خیبرپختونخوا میں شادی کی تقریب سے معصوم بچی کے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کا عدالت نے فیصلہ سنادیا، نئی تاریخ رقم
ڈیرہ اسماعیل خان(ویب ڈیسک)خیبرپختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) کی عدالت نے کم عمر لڑکی کے ریپ اور قتل میں ملوث مجرم کو سزائے موت اور 9 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
ڈان نیوز کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عثمان والی خان نے کم عمر لڑکی کے ریپ اور قتل کیس کا فیصلہ سنایا، مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 364 اور 376 کو شامل کیا گیا تھا، جو قتل، اغوا اور ریپ سے متعلق ہیں۔خیال رہے کہ کم عمر لڑکی کو 26 جنوری 2017 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک شادی کی تقریب کے دوران اغوا کیا گیا تھا، مذکورہ علاقہ ٹائون تھانے کی حدود میں آتا ہے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ لڑکی کے والدین کے عزیزوں کی جانب سے درج کروائی گئی تھی اور ابتداء میں یہ کیس لڑکی کو لاپتہ کیے جانے سے متعلق درج کیا گیا تھا۔پولیس کے مطابق لڑکی کی لاش 2 روز بعد برآمد کی گئی اور کیس میں اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب لڑکی کے کزن محمد بلال کو 29 جنوری کو گرفتار کیا گیا اور اس نے ریپ اور قتل کا اعتراف کیا۔تفتیش کاروں نے ٹرائل کے دوران عدالت کو بتایا کہ مجرم نے اپنی کزن کو اغوا کرنے کے بعد اس کا ریپ کیا اور اسے پھانسی دے دی جس سے لڑکی کی موت واقعہ ہوگئی۔
پولیس نے عدالت کو مزید بتایا کہ مجرم کی جانب سے مقتولہ کی بڑی بہن کے رشتے کے لیے ان کے اہل خانہ سے بات چیت کی گئی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔مقتولہ کے والدین فیصلے کے وقت عدالت میں موجود تھے، جنہوں نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔عدالت نے مجرم کو سزائے موت سنانے کے ساتھ ساتھ 9 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی جس میں سے 7 لاکھ روپے متاثرہ خاندان کو فراہم کیے جائیں گے۔علاوہ ازیں عدالت نے مجرم کو بتایا کہ وہ 15 روز کے اندر اپنی سزا کو چیلنج کرسکتا ہے۔