بزرگ پنشنرز کو تنگ کر کے ادارے بے حسی کا ثبوت دے رہے ہیں،ہائی کورٹ نے تفصیلات طلب کر لیں
لاہور ( نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے سرکاری محکموں کے اس رویے پر حیرانگی کا اظہارکیا ہے کہ ان کی مسلسل بے حسی وجہ سے ریٹائرڈ ملازمین عمر کے آخری حصے میں پنشن کے حصول کیلئے دربدر پھر رہے ہیں جبکہ پنشنرز کے بقایا جات کی ادائیگی روکنے کیلئے محکمہ خزانہ اور اکاﺅنٹنٹ جنرل آفس نت نئے بہانے بنا کر لاہور ہائیکورٹ سے تاریخیں لینے میں مصروف ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے پچاسی سال کی عمر کے حامل ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی درخواست پر سماعت کی، بزرگ پنشنرز کے وکلاءنے درخواست گزار کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ اکتیس دسمبر تک ان بزرگ پنشنرز کو نو ارب روپے کے بقایا جات ادا کرنے تھے لیکن ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، اکاﺅنٹنٹ جنرل آفس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وہ ادائیگی کیلئے تیار ہیں، بزرگ پنشنرز درخواستیں ہی نہیں دیتے، پنشنرز درخواستیں دیں، ان درخواستوں کی تصدیق کرینگے اور پھر ادائیگی ہوگی، چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سرکاری وکیل کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب پہلے حکومت پنشن دے رہی ہے تو پھر دوبارہ پنشنرز یا انکی تفصیلات کی تصدیق کی کیا ضرورت ہے، بزرگ پنشنرز کو کیوں درخواستوں جیسے نت نئے طریقہ کار میں الجھایا جا رہا ہے، کیا حکومت نے پنشنرز کا ریکارڈ پہلے ہی کمپیوٹرائزڈ نہیں کیا ہوا، جب کمپوٹرائزڈ ریکارڈ موجود ہے تو پھر نئی درخواستوں کی کیا ضرورت ہے، عدالت نے مزید سماعت ا?ئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے محکمہ خزانہ پنجاب اور اکاﺅنٹنٹ جنرل پنجاب آفس کو ہدایت کی ہے کہ پچاسی سالہ پنشنرز کی صوبے بھر میں تعداد، کوائف اور انہیں بقایا جات کی ادائیگی کیلئے طریقہ کار کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔