خفیہ ادارے کسی شخص کے اغوا پر3 روز میں آگاہ کرنے کے پابند ہونگے: سینٹ کمیٹی میں ترمیمی بل منظور

خفیہ ادارے کسی شخص کے اغوا پر3 روز میں آگاہ کرنے کے پابند ہونگے: سینٹ کمیٹی ...
خفیہ ادارے کسی شخص کے اغوا پر3 روز میں آگاہ کرنے کے پابند ہونگے: سینٹ کمیٹی میں ترمیمی بل منظور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (آئی این پی)سینٹ کی سلیکٹ کمیٹی نے رائٹ ٹو انفارمیشن بل2016ءکی ترمیم کے ساتھ منظوری دیدی۔ مجوزہ قانون کے تحت تمام خفیہ ادارے کسی بھی شخص کے اغواءسے متعلق 3 روز کے اندر تحریری طور پر آگاہ کرنے کے پابند ہوں گے، ہر 20 سال بعد سرکاری ریکارڈ کو پبلک کیا جائیگا ،سرکاری ریکارڈ ضائع کرنے پرجرمانہ کم از کم ایک لاکھ اور2 سال قیددی جائیگی، بل کے تحت، انفارمیشن کمشن 3 ممبران پرمشتمل ہوگا جن میں ایک 22 گریڈکا آفیسر، ریٹائرڈ جج اور ایک سول سوئٹی کا نمائدہ ہوگا، انفارمیشن کمشن کے ممبران کے پاس سول کورٹ کے جج کے اختیارت ہوں گے، انفارمیشن کمیشن کی رپورٹ سال میں2مرتبہ رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہوگا، کمشن متعلقہ اداروں کو معلومات کومنظر عام پر لانے کا بھی پابند ہوگا۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر فرحت اللہ بابر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا، اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، سیکر ٹری وزارت اطلاعات صباءمحسن اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

پاک سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے:آرمی چیف

اجلاس میں رائٹ ٹو انفارمیشن بل پر شق وار غوروخوض کیا گیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اگر کسی شخص کیساتھ کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو متاثرہ فیملی کو اختیار دیا جائے کہ وہ ویڈیو کی مدد سے اصل حقائق کو سامنے لا سکے جس پر وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی کیلئے دوسرے قوانین پر بھی نظر ثانی ہونی چاہیے، پھر متاثرہ فیملی کو اصل معلومات مل سکیں گی۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور اہم معلومات متاثر شخص کی حد تک محدود رکھی جائیں، ایسی معلومات جو کرائم میں معاون ہوں میڈیا کو رسائی نہ دی جائے۔ اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد سے کچھ لوگوں کو اغوا کیا گیا ہے ،کیمروں کی مدد سے اصل لوگوں پر پہنچا جا سکتا ہے،جس پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس شق پر مزید غور خوص تک ملتوی کیا جائے۔انفارمیشن کمیشن کے قیام کے حوالے سے شق پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس قانون کے لاگو ہونے کے بعد وزیر اعظم پاکستان 6ماہ کے اندر انفارمیشن کمیشن کی منظوری دیں گے جو3ممبران پر مشتمل ہوگا،چیئر مین کمیٹی سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کمیشن ممبران کا انتخاب وزیر اعظم کے پاس نہیں ہونا چاہیے،انفارمیشن کمیشن میں ایک 22گریڈکا آفیسر،ریٹائرڈ جج اور ایک سول سوسائٹی کا نمائندہ شا مل ہونا چاہیے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن سال میں 1مرتبہ پارلیمنٹ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا،جس پر کمیٹی نے انفارمیشن کمیشن کی رپورٹ سال میں ایک کی بجائے 2مرتبہ پیش کرنے کی متفقہ طور پر ترمیم کی۔ چیئرمین کمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا پارلیمنٹ قوانین بنا دیتی ہے مگر اس کے رولز سالوں سال بنائے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات کمیشن کے قیام کیلئے وقت ضائع کئے بغیر 4ماہ کے اندر رولز ترتیب دے۔

حافظ سعید کیخلاف کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں، بھارت

اجلاس میں وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کی ایک دوسرے کی تعریفیں کرتے رہے، مریم اورنگزیب نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی کے بل پر سینیٹر پرویز رشید نے بہت محنت کی اور بل کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے مثبت اقدامات کئے جبکہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ مریم اورنگزیب نہایت ہی باصلاحیت پارلیمنٹرینز ہیں، انہوں نے بھی بل کی تیاری میں اپنا اہم کردارادا کیا۔

مزید :

اسلام آباد -