مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:66
میں ایک غائب دماغ، غیرمحتاط اور غیرذمہ دار انسان ہوں:
جب آپ اپنے غیرمؤثر روئیے کو جائز ثابت کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس قسم کی شناختیں اور علامتیں استعمال کی جاتی ہیں۔آپ کی یہ خصوصیات آپ کو کوئی بھی چیز یاد رکھنے میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہیں، ان خصوصیات کی موجودگی میں آپ غیرذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ جب تک آپ ان شناختوں اور علامتوں کو اپنی ذات کے اظہار کے لیے استعمال کرتے ہیں، آپ نہ تو یہ خصوصیات تبدیل کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان سے مختلف خصوصیات پیدا اور اختیار کر سکتے ہیں۔ آپ ہمیشہ یہی سمجھتے رہتے ہیں کہ اپ ایک غائب دماغ، غیرمحتاط اور غیرذمہ دار انسان ہیں اور ہمیشہ اسی طرح رہیں گے اور آپ ہمیشہ سے ہی ایسے ہی تھے۔
میں ایک اطالوی، جرمن، یہودی، افریقی اور چینی ہوں:
یہ آپ کی نسلی شناختیں اور علامات ہیں اور جب آپ ایک خاص قسم کا رویہ اپناتے ہیں تو پھر یہ علامتیں اور شناختیں آپ کے لیے مددگار ثبات ہوتی ہیں حالانکہ یہ شناختیں اور علامتیں آپ کے لیے قطعی ناکارہ ہیں اور ان کو دور کرنا آپ کے لیے بہت ہی مشکل ہے۔ جب آپ اپنے اس قسم کے معاشرتی معمول کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں تو پھر آپ نسل پرستی پر مبنی اپنا رویہ جائز ثابت کرتے ہیں۔
میرا مزاج حاکمانہ اور مطلق العنانہ ہے اور میں صرف احکامات جاری کرنا ہی جانتا ہوں:
اپنی ان خصوصیات کی بناء پر آپ اپنی ذات میں نظم و ضبط پید اکرنے کے بجائے دوسروں کی ذات میں کیڑے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور ان کے لیے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ آپ اپنے رویے اور طرزعمل کو تبدیل کرنے کے بجائے ”میں تو ہمیشہ ایسا ہوں“ پر مبنی رویہ اور طرزعمل اپنائے رکھتے ہیں۔
میں بہت ہی بوڑھا ہوں اور جلد تھک جاتا ہوں:
آپ اپنے روئیے اور طرزعمل کے ذریعے مشکل اور پیچیدہ صورت احوال سے نمٹنے کی عدم صلاحیت کو تسلیم کرنے کے بجائے اپنی بڑھتی ہوئی عمر کو اس کی وجہ گردانتے ہیں اور اسے درست بھی سمجھتے ہیں۔ جب بھی آپ کو قدرے مشکل حالات مثلاً کھیل، سفر، سے واسطہ پڑتاہے تو آپ صرف ”میں بہت بوڑھاہوں،، کہہ کر اس صورتحال سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور اس خطرے سے دور ہو جاتے ہیں جو کسی نئی اور مختلف صورتحال کو اپنانے کے ضمن میں پیش آ سکتا تھا۔ چونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی عمر بڑھتی جاتی ہے لہٰذا آپ اپنی بڑھتی ہوئی عمر کا بہانہ بنا کر اپنے لیے مزید ترقی اور کامیابی کا راستہ بند کر لیتے ہیں اور ان تن آسانیوں میں ہی خوش رہتے ہیں۔
اپنی زندگی اور ذات میں موجود خامیوں اور کمزوریوں کا سلسلے دار چکر
بچپن میں اپنائی ہوئی نقصان دہ اور ضرررساں عادات کی اپنائیت سے حاصل ہونے والے فوائد کو مختصر طور پر صرف ایک لفظ ”اجتناب“ کے ذریعے بیان کیا جا سکتا ہے۔ جب بھی آپ کسی کام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا اپنی ذات اور شخصیت کی بے وقعتی اور تحقیر کو نظراندازکرنا چاہتے ہیں تو آپ ہمیشہ ان خامیوں اور کمزوریوں پر مشتمل علامتوں اور شناختوں کا سہارا لے لیتے ہیں۔ درحقیقت جب آپ ان شناختوں اور علامات کو اپنے لیے کافی حد تک استعمال کرتے ہیں تو آپ انہیں اپنی ذات کے لیے ناگزیر سمجھنا شروع کردیتے ہیں اور پھر اس وقت آپ ایسے انسان کی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں جس کا ان شناختوں اور علامتوں کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔ ان کمزوریوں اور خامیوں کے باعث آپ مشکل اورپیچیدہ کاموں سے فرار حاصل کر لیتے ہیں اور ان کمزوریوں و خامیوں اور نقصان دہ عادات کو تبدیل کرنے کی قطعی کوشش نہیں کرتے۔آپ اس روئیے کو ہی دائمی طور پر خود پر مسلط کر لیتے ہیں۔ فرض کریں کہ ایک نوجوان ایک تقریب میں یہ سوچ کر جاتا ہے کہ وہ بہت زیادہ شرم محسوس کرتا ہے تو پھر اس تقریب میں بھی اس کارویہ ایسے ہی ہو گا کہ جیسے وہ شرم محسوس کرتا ہے جو اس کی شخصیت کا اظہار ہے۔ یہ رویہ اورطرزعمل ایک بہت ہی بے ہودہ اور نفرت انگیز چکر کی شکل اختیارکر لیتا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔