چندی گڑھ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع سونی پت کے ایک گاؤں میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک کسان کے گھر میں مسلسل پراسرار آگ لگنے کے واقعات نے خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ آٹھ دنوں میں کسان کے گھر میں 22 بار آگ لگ چکی ہے، جس نے نہ صرف متاثرہ خاندان بلکہ پورے علاقے کو پریشان کر دیا ہے۔
بھارتی ٹی وی نیوز 18 کے مطابق گھر کے مختلف حصوں میں میز، کپڑے اور دیگر اشیاء بار بار آگ کی لپیٹ میں آ جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ ایک بند تجوری میں رکھی ہوئی چاندی کے زیورات بھی شدید گرمی کی وجہ سے پگھل گئے۔ متاثرہ خاندان سخت پریشانی کا شکار ہے اور راتوں کو جاگنے پر مجبور ہے تاکہ اس پراسرار صورتحال سے نمٹ سکے۔
سونی پت کے فارمنا گاؤں میں کسان ہری کشن کے گھر میں اچانک لگنے والی آگ کے واقعات نے پورے گاؤں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ آگ کی پراسرار نوعیت نے مقامی لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ کسان کے گھر سے کوئی بھی سامان لینے سے گریز کر رہے ہیں۔ نتیجتاً، خاندان کو اپنی جائیداد کی مسلسل نگرانی کرنی پڑ رہی ہے۔
ایک ہفتہ قبل، ہری کشن کے گھر میں ایک لاکر میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے لاکر میں رکھے چاندی کے زیورات پگھل گئے تھے ۔ اس کے بعد گھر میں تقریباً 22 مختلف جگہوں پر آگ لگ چکی ہے، جس سے کپڑے، فرنیچر اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا ہے۔
تحقیقات کے باوجود ان آگ کے واقعات کی کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی، جس کی وجہ سے خوفزدہ خاندان کے پاس اس پراسرار آگ کا کوئی جواب نہیں۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ان کے گھر سے متاثرہ سامان اور ملبہ ہٹانے کے لیے تیار نہیں ہے۔
خاندان کے افراد نے بتایا کہ ان کے پاس آٹھ بھینسیں ہیں، جن کے دودھ کی فروخت ان کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ تاہم، اس وقت صرف دو بھینسیں دودھ دے رہی ہیں اور گاؤں والوں نے ان سے دودھ خریدنا بند کر دیا ہے۔ اس صورتحال کے باعث گاؤں والے بھی متاثرہ خاندان کے گھر میں پہرہ دے رہے ہیں۔
خاندان کے افراد نے انکشاف کیا کہ وہ رات کو سخت پریشانی کا سامنا کرتے ہیں، خاص طور پر جب بچے سو رہے ہوتے ہیں۔ آگ کے خطرات اور خاندان کی سلامتی کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ کچھ لوگ ان واقعات کو توہم پرستی قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر ان کے پیچھے قدرتی یا سائنسی وجوہات کی تلاش کی حمایت کر رہے ہیں۔
متاثرہ خاندان کا دعویٰ ہے کہ جب انہوں نے ابتدائی طور پر آگ لگنے کے واقعات کی ویڈیوز اپنے موبائل فونز پر ریکارڈ کیں تو آگ خود بخود بجھ جاتی تھی۔ تاہم، اب آگ کو پانی سے بجھانا پڑتا ہے۔ خاندان نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ ان غیر معمولی واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک فرانزک ماہرین کی ٹیم کو شامل کیا جائے۔