یومیہ 50ہزار سے زائد کیش نکلوانے والوں کیخلاف بھی ایف بی آر کا گھیرا تنگ،عبوری ریونیو شارٹ فال 211ارب سے تجاوز کر گیا:شبر زیدی

یومیہ 50ہزار سے زائد کیش نکلوانے والوں کیخلاف بھی ایف بی آر کا گھیرا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)ایف بی آرنے نان فائلرز کے گردگھیرا مزید تنگ کر دیا۔ بینکوں میں بھاری رقوم کی لین دین کرنے والوں کا ڈیٹا اکھٹا کر نا شروع کر دیا گیا۔ یومیہ 50ہزار سے زیادہ کیش نکلوانے والے بھی جواب دیں گے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کا نان فائلرز کے خلاف ایکشن جاری ہے، بینکوں سے بھاری رقوم منتقل کرنے والوں کی تفصیلات جمع کر لی گئی، نوٹس جاری کر کے پوچھ گچھ ہو گی۔ ذرائع کے مطابق تمام بینک معلومات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، یومیہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے والوں اور ماہانہ 2 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کا کریڈٹ کارڈ بل ادا کرنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیا جائے گا۔اکاؤنٹ سے ماہانہ 10 لاکھ روپے یا اس سے زائد کی ٹیکس کٹوتی کے حامل افراد کی معلومات بھی دی جائیں گی۔ کمرشل بینک ایک ماہ میں 1 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ رقوم جمع کرانے والوں کے کوائف بھی ایف بی آر کو فراہم کریں گے۔اگر یہ اکاؤنٹس ہولڈ زنان فائلرز ہوئے انہیں بتانا پڑے گا کہ یہ سرمایہ کہاں سے آیا۔دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے نومبر کیلئے ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 30ارب42 کروڑ روپے کی کمی کے باوجود47 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ایف بی آر کا عبوری ریونیو شارٹ فال بڑھ کر211 ارب  روپے سے تجاوز کرگیاجس میں صرف نومبرکے دوران 47 ارب روپے کا عبوی ریونیو شارٹ فال آیا ہے تاہم چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ ایف بی آر نے نومبر کے دوران مجموعی طور پر 334 ارب روپے کی عبوری ٹیکس وصولیاں کی ہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 17 فیصد زیادہ ہیں۔ایف بی آر ذرائع نے بتایاکہ334ارب روپے مقرر کردہ381ارب روپے کے ہدف سے 47ارب روپے کم ہیں،  ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے آئی ایم ایف سے طے شدہ اہداف حاصل نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات میں مزید اضافہ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایف بی آر نے گذشتہ ماہ(نومبر)کے دوران اب تک 334 ارب10 کروڑروپے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں اب تک مجموعی طور پر 1617ارب 60 کروڑروپے کی ٹیکس عبوری وصولیاں کی گئی ہیں۔
ایف بی آر

مزید :

صفحہ اول -