پولیس آفیسر سیاسی و ابستگیوں اور معاشرتی تفاوت سے بالا ترانصاف کی فراہمی یقینی بنائیں : ناصر درانی
پشاور( کرائمز رپورٹر ) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے سب ڈویژنل پولیس آفسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے پولیس ایکٹ 2017 کے تحت فیلڈ میں لوگوں کے مسائل حل کرانے کے لیے مثبت رسائی(Approach) اپناکراس کی اصلی روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائیں ۔یہ ہدایات انہوں نے آج پولیس لائن پشاور میں صوبہ بھر کے ایس ڈی پی اُوز کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاری کیں۔ جو صوبے میں صوبائی اسمبلی سے نیا پولیس ایکٹ 2017 کے پاس ہونے کے بعد پولیس افسروں کو اس سے بہتر انداز میں روشناس کرانے کے لیے بالایا گیا تھا۔کانفرنس میں صوبہ بھر کے تمام ایس ڈی پی اُوز نے کثیرتعداد یں شرکت کی۔ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز محمد عالم شنواری اور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ نجیب الرحمن بگوی نے تقشوں اور چارٹوں کی مدد سے کانفرنس کے شرکاء کو نئے پولیس ایکٹ کے چیدہ چیدہ نقات کے بارے میں بریفنگ دی۔ چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور اور ایس ایس پی پشاور نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی ناصر خان دُرانی نے نئے پولیس ایکٹ کے اہم نقات /خصوصیات بیان کرتے ہوئے اس کے مختلف پہلووں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اور شرکاء میں نئے ایکٹ کے تحت اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے حوالے سے شعور اُجاگر کیا۔ آئی جی پی نے نئے ایکٹ کو اچھی طرز حکمرانی کے حوالے سے ایک مثالی تبدیلی قرار دیا جس سے پولیس کی آپریشنل خودمختاری اور پیشہ ورانہ فروغ کو مدد ملے گا۔ آئی جی پی نے شرکاء سے کہا کہ نیا ایکٹ سے اگر ایک طرف پولیس کے اختیارات میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف پولیس کی ذمہ داریاں بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ اسی ایکٹ کے تحت پولیس کو جمہوری اداروں کو جوابدہ بنادیا گیاہے۔ جو پولیس سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اب وہ مختاط رویہ اپناتے ہوئے اپنے فرئض پیشہ وراہ تقاضوں اور عین وابستہ توقعات کے مطابق ادا کریں۔ آئی جی پی نے اجلاس کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ عوا م کے ساتھ قریبی رابطہ استوار کریں اور سیاسی وابستگیوں اور معاشرتی تفاوت سے بالاتر ہو کر سب کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ آئی جی پی نے مزید کہا کہ ایس ڈی پی اُوز پولیسنگ میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں۔ اور انہیں ہر حال میں بغیر کسی عذر کے عوام کے وابستہ توقعات پر پورا اُترنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پولیس کرپشن،بداعنوانی، حبس بے جا/غیر قانونی حراست اور تشدد کو بالکل برداشت نہیں کیاجائیگا اور ایس ڈی پی اُوز کو اپنے ماتحتوں کو اس قسم کے غیر قانونی حربوں سے باز رکھنے کے لیے سخت نگرانی کی ہدایت کی۔آئی جی پی نے شرکاء سے کہا کہ نیا پولیس ایکٹ پاس ہونے کے بعد امن وآمان کی ذمہ داری صرف پولیس کی بن گئی ہے اور ان کو اپنے اپنے حلقو ں میں امن وآمان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور دوسرے متعلقہ محکموں کے ساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنی ہوگی۔آئی جی پی نے شرکاء کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ سول نوعیت کے مقدمات کے فوری حل کو یقینی بنانے کے لیے تنازعات کے حل کے کونسلوں اور پبلک لیزان کونسلوں کے فورموں کا بھرپور استعمال کریں۔ تاہم انہیں خاندانی دشمنیوں میں مزید خون خرابے سے بچنے کے لئے احتیاطی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ۔ آئی جی پی نے ایس ڈی پی اُوز کو فورس کا آئندہ کا ڈی پی اُوز قرار دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ کسی بھی درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عقل و دانش سے کام لیں اور اس سلسلے میں کسی دباؤ کا شکار نہ رہے۔ آئی جی پی نے کہا کہ اب پولیس کے پاس عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور انہیں انصاف فراہم کرنے کی خدمت کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ آئی جی پی نے ایس ڈی پی اُوز کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ تمام شہریوں کی بلاامتیاز عزت کو یقینی بنائیں اور ان کے درپیش مسائل و مشکلات کو دور کرنے میں اُن کی مدد کریں۔اسی طرح انہیں یہ بھی ہدایت کی کہ وہ نئے پولیس ایکٹ کو باریک بینی سے پڑھیں اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر عوام کو اس کے ثمرات سے مستفید کریں۔