مقبوضہ وادی میں کرفیو کا آج 120واں روز،مودی سرکار کی دہلی میں جشن منانے کی تیاریاں
سری نگر،جموں،نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر قابض بھارتی انتظامیہ کو کرفیو نافذ کیے 119 روز ہو چکے ہیں تاہم اس کے باوجود وادی کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہے اور کشمیریوں کی بڑی تعداد تمام تر پابندیوں کے باوجود آئے روز اپنے حقوق کے لیے قابض فوج کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے۔قابض بھارتی فوج نے سفاکانہ کارروائیاں کرتے ہوئے ماہ نومبر میں 7 کشمیریوں کو شہید اور 82 کو زخمی کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کشمیریوں کو پیلٹ گنوں، فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے بھی زخمی کیا گیا۔ نومبر میں قابض بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری رہی اور گھروں پر چھاپے مار کر 60 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے محاصروں کے دوران 3 گھروں کو تباہ کیا جب کہ مساجد میں 5 اگست سے جمعہ کی نماز ادا کرنے پر پابندی ہے اور وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے جس کی وجہ سے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہو گئے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں ایک غبارے کے ساتھ بندھے دھمکی آمیز خط نے بھارتی پولیس کو حواس باختہ کردیا اور بھارتی پولیس نے خط برآمد کرکے تحقیقات شروع کردی ہے جو مبینہ طورپرجموں کے علاقے چھنی ہمت میں ایک مکان پر گر ا تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایس ایس پی جموں تیجندر سنگھ اور ایس ایس پی سٹی ساؤتھ ونے شرما اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیموں کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کی ایک عدالت نے کئی حریت رہنماؤں کو اکیس برس پرانے ایک جھوٹے مقدمے میں سات دسمبر تک ضمانت دیدی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق حریت رہنماء پروفیسر عبدالغنی بٹ، جاوید احمد، وجاہت بشیر قریشی، محمد صدیق شاہ، شیخ اسلم اور دیگر 1998میں اپنے خلاف قائم کیے گئے بے بنیاد مقدمے میں عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حریت رہنماؤں کے وکلا ء جی این شاہین، بابر قادری اور ایڈووکیٹ طہور مشتاق پامپوری کے دلائل سننے کے بعد اگلی تاریخ سماعت سات دسمبر کو مقرر کر لی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو بھی مذکورہ جھوٹے مقدمے میں عدالت میں طلب کیا گیا تھا تاہم سید علی گیلانی گھر جبکہ محمدیاسین ملک نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پہلے ہی نظر بند ہیں۔ دوسری طرف بھارت نے آرٹیکل 370کی منسوخی کے فیصلے کے چار ماہ بعد نئی دہلی میں جشن منانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔اس ثقافتی میلے کو ”عروج کشمیر“کا نام دیا گیا ہے۔ میلے کا انعقاد 20 سے 25 دسمبر تک کیا جائیگا۔منتظمین کے مطابق مرکزی وزیر و بین الاقوامی سطح کے سفارتکار اس پروگرام کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ میلے کی تیاری ایسے وقت پر کی جارہی ہے جب کشمیر کے بیشتر سیاسی رہنما نظربند ہیں اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروسز کو بھی معطل رکھا گیا ہے۔کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہونے کی وجہ سے اس جشن کی تیاری جموں اور دہلی سے کی جارہی ہیں۔
کشمیر