ایٹمی پروگرام کے بانی کے قتل کے بعد ایران نے انتہائی خطرناک فیصلہ کرلیا، نیا خطرہ پیدا ہوگیا
تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد ایران نے انتہائی خطرناک فیصلہ کر لیا ہے اور ایرانی پارلیمنٹ بھی اس فیصلے میں ساتھ کھڑی وہ گئی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ نیوکلیئر انسپکشنز کو ختم کرکے دوبارہ یورینیم افزودہ کرنا شروع کرے گی اور ایٹمی ہتھیار بنائے گی۔ ایران اس سے قبل اقوام متحدہ کی نگران ٹیموں کو اپنی نیوکلیئر سائٹس کے دورے کرنے کی اجازت دیتا تھا۔ یہ ٹیمیں ان سائٹس کی انسپکشن کرتیں اور اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے کو رپورٹ دیتی تھیں۔ اب ایران نے ان ٹیموں کو ایٹمی سائٹس تک رسائی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ بھی اس فیصلے میں حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے اوراس کی طرف سے ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسپکشنز ختم کرکے یورینیم افزودہ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے اور سالانہ 120کلوگرام یورینیم افزودہ کی جائے۔قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ شہید سائنسدان محسن فخری زادہ کے جو مقاصد تھے، وہ اب ہر ممکن حاصل ہونے چاہئیں۔ تاہم ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے اتفاق نہیں رکھتی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ ”ہمارے خیال میں یہ فیصلہ نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی فائدہ مند۔“واضح رہے کہ محسن فخری زادہ کو مبینہ طور پر اسرائیلی ایجنٹوں نے تہران کے قریب قتل کر دیا تھا۔ وہ تین گاڑیوں کے قافلے کی صورت میں جا رہے تھے کہ 12قاتلوں کے ایک گروہ نے ان پر حملہ کیا۔ ایک بم دھماکہ کیا گیا اور ریموٹ کنٹرول مشین گن سے فائرنگ کی گئی جس میں محسن فخری زادہ کی موت واقع ہو گئی۔