وفاقی شرعی عدالت کے5چیف جسٹس ، 25جج ریٹائر ڈ ، سودی نظام کیخلاف کیس 30سال بعدبھی فیصلے کا منتظر

وفاقی شرعی عدالت کے5چیف جسٹس ، 25جج ریٹائر ڈ ، سودی نظام کیخلاف کیس 30سال ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(سعید چودھری )سود اور سودی نظام کے خلاف درخواستیں وفاقی شرعی عدالت کا طویل ترین زیرالتواء کیس بن گئی ہیں ،یہ کیس ابھی تک اسی مقام پر ہے جہاں گزشتہ صدی میں 80کی دہائی میں شروع ہوا تھا،ذرائع کے مطابق یہ وفاقی شرعی عدالت کا سب سے پرانا کیس ہے جو تاحال فیصلہ طلب ہے ،ایک چوتھائی صدی گزرنے کے باوجود یہ کیس حتمی فیصلے کا منتظر اورعدالتی نظام کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔پاکستان کے دستور کے تحت ملک میں اسلام کے منافی کوئی قانون نافذ نہیں ہوسکتا جبکہ آئین میں دیئے گئے حکمت عملی کے آرٹیکلز میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت سود کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کرنے کی پابند ہے۔گزشتہ صدی میں80کی دہائی کے دوران وفاقی شرعی عدالت میں مختلف شہریوں نے سود اور سودی نظام کے آئینی اور اسلامی جواز کو چیلنج کیا تھا ،14نومبر1991ء میں وفاقی شرعی عدالت نے سود اور سودی نظام کو غیر اسلامی قرار دے کر کالعدم کردیا ،جس کے خلاف یو بی ایل سمیت کئی بینکوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جو 8سال تک زیر التواء رہی تاہم 23دسمبر1999ء کو سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف تمام اپیلیں خارج کرتے ہوئے سود سے متعلقہ تمام قوانین کا لعدم کردیئے جبکہ حکومت کو سودی نظام کے خاتمہ کے لئے 6ماہ کی مہلت دی گئی۔اس فیصلے کے چند روز بعد جنرل پرویز مشرف نے پی سی او جاری کردیا جس کے باعث سودی نظام کے خلاف فیصلہ دینے والے سپریم کورٹ کے شرعی اپیلٹ بنچ کے سربراہ سمیت متعدد جج فارغ کردیئے گئے ،اسی دوران یو بی ایل نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی جسے باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا جس کے باعث وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شرعی اپیلٹ بنچ کے فیصلے آئینی طور پر از خود معطل ہوگئے۔14جون 2001ء کو اس وقت کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس شیخ ریاض احمد کی سربراہی میں قائم بنچ نے وفاقی شرعی عدالت اور شرعی اپیلٹ بنچ کے فیصلے کالعدم کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ شنوائی کے لئے وفاقی شرعی عدالت کو بھیج دیا ،واپس بھجوائے گئے کیس کی شرعی عدالت کے چیف جسٹس فضل الہٰی خان کی سربراہی میں قائم بنچ نے ابتدائی سماعت کے بعداسے اپنے تحقیقات کے شعبہ کے سپرد کردیا اور ہدایت کی کہ نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شرعی عدالت کے 1991ء کے فیصلے کی خامیوں کی نشاندہی کی جائے ،وفاقی شرعی عدالت کو دوبارہ شنوائی کے لئے کیس بھجوانے کو بھی 16سال گزر چکے ہیں لیکن تاحال اس کیس کا فیصلہ نہیں کیا جاسکا جبکہ اس دوران وفاقی شرعی عدالت کے 5چیف جسٹس صاحبان سمیت 25جج اپنے اپنے عہدوں کی معیاد پوری کرکے گھروں کو جاچکے ہیں۔اس دوران جو جج صاحبان وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ان میں جسٹس (ر)فضل الہٰی خان ،جسٹس (ر) چودھری اعجاز یوسف ، جسٹس (ر)حاذق الخیری ، جسٹس (ر)ڈاکٹر آغا رفیق احمد خان اور جسٹس (ر) سردار محمد رضا خان شامل ہیں۔
سودی نظام

مزید :

صفحہ اول -