1300نرسوں کی بھرتی کی منظوری ، 36اضلاع کے ہسپتالوں میں سی ٹی سکین مشینیں مہیا کی جائیں گی : شہباز شریف
لاہور(جنرل رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا،تین گھنٹے طویل اجلاس میں صوبے کے عوام کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے اصلاحاتی پروگرام پر پیش رفت کاتفصیلی جائزہ لیاگیا۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت ہسپتالوں میں ہیلتھ کےئر کی معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے جامع پروگرام پر عملدر آمد کیا جارہاہے،جس کے تحت40تحصیل و ضلعی ہیڈکوارٹر زہسپتالوں کو اپ گریڈیشن کیا جارہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے کام کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ان ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن سے مریضوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولتیں ملیں گی۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ہیپاٹائٹس کلینک کے منصوبے کورواں ماہ مکمل کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے40تحصیل و ضلعی ہیڈکوارٹر زہسپتالوں میں نان کلینکل خدمات کو آؤٹ سورس کرنے کا پروگرام بنایا ہے اوران خدمات کے آؤٹ سورس ہونے سے ہسپتالوں کے معیار میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں مختلف خدمات کی فراہمی کا معیارعوام کی توقعات کے مطابق ہونا چاہیے۔اجلاس کے دوران دوردرازکے اضلاع کے ہسپتالوں میں میڈیکل آفیسرزکی کمی پورا کرنے کیلئے اہم اقدامات کی منظوری دی گئی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ دوردراز کے ہسپتالوں میں تعینات میڈیکل افسروں کو خصوصی پیکیج دیا جائے گاجبکہ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت دینے کیلئے موثر حکمت عملی بنائی جائے ۔اجلاس میں انستھٹسٹ کو فی کیس پانچ ہزار روپے الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ لیڈی ڈاکٹرز خصوصاً گائناکالوجسٹ کو پک اینڈ ڈروپ سروس دینے کا پلان مرتب کیا جائے اورمیڈیکل آفیسروں کو انستھیزیا کی تربیت کے پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ 40تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹرزہسپتالوں میں ریڈیالوجی اورپتھایالوجی کی سہولتیں بھی آؤٹ سورس کی جائیں گی اور36اضلاع کے ہسپتالوں میں سٹی سکین مشینیں مہیا کی جائیں گی جو کہ وہی کمپنیاں چلائیں گی جو یہ مشینیں فراہم کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ 40ہسپتالوں کیلئے 1300 نرسوں کی بھرتی کے عمل کی منظوری دے دی ہے ۔ صوبائی وزراء خواجہ سلمان رفیق،خواجہ عمران نذیر،بیگم ذکیہ شاہنواز ،ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا،مشیر ڈاکٹر عمر سیف ،چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری،ایم پی اے ڈاکٹر نادیہ عزیز،چےئرمین منصوبہ بندی و ترقیات،متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز،طبی ماہرین اورمتعلقہ اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے بھکر کی رہائشی یتیم بچی مدثرہ پروین نے ملاقات کی۔وزیراعلیٰ نے ایجوکیٹرکی بھرتی کیلئے تحریری امتحان میں میرٹ پر آنے کے باوجودمدثرہ پروین کا انٹرویو نہ کرنے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے بھرتی کیلئے قائم سلیکشن کمیٹی کے اراکین کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کیااور بھکر کے سابق ڈی سی او کو فوری طورپر او ایس ڈی بنانے اورسلیکشن کمیٹی میں شامل ای ڈی او ایجوکیشن سمیت تمام متعلقہ افسران کو فوری طورپر معطل کرنے کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ نے کم وسیلہ یتیم بچی مدثرہ پروین کیلئے 10لاکھ روپے کی مالی امداد کااعلان کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت آپ اور آپ کی بہنوں کی ہر ممکن دیکھ بھال کرے گی۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایجوکیٹر ز کی بھرتی کے عمل کی سکروٹنی کروائی جائے اوراس ضمن میں فوری طورپر مربوط لائحہ عمل تیار کرکے سکروٹنی کا آغاز کیا جائے۔مدثرہ پروین سمیت دیگر طالبات کے ازسر نو انٹرویوکیے جائیں اورمیرٹ پر فیصلہ کیا جائے ۔ازسرنوانٹرویوز کیلئے فوری طورپر نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ بغیر انٹرویو کیے بچی مدثرہ پروین کو کم نمبر دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔مدثرہ پروین کو انٹرویو کیلئے بلاکرانٹرویونہ کرناافسوسناک امر ہے اوراس ضمن میں سلیکشن کمیٹی نے میرٹ کو پامال کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سابق ڈی سی او بھکر کا رویہ آپ کیساتھ کسی طورپر مناسب نہیں تھا۔آپ کے ساتھ انصاف ہوگااور جنہوں نے کوتاہی ،غفلت اورغیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے ان کیخلاف قواعدوضوابط کے مطابق کارروائی ہوگی۔وزیراعلیٰ نے بچی کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ فکرنہ کریں، آپ کو انصاف ہر صورت ملے گااورمیں کسی کو میرٹ سے انحراف نہیں کرنے دوں گا۔انہوں نے کہا کہ میرٹ کو پامال کرنے والے افسروں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔طالبہ مدثرہ پروین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدین وفات پاچکے ہیں،کوئی بھائی نہیں،ہم تین بہنیں ہیں اورمیں اپنے چچا کے پاس رہتی ہوں۔مجھے انٹرویو کیلئے بلایاگیا لیکن بغیر انٹرویو کے واپس بھجوادیاگیااورسابق ڈی سی او بھکر کے دفتر گئی لیکن انہوں نے بھی مجھے نہیں سنا۔چےئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے اس ضمن میں کی جانیوالی تحقیقات کے حوالے سے رپورٹ پیش کی ۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا،جس میں نجی ٹیکسی سروس چلانے والی کمپنیوں ’’اوبر‘‘ اور’’ کریم‘‘ کے امور کے امور کا جائزہ لیاگیا۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ معاملے کو خوش اسلوبی اورضروری قانونی تقاضوں کے مطابق حل کیا جائے اوراس ضمن میں ضروری قانونی تقاضے پورے کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر عوام کو ٹرانسپورٹ کی اچھی سہولتیں مل رہی ہیں تواس ماڈل کوفروغ دیناچاہیے۔مشیر ڈاکٹر عمر سیف، سیکرٹری ٹرانسپورٹ ،سی ٹی اواورایل ٹی سی کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزاعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت کے منصوبے ملک کی تاریخ کے شفاف ترین منصوبے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے بھی موجودہ حکومت کی کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی کے معترف ہیں ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جرمنی کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں کرپشن کے خاتمے اور شفافیت میں اضافے کی تصدیق کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین کو ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت ہضم نہیں ہو رہی ۔ بے بنیاد الزام تراشی کرنے والوں کو باشعور عوام نے ہر موقع پر مسترد کیا ہے ۔ اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والے آج کس منہ سے کرپشن کے خاتمے کی بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے ووٹ کی طاقت سے دھرنا گروپ اور ماضی کے کرپٹ حکمرانوں کا پہلے بھی احتساب کیااور آئندہ بھی کریں گے۔زیر اعلیٰ سے ملاقات کرنے والوں میں ملک ابرار احمد، رئیس محمد محبوب احمد، سردار محمد نواز خان،سردار خالد محمود،ثوبیہ انورستی اور سابق ایم پی اے عرفان احمد ڈاہا شامل تھے۔
شہبازشریف
Back t