افواج پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا مہم کیلئے ایک ملین پائونڈ مختص، بھارتی سفارتخانے میں خصوصی سیل قائم ، دوسرا کونسا ملک ملوث ہے؟معروف صحافی نام لینے سے بھی کترانے لگے

Dec 02, 2024 | 04:00 PM


لندن (ویب ڈیسک) سینئر صحافی اظہر جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کیخلاف سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا مہم چل رہی ہے جس کیلئے ایک ملین پائونڈ (35،4،082،600  پاکستانی روپے ) رقم مختص کی گئی ہے اور اس سلسلے میں برطانیہ میں بھارتی ایمبیسی میں خصوصی سیل بھی قائم کیاگیا،انہوں نے ایک اور ملک کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ کیا تاہم اس کا نام لینے سے گریز کیا۔


اظہر جاوید نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتےہوئےبتایا کہ ’جو سازش اس وقت چل رہی ہے پاکستان کے خلاف اور افواج پاکستان کے خلاف، اس کیلئے ایک ملین پاونڈ مختص کیا گیا ہےاور صرف اس کمپین کے لیے جو سوشل میڈیا پر چلے گی، بلکہ چل رہی ہے۔ یہاں پر(برطانیہ میں) لابنگ کمپنیز کی خدمات لی گئی ہیں، اس میں جو ممالک جو ہیں ملوث ہیں اور یہ فنڈنگ جن کی طرف سے کی جارہی ہے، ایک تو انڈیا ہے، انڈیا کی ایمبیسی ہے جو ہالبرن میں ہے،وہاں پر خصوصی سیل بنا ہے جہاں پر اس کی ساری نگرانی ہورہی ہے لیکن دوسرے ملک کا نام میں لے نہیں سکتا‘۔ 


ان کا مزید کہناتھاکہ ’ دوسری جو سب سے بڑی بات ہے، برطانوی حکومت کے اندر بھی ایک بہت بڑا حلقہ ہے جو سپورٹ کررہا ہے ، اور لابنگ کی گئی ہے،اس حوالے سے آپ نے پچھلے دنوں کچھ ٹویٹس بھی دیکھے ہوں گے لیکن خوفناک اس میں یہ ہے کہ حکومت پاکستان اس کےردعمل یا کائونٹر میں کچھ نہیں کررہی ۔


مختص کی گئی رقم سے مختلف پلیٹ فارمز پر ویڈیوز اور دیگر موجود کو پروموٹ کیا جائے گا، ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان کیخلاف جو معاملات چل رہے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیوں کے ذریعے مظاہرے تیز کیے جائیں گے اور خاص طور پر ابھی جوکچھ اسلام  آباد میں ہوا، اس کو استعمال کر کے ایک بہت بڑی سازش رچی جارہی ہے‘۔


اظہر جاوید نے مزید بتایا کہ ’امریکا سے پیسے جنریٹ ہوئے ہیں، وہاں فنڈنگ ہوئی ہے، کچھ لوگ کچھ لابنگ فارمز کو بھی ہائیر کررہے ہیں ، سوشل میڈیا پر کسی بھی پوسٹ کو کہیں سے بھی پروموٹ کرسکتے ہیں، انڈیا کے مختلف شہروں سے اس کو اوریجنیٹ کیا جارہا ہے ، فنڈنگ سے جمع رقم براہ راست ان لوگوں کو منتقل کی جارہی ہے ،یہ سب کچھ عام پاکستانی اور اوورسیز پاکستانیوں کی برین واشنگ کیلئے کیا جارہا ہے اور اس میں برطانیہ کی سرزمین استعمال ہورہی ہے‘۔


ان کامزید کہناتھاکہ برطانیہ کے جومنسٹرز ہیں ،وہ یہ تو دیکھتے ہیں کہ یہاں پر فسادات ہوئے تھے ، سوشل میڈیا پوسٹ پر تین سال کی سزا بھی دی گئی،لیکن جو برطانیہ گڑھ بنا ہوا ہے اس وقت پاکستان کے خلاف سازش کا، جھوٹی خبریں لگائی جارہی ہیں، اس پر یہ حکومت کچھ نہیں کررہی، بلکہ اس کو دوسرے طریقے سے سپورٹ جاری ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میرا صرف یہ ایک پوائنٹ ہے کہ اگر لاہور سے اوریجنیٹ ہونے والی ایک  جعلی خبر ویب سائٹ پرلگی جس پر برطانوی حکومت نے کہاکہ اس کی وجہ سے فسادات ہوئے، اس پر گرفتاری لاہور میں ہوئی تو یہاں سے جومواد اوریجنیٹ ہو رہاہے،  تو کیا پاکستانی حکومت یا پاکستانی ہائی کمیشن ان کے خلاف کاروائی نہیں کروا سکتی ؟

شواہد اور ثبوتوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اظہر جاوید نے بتایاکہ ’میں وقت آنے پر ثبوتوں کا جواب دوں گا، میرے پاس وہ لوگ ہی ثبوت ہیں جن کے ذریعے یہ سب کچھ کیاگیا، آپ کو یاد ہوگا، میں نے ایک خبر دی تھی کہ عمران خان  کی برطانیہ میں کچھ لوگوں سے فون پر بات ہوتی ہے اور وہ جیل سے  ان معاملات سے متعلق ہدایات دے رہے ہیں، وہ بھی سچی ثابت ہوئی، تین جیل اہلکار معطل بھی ہوئے، پھر میرا جو سورس ہے ظاہری بات ہے اس کو میں نے پروٹیکٹ بھی کرنا ہے، میرا بڑا اتھینٹک سورس ہے ‘۔


ہائی کمیشن سے متعلق سوال کے جواب میں اظہر جاوید نے موقف اپنایا کہ ’ہائی کمیشن کو بالکل کرنا چاہیے، اگر یہاں پر لگنے والی جھوٹی پوسٹ پر لاہور سے گرفتاری ہوسکتی ہے، اور اسلام آباد میں جو اس دن ہوا ، یہاں سے جتنی پوسٹیں ہوئیں، جتنے سوشل میڈیا اکاونٹس یہاں پر استعمال ہوئے، اسلام آباد میں مظاہرے کے لیے لوگوں کو بھڑکانے کے لیے ان اکائونٹس کا استعمال کیاگیا، حکومت پاکستان کو بھی ان کیخلاف شکایت کرنی چاہیے ، باقاعدہ ایف آئی آر پولیس میں رپورٹ کرنی چاہیے‘۔

مزیدخبریں