محمدزبیر عمر کی تقرری،سیاسی جماعتوں کا شکوہ بھی ستائش بھی
(تجزیہ: کامران چوہان) وزیر مملکت اور سربراہ نجکاری کمیشن محمد زبیر عمر سندھ کے 32ویں گورنر کی حیثیت سے آج حلف اٹھائیں گے۔نامزد گورنر سندھ کاتعلق ابیٹ آباد کے عسکری و سیاسی گھرانے سے ہے محمد زبیرعمرمیجرجنرل(ر)غلام عمر کے صاحبزادے ہیں ۔جبکہ اسلام آبادسے رکن قومی اسمبلی وتحریک انصاف کے رہنمااسدعمراورچیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج منیرکمال ان کے بھائی ہیں۔محمد زبیر عمربین الاقوامی آئی ٹی کے ادارے سے کئی برس منسلک رہے اورملازمت کے سبب زندگی کاطویل عرصہ بیرون ممالک گزارا۔اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے باعث سیاست میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے انٹری بھی بحیثیت ٹیکنو کریٹ کی۔2013ء کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن )کے انتخابی منشور اور اقتصادی اصلاحات کی کمیٹی کے بھی اہم رکن رہے۔حسب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کواعتماد میں بھی لے کر ان کی نامزدگی کا فیصلہ کیامگرسندھ کی دیگر سیاسی جماعتوں نے محمدزبیرکی نامزدگی سے قبل مشاورت نہ کرنے کا واویلہ مچایا ہوا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے صوبہ میں دیہی اور شہری آبادیوں کی نمائندگی کیلئے یہ روایت چلی آرہی تھی کہ اگر صوبے کا وزیراعلیٰ سندھی بولنے والا ہوگاتوپھرگورنر کے عہدے پر کسی اردو بولنے والے شخص کا تقرر کیا جائے گا مگر اس بارمیاں صاحب نے برسوں سے چلی اس روایت کو ختم کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کا تقرر کیا ہے جو اردو بولنے والی کمیونٹی سے تعلق نہیں رکھتے۔تاہم یہ بات انتہائی ہے کہ متحدہ پاکستان سمیت تمام جماعتوں نے مشاورت نہ کرنے کاشکوہ تو ضرور کیا مگر کسی قسم کے تحفظات کا اظہار ہرگزنہیں کیا۔ محمد زبیر عمر ایک متحرک و فعال شخصیت ہیں اور بطور وفاقی وزیرمملکت و چیئرمین نجکاری کمیشن وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے دفاع میں بھرپور کردار ادا کرتے رہے ہیں۔گو کہ ان کی تقرری کوسیاسی ،سماجی اورکاروباری حلقوں کی جانب سے خوش آئندقراردے دیا ہے مگر سندھ کی گورنری ایک مشکل ٹاسک ہے کیونکہ ایک جانب کراچی میں پائیدارامن کے قیام کیلئے قانون نافذکرنے والے ادارے مسلسل برسرپیکارہیں جبکہ دوسری جانب امن دشمنوں کی بھرپورسرکوبی کی جانے کے باوجود اب بھی ان کی باقیات موجودہیں اسی لیئے کراچی آپریشن کوتمام سیاسی جماعتوں کی حمایت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچاناجیسا مشکل مرحلہ بھی سرکرناہوگا۔ ۔اردوبولنے والی کمیونٹی میں اپنی پذیرائی بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہوں گی ۔اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کے باعث محمد زبیرکراچی کی معاشی واقتصادی ترقی کے لئے بیرونی سرمایہ کاروں کوکراچی میں لانے اہم کرداراداکرسکتے ہیں اسی لئے صنعتکاراورکاروباری ان کی حمایت میں دیکھائی دیتی ہے۔مارچ میں شروع ہونے والی مردم شماری اورحلقہ بندیوں پر تمام جماعتوں کومتفق کرنے میں بھی انہیں اہم کرداراداکرناہوگا۔ان کی نامزدگی کے وقت میاں صاحب نے 2018ء کے الیکشن کو بھی ضرورمدنظررکھاہوگا اسی لیئے انتخابات سے قبل سندھ میں بکھری مسلم لیگ(ن)کو یکجا کرنابھی ان کیلئے ایک بہت مشکل ٹاسک ثابت ہوگا۔