مکینوں کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں
پشاور( سٹاف رپورٹر ) یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کے رہائشیوں نے حکومت کی جانب سے ٹاؤن کی مجوزہ کمرشلائزیشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مکینوں کو اعتماد میں لئے بغیر ٹاؤن بارے کوئی فیصلہ کرنا مناسب نہیں ہوگا اس سلسلے میں ہائیکورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں جبکہ مکینوں کی توہین عدالت کی رٹ بھی عدالت میں زیر سماعت ہے چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو 25 فروری تک تمام کاروباری سرگرمیاں باہر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ٹاؤن کمیٹی کے صدر کمال جہانگیرخان، نائب صدر میمونہ نور، جنرل سیکرٹری عائشہ بانو، ڈاکٹر مقیم خلجی، مجید خان اور ناصر غفور خان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ ٹاؤن کے ماسٹر پلان کے مطابق تجارتی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں،اورٹاؤن کے رہائشی ہائی کورٹ سے انصاف کے لئے پر امید ہیں ، تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے لوگوں کا سکھ چھین لیاگیا ہے ٹریفک قابو سے باہر ہے روڈز بلاک روز کا معمول ہے پانی اور گیس کی کمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ٹاؤن کے ماسٹر پلان میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ رہائشیوں کے قانونی حق کے خلاف ہوگاحکومت اور تمام ادارے عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے پابند ہیں سپریم کورٹ بھی رہائشی علاقوں سے تجارتی سرگرمیاں ہٹانے کے احکامات جاری کرچکی ہے، جس پر دیگر شہروں میں عملدرآمد بھی کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عدالت کے احکامات پر من وعمل کیا جائے جبکہ ٹاؤن میں تجارتی سرگرمیوں کو قانونی شکل دینے سے گریز کیا جائے ورنہ لوگ احتجاج پر مجبور ہوں گے۔