عمر اکمل کا جرم کار سرکار میں مداخلت نہیں،مقدمہ خارج ہو سکتا ہے،احسن بھون،،اعظم نذیر تاررڈ
لاہور(نامہ نگارخصوصی)ممتاز قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ قومی کرکٹر عمر اکمل کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہواہے اس میں پولیس انہیں شخصی ضمانت پر رہاکرنے کااختیار رکھتی ہے ۔پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تاررڈ کا کہنا ہے کہ جو مقدمہ درج ہوتا ہے اس میں مدعی کے ساتھ ساتھ سرکار بھی فریق بن جاتی ہے ۔خواہ کسی شخص کی طرف سے بھی مقدمہ درج کروایا جائے پولیس کو اختیار ہے کہ وہ ملزم کو شخصی ضمانت پر چھوڑ دے ۔علاوہ ازیں ایس ایچ او کو یہ اختیار ہے کہ وہ اگر یہ سمجھتا ہے کہ ملزم کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں تو وہ ایک ضمنی لکھ کر اسکی گرفتاری التواءمیں رکھ سکتا ہے ۔ہائی کورٹ کے سابق جج احسن بھون کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کا جرم کار سرکار میں مداخلت نہیں ہے ان کے خلاف درج مقدمہ خارج ہونے کے قابل ہے ۔ٹریفک وارڈن کی طرف سے چالان کرنے کی کوشش کے خلاف احتجاج کار سرکار میں مداخلت کے زمرہ میں ہی نہیں آتا ہے یہ مقدمہ ہی غیر قانونی ہے ۔انہیں رہا نہ کرنا قانون کے بنیادی تقاضوں کے مطابقت نہیں رکھتا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے دیدہ دانستہ انہیں عدالت میں پیش کرنے میں تاخیر کی گئی ۔لگتا ہے کہ کسی اعلی افسر کا دباﺅ عمر اکمل کی رہائی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ ممتاز قانون دان آفتاب باوجوہ ایڈووکیٹ نے پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی گذٹڈ افسر عمر اکمل کی ضمانت لے سکتا ہے ۔قانون کے مطابق عمر اکمل کے خلاف لگائی گئی دفعات قابل ضمانت ہیں ،اسے ضمانت پر رہا کیا جاسکتا تھا۔سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ یہ تو کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ ہے ۔پولیس تو قتل کے مقدمہ میں بھی ملزم کو ضمانت پر رہا کرسکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے شاید ذاتی انا ءکا مسئلہ بنا لیا ہے جس کی بناءقومی کرکٹر کو رہا نہیں کیا گیا
