حکمران مودی کو ہیرو بنانے کیلئے کوشاں ہیں، حافظ سعید کی نظر بندی فوری ختم کی جائے، ملتان میں آل پارٹیز کانفرنس

حکمران مودی کو ہیرو بنانے کیلئے کوشاں ہیں، حافظ سعید کی نظر بندی فوری ختم کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (سٹی رپورٹر)مذہبی،سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر حافظ محمد سعیدکی نظر بندی (بقیہ نمبر46صفحہ12پر )
ختم کرے ورنہ پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر ہو گی۔ہمارے حکمران مودی کو ہیرو بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔حاٖفظ سعید نے ہمیشہ مظلوم کشمیریوں، نظریہ پاکستان اور لوگوں کی فلاح کے لیے کام کیا ہے۔حافظ سعید کا مشن جاری رہے گا۔یوم کشمیر کے پروگرامات بھی پہلے سے بڑھ کر ہوں گے۔ کارکنان جلسوں، کانفرنسوں، کشمیر کارواں اور دیگر پروگراموں میں شرکت کر کے دنیا کو مضبوط پیغام دیں کہ نظربندیاں ہمیں کشمیریوں کی حمایت سے نہیں روک سکتیں۔ان خیالات کا اظہار کنوینئیر نظریہ پاکستان رابطہ کونسل قاری محمد یعقوب شیخ،سابقہ صدر ہائی کورٹ بار سید اطہر حسین شاہ بخاری،وائس چئیرمین ضلع کونسل ملک ذولفقار ڈوگر،ناظم اعلی جماعت اہلحدیث پروفیسر میاں عبدالمجید،جنرل سیکرٹری پاور لومزیوسف انصاری،ناظم اعلی مرکزی جمیعت اہلحدیث عنایت اللہ رحمانی،سینئر کالم نگارایم ایم ادیب، صدرجمیعت علمائے پاکستان ملتان ایوب مغل،تحریک آزادی جموں کشمیر جنوبی پنجاب کے مسؤل ابو معاذ عمران،عبدالرحیم سربراہ مرکزی جمیعت اہلحدیث نظریاتی،عبدالحئی اثری ناظم اہلحدیث یوتھ فورس،صدر پاکستان پیٹریاٹ فورم حمزہ شاہد لودھی،رہنما پیپلز پارٹی عبداللہ میو،عبدالغنی ثاقب،صدر ڈسٹرکٹ بار یوسف زبیر،عبدالرحمان شاہین نے تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرکشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جس میں پیش کیے جانے والے درد ناک مناظر دیکھ کر شرکاء آبدیدہ ہوگئے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر چوک کچری پر امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ۔ کنوینئیر نظریہ پاکستان رابطہ کونسل قاری محمد یعقوب شیخ کا کہنا تھا کہ انڈین فوج کشمیریوں پر ظلم کر رہی ہے اور ہمارے حکمران بھارتی فلموں کی نمائش جاری کرنے کے بل پاس کر رہے ہیں ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ ہم یکجہتی کشمیر کے پروگرام بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔ کارکنان جلسوں، کانفرنسوں، کشمیر کارواں اور دیگر پروگراموں میں شرکت کر کے دنیا کو مضبوط پیغام دیں کہ گرفتاریاں ہمیں کشمیریوں کی حمایت سے نہیں روک سکتیں۔ 3فروری جمعہ کوعلما ء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین خطبات جمعہ میں مسئلہ کشمیر کو موضوع بنائیں اور بعد نماز جمعہ کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔ 4فروری کو طلباء ملک بھر میں ریلیاں نکالیں گے جبکہ پانچ فروری کو پورے ملک میں بڑے کشمیر کارواں، ریلیاں اور جلسے منعقد کئے جائیں گے۔کشمیریوں کے ساتھ ہمارا رشتہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر ہے ۔تحریک آزادی جموں کشمیر جنوبی پنجاب کے مسؤل ابو معاذ عمران کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی نسل کشی کیلئے انڈیا کو بیرونی قوتوں کی سرپرستی حاصل ہے۔70سال کے ظلم و تشدد کے باوجود انڈیا کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکا۔حکومت کی ترجیح کشمیر نہیں بلکہ تجارت ہے۔ملک کو لوٹنے والے حکمران بنے ہوئے ہیں اور محب وطن لوگوں کو ں نظر بند کیا جا رہا ہے۔حکومت سے صرف تقریروں کی حد تک نہیں بلکہ عملی اقدام کی توقع رکھتے ہیں۔تمام مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتیں صرف پاکستان کے جھنڈے تلے متحد ہوکر کشمیر کے لیے آواز بلند کریں گی۔حکومت کی پہلی ترجیح تجارت نہیں کشمیرہونی چاہیے۔پارٹیوں سے بالا ترہو کرکشمیر کے حوالہ سے ذمہ داری ادا کریں۔آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر قائدین نے جماعۃالدعوۃ کی طرف سے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کا کردار افسوسناک ہے۔ کشمیر کے حالات سب کے سامنے ہیں لیکن بیرونی دنیا نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ کشمیری نظریہ پاکستان اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔کشمیریوں نے آج پانی تحریک کو جس نہج پر پہنچا دیا ہے اس پر پہلے کبھی نہیں تھی۔بھارت نے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کر دہ ہے۔حافظ سعید دکھی انسانیت کے مسیحا ہیں۔ انہوں نے تھر سمیت پورے ملک میں بلا تفریق انسانیت کی مدد کی ہے۔ فرقہ واریت، مذہبی منافرت اور دہشت گردی ہماری پہچان نہیں، مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنا اور ضرورت مندوں کی خدمت ہمارا شعار ہے۔کشمیری نوجوانوں کو ظلم کیخلاف کھڑا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بھارتی فوج کے مظالم کے باوجود کشمیری پاکستان کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔کشمیر کی تحریک‘ تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو یاد دلاتی ہے۔ کشمیر یوں نے قربانیوں کی انتہا کردی۔ پاکستان کی طر ف سے جس طرح کشمیریوں کی حمایت کی جانی چاہیے تھی وہ نہیں کی جارہی ۔ ہمارے حکمرانوں کا کشمیر پر ابہام ختم نہیں ہو سکا۔ کشمیری لاکھوں کی تعداد میں پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔ بھارت کا کشمیر کے بارے میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ ہمارے ذمہ داران کشمیریوں کو پاکستانی نہیں سمجھتے۔ ہزاروں کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرایا۔قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا۔ کیادشمن سے اپنی شہ رگ کو چھڑانا دہشت گردی ہے؟؟ہمیں اس وقت وزیر خارجہ کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے حوالہ سے لابنگ کر سکے۔ کشمیرپاکستان کی شہ رگ والا قومی موقف اپنایا جائے۔ حکومت کی کشمیرپالیسی کمزور ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے مذاکرات اور تجارت درست نہیں۔ مسئلہ کشمیر ہمارا قومی مسئلہ ہونے کے ساتھ ساتھ دینی اور عالمی مسئلہ بھی ہے۔ جنوبی ایشیا کے امن کا دارومدار مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ہم 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کی تائید کرتے ہیں۔