زرداری کو کہا گیا کہ صدر کے عہدے کو بےاختیار نہ کریں ورنہ آپ کے خلاف سازشوں میں تیزی آ جائے گی لیکن اس کے جواب میں آصف زرداری نے کیا کہا تھا؟ حامد میر نے انکشاف کردیا

زرداری کو کہا گیا کہ صدر کے عہدے کو بےاختیار نہ کریں ورنہ آپ کے خلاف سازشوں ...
زرداری کو کہا گیا کہ صدر کے عہدے کو بےاختیار نہ کریں ورنہ آپ کے خلاف سازشوں میں تیزی آ جائے گی لیکن اس کے جواب میں آصف زرداری نے کیا کہا تھا؟ حامد میر نے انکشاف کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق صدرآصف علی زرداری اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں، موجودہ حکومت کیخلاف اتحاد کے لیے اپوزیشن کی وہ جماعتیں بھی ایک دوسرے کی اتحادی بن چکی ہیں جو ماضی میں بیان بازی کرتی رہی ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے روزنامہ جنگ میں لکھا کہ "زیادہ پرانی بات نہیں۔ آصف علی زرداری پاکستان کے طاقتور صدر تھے اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف اُنہیں بار بار للکارا کرتے تھے۔ شہباز شریف کا وہ مائیک توڑ خطاب مجھے آج بھی یاد ہے جس میں اُنہوں نے لاہور کے بھاٹی چوک میں اپنے سامنے مجمع کو گواہ بنا کر اعلان کیا کہ اوئے آصف زرداری ہم تمہیں اسی چوک میں اُلٹا لٹکائیں گے اور تم سے لوٹی ہوئی دولت واپس لیں گے اور بھاٹی چوک میں ’’گو زرداری گو‘‘ کے نعرے گونجنے لگے۔

یہ وہی زرداری تھا جس نے اٹھارہویں ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات پارلیمنٹ کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا تو نواز شریف بہت حیران ہوئے۔

زرداری کو کہا گیا کہ صدر کے عہدے کو بےاختیار نہ کریں ورنہ آپ کے خلاف سازشوں میں تیزی آ جائے گی لیکن زرداری جواب میں کہتے کہ میں بےنظیر بھٹو بن کر سوچنے لگا ہوں اور میرے خیال میں صدر کے بجائے وزیراعظم کو بااختیار ہونا چاہئے کیونکہ وزیراعظم کو منتخب اسمبلی لے کر آتی ہے۔

اسی زرداری کی لائی گئی اٹھارہویں ترمیم کے باعث تیسری دفعہ وزیراعظم بننے پر پابندی ختم ہوئی اور 2013 میں نواز شریف تیسری دفعہ وزیراعظم بن گئے۔ نواز شریف کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی اپنے دوست شہباز شریف کی طرح زرداری کو اُلٹا لٹکانے کی خواہشں میں مبتلا تھے لہٰذا اُنہوں نے 2015 میں ایف آئی اے کے ذریعہ آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکائونٹس کا مقدمہ شروع کرایا۔

اس سے پہلے کہ کوئی آصف علی زرداری کو لٹکاتا پاناما اسکینڈل کے باعث ہر طرف ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے گونجنے لگے۔ اب عمران خان صرف نواز شریف نہیں بلکہ آصف علی زرداری کو بھی اُلٹا لٹکانے کے اعلانات کرنے لگے۔

نواز شریف نااہل ہو کر جیل چلے گئے اور 2018ء کے انتخابات کے بعد عمران خان وزیراعظم بن گئے۔ وزیراعظم بننے کے بعد وہ بار بار یہ اعلان کرنے لگے کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔ وہ بار بار کہتے تھے کہ میں نواز شریف اور زرداری سے لوٹی ہوئی دولت واپس نکلوائوں گا۔

جب بھی پوچھا جاتا کہ مہنگائی کب کم ہوگی تو وہ مہنگائی کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر ڈال دیتے۔ ماضی کی حکومتوں سے لوٹی ہوئی رقم واپس نکلوانے کے لئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی بہت زور لگایا اور اپنی نگرانی میں ایف آئی اے کے سربراہ بشیر میمن سے جعلی اکائونٹس کیس کی مزید تحقیقات کرائیں۔

عمران خان کی حکومت نے نواز شریف کے ساتھ ساتھ آصف زرداری کو بھی جیل میں ڈال دیا لیکن ابھی تک اُن کے خلاف ٹرائل شروع نہیں ہوا۔
نواز شریف بیماری کے باعث جیل سے اسپتال آئے اور اسپتال سے لندن پہنچ گئے۔ آصف زرداری بھی بیمار ہیں لیکن وہ جیل سے صرف اسپتال تک پہنچے ہیں۔ اُن کے خلاف مقدمہ کراچی میں درج ہوا لیکن اُنہیں پنجاب کی ایک جیل میں رکھا گیا۔

آج کل وہ اسلام آباد کے ایک اسپتال میں نظر بند ہیں جہاں قریبی اہلِ خانہ کو بھی مشکل سے ملاقات کی اجازت ملتی ہے۔ آصف زرداری کے وکلاء نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے ایک درخواست تیار کی لیکن زرداری نے درخواست پر دستخط سے انکار کر دیا۔

وہ صرف اور صرف اپنے ذاتی معالج تک رسائی چاہتے ہیں لیکن اُنہیں یہ اجازت نہیں دی جا رہی۔ اہلِ خانہ نے مطالبہ کیا کہ کم از کم اُنہیں کراچی منتقل کر دیں لیکن اُنہیں یہ رعایت بھی نہیں مل رہی"۔

مزید :

قومی -