حکومت پرائیوٹ ٹرانسپورٹ سروس کو بند نہیں کرنا چاہتی ،ناصر شاہ

حکومت پرائیوٹ ٹرانسپورٹ سروس کو بند نہیں کرنا چاہتی ،ناصر شاہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ سروس اوبر اور کریم کو بند نہیں کرنا چاہتی تاہم قوانین پر عمل درآمد کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔ جمال احمد کا کہنا تھا کہ اوبر اور کریم کی سروس سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو سستی سفری سہولت میسر آ گئی ہے ۔ ان کے ڈرائیور لائسنس یافتہ اور پڑھے لکھے لوگ ہیں اور لوگوں کے لیے یہ سہولت موجود ہے کہ وہ آن لائن سروس کے ذریعہ شادی بیاہ اور دوسری جگہوں پر باآسانی آ جا سکتے ہیں جبکہ رکشہ اور ٹیکسی والے میٹر کے بغیر ان سے منہ مانگا کرایا وصول کرتے ہیں ۔ اوبر اور کریم 6 روپے فی کلو میٹر کے حساب سے گاڑیاں چلاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک حکومت سندھ فٹنس کی بات کر رہی ہے ۔ شہر قائد میں 1964 کے ماڈل کی گاڑیاں کسی فٹنس کے بغیر چل رہی ہیں ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کو کبھی ان کے خلاف کارروائی کا خیال نہیں آیا ۔ محرک کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ قانون کے تحت نان کمرشل وہیکلز کا کمرشل گاڑیوں کے طور پر استعمال غیر قانونی ہے اور حکومت سندھ کو موٹر وہیکل کے قانون مجریہ 1965 کے تحت کارروائی کا اختیار ہے ۔ علاوہ ازیں کمرشل گاڑیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ 10 فیصد ٹیکس ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو ادا کریں ۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ کو شہریوں کے ٹرانسپورٹ کے مسائل کا علم ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ عوام کو اوبر یا کریم کے ذریعہ جو سہولت ملی ہے ، وہ ان سے واپس لے لی جائے ۔ تاہم یہ دونوں کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کریم کو بار بار یاد دہانی کرائی گئی کہ وہ متعلقہ قوانین کی پاسداری کریں ۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ ہم نے ابھی تک کسی ایک گاڑی کے خلاف بھی کارروائی نہیں کی ہے ۔ البتہ تخت لاہور نے 20 جنوری کی رات کو ان دونوں سروسز کے خلاف ایکشن شروع کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انہیں بند نہیں کرنا چاہتے اور عوام کی تکالیف کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اب تک کالی پیلی ٹیکسیوں کے خلاف بھی کوئی ایکشن نہیں لیا ۔ جہاں تک اوبر والوں کا تعلق ہے ۔ اس سروس کو تو ہم نے خود سی ایم ہاؤس میں شروع کرایا تھا ۔ اوبر والوں نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے رابطہ کیا ہے ۔ اوبر اور کریم والے قواعد کی پابندی کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ وہ کام کریں کیونکہ ہم خود یہ محسوس کرتے ہیں کہ جب تک عوام کو حکومت کوئی بہتر سروس خود فراہم نہ کر دے تو اسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی دوسرے کی جانب سے فراہم کردہ یہ سہولت واپس لے لے ۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ حکومت سندھ رینٹ اے کار اتھارٹی کے قیام پر بھی کام کر رہی ہے اور اس سلسلے میں جلد پیش رفت ہو گی ۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی سید ندیم راضی کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے ایوان کو بتایا کہ صوبے بھر میں جو بھی شراب کی دکانوں کے پرمٹ جاری کیے گئے ہیں ، ان کا مقصد صرف غیر مسلموں کو پرمٹ کے ذریعہ شراب فراہم کرنا ہے اور اس سلسلے میں اگر کہیں قانون کی خلاف ورزی کی کوئی شکایت موصول ہوتی ہے تو اس پر ایکشن لیا جاتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن کا کہنا تھا کہ شہر کے اکثر مسلم اکثریتی علاقوں میں شراب خانے کھولے گئے ہیں ۔ جہاں اسکول اور مساجد واقع ہیں اور ان کے قریب سے بچے اور خواتین بھی گزرتے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں لوگ کھلے عام شراب نوشی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کچھ علاقوں میں ہوم ڈلیوری سروس بھی چل رہی ہے ۔ ندیم راضی کا مطالبہ تھا کہ شراب خانوں کو مسلم آبادی سے نکال کر اقلیتی آبادیوں میں منتقل کیا جائے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ انہیں مسلم اور اقلیتی علاقوں کی بات پر اعتراض ہے ۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا ، جب فٹ پاتھ بھی انگریزوں کے لیے اور کالوں کے لیے علیحدہ ہوا کرتی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی جگہ شراب خانہ موجود ہے تو قواعد کے تحت ہی حکومت نے اس کی اجازت دی ہو گی ۔ فاضل رکن غیر مسلم لیگ علاقوں کو مسلم آبادی سے علیحدہ نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ محرک ملیر 15 نمبر پر جس شراب خانے کا ذکر ک رہے ہیں ، اس کا نام میسرز گرین وائن شاپ ہے ، جسے عوامی اعتراضات پر 9دسمبر 2014 کو بند کر دیا گیا تھا اور وہ اب تک بند ہے ۔ ایم کیو ایم کی رکن شازیہ جاوید کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں جو ان کے حلقے پی ایس ۔ 91 بلدیہ ٹاؤن میں اینگلو برائز سیکنڈری اسکول کی تعمیراتی کام میں التواء سے متعلق تھا ۔ وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2008-09 میں دیگر 45 یونٹ کے ساتھ شامل تھا ۔ اس منصوبے پر اب تک 32 ملین روپے کے اخراجات ہو چکے ہیں ۔ انہیں یہ رپورٹ ملی ہے کہ منصوبہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور صرف فنیشنگ کا کام باقی ہے ۔ وہ اس حوالے سے ذاتی طور پر خود بھی انکوائری کریں گے ۔ اگر رپورٹ غلط ثابت ہوئی تو متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ ایم کیو ایم کی نائلہ منیر کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ ملیر 15 کے فلائی اوور کا کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کا افتتاح بھی کر دیا گیا ہے ۔ تاہم اس فلائی اوور کا ایک سیکشن جو عظیم پورہ پر ہے ۔ اس کا کام جاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تاخیر کا سبب ریلوے کے کچھ کوارٹرز اور ایک مسجد ہے ۔ اس حوالے سے کچھ مسائل ہیں ، جن پر جلد قابو پالیا جائے گا ۔ وزیر بلدیات نے بتایا کہ ملیر 15 کے اس فلائی اوور کو شہید عبداللہ مراد علی نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن اسمبلی نندکمار نے اپنے ایک توجہ دلاؤ نوٹس میں ٹنڈو جام یونیورسٹی حیدر آباد کی ایک طالبہ نائلہ کی ہلاکت کا معاملہ اٹھایا ، جس پر وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ فاضل رکن کی جانب سے جو سوال اٹھایا گیا ہے ، وہ درست نہیں کیونکہ ٹنڈو جام یونیورسٹی حیدر آباد میں ضرور واقع ہے لیکن وہ جس واقعہ پر توجہ دلانا چاہتے ہیں ، وہ سندھ یونیورسٹی میں پیش آیا تھا اور یہ یونیورسٹی جام شورو میں واقع ہے ۔