ہزاروں نوجوان لڑکیوں کی فحش تصاویر ایک ہی ساتھ انٹرنیٹ پر ’لیک‘ کردی گئیں، یہ کون ہیں اور ایسا کس نے اور کیوں کیا؟ تفصیلات جان کر آپ کو بھی بے حد دکھ ہوگا

ہزاروں نوجوان لڑکیوں کی فحش تصاویر ایک ہی ساتھ انٹرنیٹ پر ’لیک‘ کردی گئیں، ...
ہزاروں نوجوان لڑکیوں کی فحش تصاویر ایک ہی ساتھ انٹرنیٹ پر ’لیک‘ کردی گئیں، یہ کون ہیں اور ایسا کس نے اور کیوں کیا؟ تفصیلات جان کر آپ کو بھی بے حد دکھ ہوگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) چین میں آن لائن سودخوروں کا نشانہ بننے والی ایک ہزار سے زائد لڑکیوں کی برہنہ تصاویر انٹرنیٹ پرفروخت کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق چین میں آن لائن سود خور بہت سرگرم ہیں جو نوجوان لڑکیوں کو قرض دیتے ہیں اور ضمانت کے طور پر ان سے برہنہ تصاویر اور ویڈیوز لیتے ہیں۔ اگر وہ وقت پر بھاری سود کے ساتھ رقم واپس نہ کریں تو انہیں انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دیتے ہیں۔ جن لڑکیوں کی تصاویر جاری کی گئی ہیں ان میں زیادہ تر یونیورسٹی طالبات شامل ہیں جنہوں نے اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے سودخوروں سے قرض لیا تھا۔

خاتون کے پیٹ پر چھاتی ’اُگ‘ آئی کس حرکت کا یہ نتیجہ نکلا؟ جان کر ہر کوئی توبہ پر مجبور ہوجائے
چینی میڈیا کے مطابق انٹرنیٹ پر 8جی بی کی ایک زپ فائل شیئر کی گئی ہے جسے ڈاﺅن لوڈ کرکے کھولتے ہی ہزاروں لڑکیوں کی تصاویر، ویڈیوز اور ان کے نام اور دیگر ذاتی معلومات سامنے آ جاتی ہیں۔اس فائل کے انٹرنیٹ پر لیک ہونے کا اصل ذریعہ چین آن لائن مالیاتی کمپنی Jiedaibaoہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکاکہ کس نے یہ فائل پوسٹ کی ہے۔رپورٹ کے مطابق سودخوروں کا حالیہ نشانہ بننے والی ان لڑکیوں میں زیادہ تر کی عمر 19سے 23سال کے درمیان ہیں۔ ان تمام لڑکیوں نے Jiedaibaoکے ذریعے سودخوروں سے قرض لیا تھا۔

چین کی نیوز ویب سائٹ Huanqiu.com کے مطابق جن لڑکیوں نے اپنی فحش ویڈیوز سودخوروں کو دی تھیں انہیں 5گنا زیادہ قرض ملا تھا۔ اس قرض پرشرح سود اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ان لڑکیوں کو ہفتہ وار 30فیصد رقم سود میں ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس سکینڈل پر Jiedaibaoکا کہنا ہے کہ ”یہ محض ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے۔ یہاں لوگ انفرادی طور پر قرض لیتے ہیں۔ ان کے معاملات سے کمپنی کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ضمانت کے طور پر برہنہ تصاویر اور ویڈیوز دینا لڑکیوں کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے اور یہ ان کے قرض دہندگان سے معاہدے پر منحصر ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال جون میں بھی چین کے ان آن لائن سودخوروںنے سینکڑوں لڑکیوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز فروخت کی تھیں۔ اس وقت انہوں نے دو تصاویر20سے 30یوآن (تقریباً 304 سے 457روپے) میں فروخت کی تھیں۔ ان تصاویر کے ساتھ لڑکیوں کے نام، تاریخ پیدائش، رہائش کا پتہ اور آن لائن اکاﺅنٹس کی تفصیلات بھی خریداروں کو فراہم کی گئی تھیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -