، سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان سمیت شیخ روحیل اصغر متعدد بار منتخب ہو چکے ہیں لیکن علاقہ کے مکینوں کی بار بار فریاد کے باوجود اس علاقہ میں ہائی سکول اور ہائیر سیکنڈری سکول قائم نہیں کیا جا سکا ۔ محکمہ سکولز ایجوکیشن نے تاحال سکول کی حالت زار پر توجہ نہیں دی اور سکول کی حالت زار کی بہتری کے لئے ملنے والے فنڈز کو کاغذوں میں تو خرچ کر دیا گیا لیکن اس سکول کو 5 مرلہ کی اراضی سے کہیں کھلی جگہ (اراضی) پر شفٹ کرنے کی تمام تر درخواستوں اور فائل کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ۔سروے کے دوران معلوم ہوا کہ سکول کا کنٹرول 5 ماہ قبل ایک این جی او کے حوالے کر دیا گیا جس پر علاقہ کے مکینوں اور بچوں کے والدین نے شدید احتجاج کیا۔ اس موقع پر بچوں کے والدین رفعت بی بی ، مسرت بی بی، شہباز بی بی، انوار احمد، خان محمد، جہانزیب ، مولوی صدیق اور دیگر نے بتایا کہ سکو میں تعلیم کا نظام بہتر ہے تاہم بچوں کو کیئر نامی این جی او کی جانب سے نہ تو کتابیں ملتی ہیں اور نہ ہی غریب بچوں کو شوز وغیرہ ملتے ہیں۔ اس کے لئے وزیر اعلیٰ کو نوٹس لینا چاہیے، اس موقع پر اس بات کا بھی انکشاف سامنے آیا کہ سکول بغیر کسی چوکیدار اور سیکیورٹی گارڈ کے چل رہا ہے جبکہ سکول کے بچے پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں جس کی بنا پر پیٹ اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر سکول کے ہیڈ ماسٹر محمد افضل اور سیکنڈ ایئر ماسٹر محمد اشرف نے بتایا کہ پیک کا رزلٹ 99 فیصد ہے۔ تاہم چھوٹی اور تنگ عمارت کے باعث شدید دشواری کا سامنا ہے۔ اس کے لئے محکمہ تعلیم کو اپنا کردارادا کرنا چاہیے۔ محکمہ تعلیم اس سکول کی جانب توجہ کرے تو اس علاقہ میں تعلیمی انقلاب آ سکتا ہے۔ اس کے باوجود بچوں کو دو شفٹوں میں تقسیم کر کے تعلیم دینے کی ذمہ داری پوری کررہے ہیں۔ اس موقع پر سکول کے ہیڈ ماسٹر محمد افضل نے بتایا کہ سکول میں اساتذہ کی بھی کمی ہے جس میں کیئر کے اساتذہ سے کمی کو دور کر رہے ہیں۔